پولیس کام کرتی نہیں ملزم بری ہو جائے تو کہتے ہیں عدالتیں چھوڑ دیتی ہیں اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ کا فوجداری مقدمے میں پولیس کی ناقص تفتیش پر شدید برہمی کا اظہار
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فوجداری مقدمے میں پولیس کی ناقص تفتیش پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ ایس پی کہاں ہیں، کیا وہ عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ ایس پی عمر خان روسٹرم پر آ کر کھڑے ہو گئے۔
جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوتا ہے اور اسے حقائق کا ہی پتہ نہیں ہوتا، پولیس کام نہیں کرنا چاہتی تو نوکری چھوڑ دے، بہت لوگ نوکری کیلئے بیٹھے ہیں، ایک ایک سماعت پر فیصلہ ہونے والے کیسز تفتیشی کی نااہلی کے باعث التواء میں پڑے ہیں، چھوٹی موٹی غلطی نہیں بلنڈر مارے ہوتے ہیں جس سے سارا کیس بدل جاتا ہے، یہ سب کچھ عوام کیلئے ہے، عوام کا اعتماد ختم ہو جائے گا تو کچھ نہیں رہے گا، اگر نہیں کام کرنا تو آئی جی پولیس کو بلا لیتے ہیں وہی سربراہ ہیں انہوں نے ہی جواب دینا ہے، ایک شخص جیل میں پڑا ہے اور تفتیشی افسر پانچ ماہ سے فائل دراز میں رکھ کے بیٹھا ہے، فائل تفتیشی کے دراز میں رہی ڈائری بھی نہیں بنی ہو گی پھر بات عدالت پر آئے گی، کیا تفتیشی نے ضمنی میں لکھا ہے کہ میں نے فائل اپنے دراز میں رکھی تھی عدالت نے یاد دلا دیا۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ فائل محرر کے دراز میں تھی اس کو شوکاز نوٹس دیا ہے، سزا دینگے اور عدالت کو آگاہ کرینگے۔
عدالت نے کہا کہ یہ کوئی اکیلا کیس نہیں، جس کو بھی ہاتھ لگائیں پولیس کا کوئی نہ کوئی کارنامہ نکلتا ہے، پولیس کام کرتی نہیں عدم ثبوت پر بریت ہو جائے تو کہتے ہیں ہم پکڑتے ہیں عدالتیں چھوڑ دیتی ہیں، تفتیشی افسران اسٹیٹ کونسل کو بھی کچھ نہیں بتاتے۔
جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ ایس پی کہاں ہیں، کیا وہ عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ ایس پی عمر خان روسٹرم پر آ کر کھڑے ہو گئے۔
جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوتا ہے اور اسے حقائق کا ہی پتہ نہیں ہوتا، پولیس کام نہیں کرنا چاہتی تو نوکری چھوڑ دے، بہت لوگ نوکری کیلئے بیٹھے ہیں، ایک ایک سماعت پر فیصلہ ہونے والے کیسز تفتیشی کی نااہلی کے باعث التواء میں پڑے ہیں، چھوٹی موٹی غلطی نہیں بلنڈر مارے ہوتے ہیں جس سے سارا کیس بدل جاتا ہے، یہ سب کچھ عوام کیلئے ہے، عوام کا اعتماد ختم ہو جائے گا تو کچھ نہیں رہے گا، اگر نہیں کام کرنا تو آئی جی پولیس کو بلا لیتے ہیں وہی سربراہ ہیں انہوں نے ہی جواب دینا ہے، ایک شخص جیل میں پڑا ہے اور تفتیشی افسر پانچ ماہ سے فائل دراز میں رکھ کے بیٹھا ہے، فائل تفتیشی کے دراز میں رہی ڈائری بھی نہیں بنی ہو گی پھر بات عدالت پر آئے گی، کیا تفتیشی نے ضمنی میں لکھا ہے کہ میں نے فائل اپنے دراز میں رکھی تھی عدالت نے یاد دلا دیا۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ فائل محرر کے دراز میں تھی اس کو شوکاز نوٹس دیا ہے، سزا دینگے اور عدالت کو آگاہ کرینگے۔
عدالت نے کہا کہ یہ کوئی اکیلا کیس نہیں، جس کو بھی ہاتھ لگائیں پولیس کا کوئی نہ کوئی کارنامہ نکلتا ہے، پولیس کام کرتی نہیں عدم ثبوت پر بریت ہو جائے تو کہتے ہیں ہم پکڑتے ہیں عدالتیں چھوڑ دیتی ہیں، تفتیشی افسران اسٹیٹ کونسل کو بھی کچھ نہیں بتاتے۔