کراچی میں ایکسپریس نیوز کی گاڑی پر فائرنگ فرائض کی انجام دہی دینے والے 3 ارکان شہید
ایکسپریس نیوز کی گاڑی میٹرک بورڈ آفس کے قریب موجود تھی کہ موٹرسائیکل سوار ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کردی۔
میٹرک بورڈ آفس کے قریب ایکسپریس نیوز کی گاڑی پر فائرنگ سے ٹیکنیشن، ڈرائیور اور گارڈ شہید ہوگئے جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی۔
ایکسپریس نیوز کی ڈی ایس این جی میٹرک بورڈ آفس کے قریب موجود تھی کہ موٹرسائیکل سوار ملزمان آئے اور اندھا دھند فائرنگ کردی، فائرنگ کے نتیجے میں گاڑی کے ٹیکنیشن وقاص، ڈرائیور خالد اور گارڈ اشرف شدید زخمی ہو گئے۔ ایکسپریس نیوز کے تینوں کارکنوں کو فوری طور پر عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لا کر اسپتال میں دم توڑ گئے۔ جائے وقوعہ کے قریب پولیس اور رینجرز کی نفری بھی موجود تھی تاہم وہاں موجود اہلکاروں کی جانب سے ملزمان کو پکڑنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔
ڈاکٹرز کے مطابق ملزمان نے وقاص کو 2 گولیاں بیٹ اور ایک سینے میں ماری جب کہ ڈرائیورخالد کو ایک گولی سینے میں ماری گئی اور شہید ہونے والے گارڈ اشرف کو 3 گولیاں کندھے اورایک سینے پرماری گئی۔
ایس ایس پی سینٹرل عامرفاروقی کا کہنا ہے کہ ملزمان شلوار قمیض میں ملبوث تھے اور انہوں نے اسلحہ پر سائلنسر نصب کر رکھے تھے جب کہ وہ حملے کے بعد اورنگی ٹاؤن کی جانب فرار ہوئے۔ دوسری جانب حکومت سندھ نے حملہ آووروں کی اطلاع دینے پر 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف، متحد قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین، سابق صدر آصف علی زرداری، جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن، اے این پی کے سربراہ اسفندیارولی، تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان، گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شيخ رشید نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور ذمہ داری لیتے ہیں تو ہم بھی اپنی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، شہریوں اور صحافیوں کے جان ومال کی حفاظت کی ذمہ داری ہماری ہے اور ہم دہشت گردوں کو جلد کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر کوشش کر رہی ہے کہ شہر میں امن قائم ہو جس میں ہم 40 فیصد تک کامیاب بھی ہوچکے ہیں تاہم دہشت گردوں سے سختی سے نمٹنے کے لئے جدید اسلحہ اور ٹریننگ کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی ایف آئی آر فوری درج کی جائے گی اور جائے وقوعہ پر غفلت برتنے والے پولیس اور رینجرز اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
پی ایف یوجے سمیت دیگر صحافی تنظیموں اور مختلف پریس کلب نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کل ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ایکسپریس گروپ کے کراچی آفس پر 2 بارحملہ کیا جاچکا ہے۔ گزشتہ سال 2 دسمبر کو بھی موٹرسائیکلوں پر سوار مسلح افراد نے کراچی میں ایکسپریس گروپ کے دفتر پر کریکر بم پھینکے اور فائرنگ کی تھی جس سے ایک گارڈ زخمی ہوگیا تھا جب کہ اگست میں ہونے والے حملے میں ایک خاتون کارکن اور گارڈ زخمی ہوئے تھے۔
ایکسپریس نیوز کی ڈی ایس این جی میٹرک بورڈ آفس کے قریب موجود تھی کہ موٹرسائیکل سوار ملزمان آئے اور اندھا دھند فائرنگ کردی، فائرنگ کے نتیجے میں گاڑی کے ٹیکنیشن وقاص، ڈرائیور خالد اور گارڈ اشرف شدید زخمی ہو گئے۔ ایکسپریس نیوز کے تینوں کارکنوں کو فوری طور پر عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لا کر اسپتال میں دم توڑ گئے۔ جائے وقوعہ کے قریب پولیس اور رینجرز کی نفری بھی موجود تھی تاہم وہاں موجود اہلکاروں کی جانب سے ملزمان کو پکڑنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔
ڈاکٹرز کے مطابق ملزمان نے وقاص کو 2 گولیاں بیٹ اور ایک سینے میں ماری جب کہ ڈرائیورخالد کو ایک گولی سینے میں ماری گئی اور شہید ہونے والے گارڈ اشرف کو 3 گولیاں کندھے اورایک سینے پرماری گئی۔
ایس ایس پی سینٹرل عامرفاروقی کا کہنا ہے کہ ملزمان شلوار قمیض میں ملبوث تھے اور انہوں نے اسلحہ پر سائلنسر نصب کر رکھے تھے جب کہ وہ حملے کے بعد اورنگی ٹاؤن کی جانب فرار ہوئے۔ دوسری جانب حکومت سندھ نے حملہ آووروں کی اطلاع دینے پر 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف، متحد قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین، سابق صدر آصف علی زرداری، جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن، اے این پی کے سربراہ اسفندیارولی، تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان، گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شيخ رشید نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور ذمہ داری لیتے ہیں تو ہم بھی اپنی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، شہریوں اور صحافیوں کے جان ومال کی حفاظت کی ذمہ داری ہماری ہے اور ہم دہشت گردوں کو جلد کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر کوشش کر رہی ہے کہ شہر میں امن قائم ہو جس میں ہم 40 فیصد تک کامیاب بھی ہوچکے ہیں تاہم دہشت گردوں سے سختی سے نمٹنے کے لئے جدید اسلحہ اور ٹریننگ کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی ایف آئی آر فوری درج کی جائے گی اور جائے وقوعہ پر غفلت برتنے والے پولیس اور رینجرز اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
پی ایف یوجے سمیت دیگر صحافی تنظیموں اور مختلف پریس کلب نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کل ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ایکسپریس گروپ کے کراچی آفس پر 2 بارحملہ کیا جاچکا ہے۔ گزشتہ سال 2 دسمبر کو بھی موٹرسائیکلوں پر سوار مسلح افراد نے کراچی میں ایکسپریس گروپ کے دفتر پر کریکر بم پھینکے اور فائرنگ کی تھی جس سے ایک گارڈ زخمی ہوگیا تھا جب کہ اگست میں ہونے والے حملے میں ایک خاتون کارکن اور گارڈ زخمی ہوئے تھے۔