اداکارہ رانی کو مداحوں سے بچھڑے 28 برس بیت گئے

1967 میں فلم ’دیور بھابی‘ کی کامیابی کے بعد اداکارہ رانی کی قسمت کا ستارہ چمک اٹھا

اداکارہ رانی کا اصل نام ناصرہ تھا، فوٹوفائل

سیکڑوں اردو اور پنجابی فلموں کی کامیابی کی ضمانت نامور اداکارہ رانی کو مداحوں سے بچھڑے 28 برس بیت گئے۔

'تھا یقین کہ آئیں گی یہ راتاں کبھی' جیسے لازوال گیتوں کو اپنے رقص سے امر بنا دینے والی پاکستانی فلم انڈسٹری کی معروف اداکارہ رانی 8 دسمبر 1946ء کو ملک محمد شفیع اور اقبال بیگم کے گھر لاہور میں پیداہوئیں۔

رانی کا اصل نام ناصرہ تھا،ہدایتکار انور کمال پاشانے ناصرہ کو 'رانی' کے نام سے 1962ء میں اپنی فلم 'محبوب' میں متعارف کرایا۔ کہتے ہیں ناکامی، کامیابی کی طرف پہلی سیڑھی ہوتی ہے اور یہ کہاوت اداکارہ رانی پر صادق آتی ہے۔

پاکستان کی دلکش اداکارہ رانی کو بھی پہلے پہل ناکامی کا منہ کئی بار دیکھنا پڑا۔ یکے بعد دیگرے ان کی 10 فلمیں بری طرح ناکام ہوئیں جس کی وجہ سے رانی پر بدقسمت اداکارہ کا ٹھپا لگ گیا۔ مگروحید مراد ان کے لیے خوش قسمت ثابت ہوئے اور 1967ء میں ہدایتکار حسن طارق کی فلم 'دیور بھابی' کی کامیابی کے بعد رانی کی قسمت کا ستارہ چمک اٹھا۔

[ytembed videoid="36SoxALQ8Ko"]


اس فلم کا گیت 'اے رات بتا کیا ان سے کہے' بہت مقبول ہوا۔ اس سے اگلے سال ہی ان کی ایک اور سپر ہٹ فلم 'بہن بھائی' ریلیز ہوئی جو سپرہٹ ثابت ہوئی، اس کے گیت جیسے 'ہیلو ہیلو مسٹر عبد الغنی' نے تو مقبولیت کی تمام حدود کو عبور کر لیا۔ تاہم رانی کو بام عروم پر پہنچانے والی فلم 1970ءمیں ریلیز ہونے والی 'انجمن' تھی جس کے بعد انھوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

اس فلم کے تمام گیت انتہائی معروف ہوئے، جیسے 'اظہار بھی مشکل ہے کچھ کہہ بھی نہیں سکتے' یا 'آپ دل کی انجمن میں حسن بن کر آ گئے ہو' وغیرہ۔ اس کے بعد ان کی فلم 'تہذیب' اور ان کی زندگی کی سب سے ہٹ فلم 'امراؤ جان' ادا ریلیز ہوئی۔ اس فلم کے گیتوں نے بھی تہلکہ مچایا، جیسے 'جو بچا تھا وہ لٹانے کے لیے آئے ہیں'۔

[ytembed videoid="KqOtCRh0SXQ"]

اس کے بعد رانی کی یکے بعد دیگرے ان کی سپر ہٹ فلمیں آتی چلی گئیں، جن میں 'ایک گناہ اور سہی'، 'بہارو پھول برساؤ'، 'ناگ منی' اور 'ثریا بھوپالی' وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اردو کے ساتھ ساتھ رانی نے پنجابی فلموں میں بھی نمایاں کامیابی حاصل کی۔ جن میں 'چن مکھناں' سب سے نمایاں تھی، جس کا گیت 'چن میرے مکھناں' آج تک مقبول ہے۔

فلموں میں بے انتہا کامیابی کے باوجود اداکارہ رانی ازدواجی زندگی کے سکون سے محروم رہیں جس کا انہیں ہمیشہ افسوس رہا۔ انہوں نے تین شادیاں کیں۔ رانی کو کینسر جیسا جان لیوا مرض لاحق تھا،جس کے باعث وہ27 مئی 1993 کو 46 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔

رانی نے بلاشرکت غیرے پاکستانی فلم انڈسٹر ی پر طویل عرصہ تک تنہا راج کیا، انھوں نے وحیدمراد ، محمد علی، شاہد، ندیم، رنگیلا، منور ظریف سمیت کئی دیگر چوٹی کے ہیروز کے ساتھ بطور ہیروئن اپنی صلاحیتوں کے جوہردکھائے۔
Load Next Story