موجودہ کرکٹ سسٹم پر تنقید کاسلسلہ بڑھنے لگا

جب دباؤ پڑے پرانے پلیئرزکوکھلادیا جاتا ہے، فکسرزواپس آ جاتے ہیں،رمیزراجہ

جب دباؤ پڑے پرانے پلیئرزکوکھلادیا جاتا ہے، فکسرزواپس آ جاتے ہیں،رمیزراجہ۔ فوٹو : فائل

پاکستان کے موجودہ کرکٹ سسٹم پر تنقید کا سلسلہ بڑھنے لگا جب کہ پی سی بی پر ایک قدم آگے اور2 قدم پیچھے ہٹنے کا الزام عائد ہوگیا۔

سابق ٹیسٹ اوپنررمیز راجہ نے ملک کے موجودہ کرکٹ سسٹم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، ایک یوٹیوب چینل پر انھوں نے کہا کہ زمبابوے کے ٹور کو لازمی طور پر تجربے کیلیے استعمال کرنا چاہیے تھا،اگر آپ نئے کھلاڑیوں کے ساتھ ہار بھی جاتے تب بھی کم سے کم مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے میں مدد تو ملتی،آپ کو معلوم ہوجاتا کہ کون سا کھلاڑی کتنا قابل ہے۔


انھوں نے کہا کہ میں نے کسی انٹرنیشنل پلیٹ فارم پر ٹی 20 سائیڈ میں 40،45 سال کے کرکٹرز نہیں دیکھے، بڑھتی عمر کے ساتھ آپ کے ریفلیکسز سست پڑنے لگتے ہیں، چاہے آپ ورلڈ کلاس کھلاڑی ہی کیوں نہ ہوں کارکردگی50 فیصد نیچے چلی جاتی ہے،ایسے پلیئرز کو کھلانے کا مطلب ہے کہ آپ ہار سے ڈرتے ہیں، جیت کی خواہش میں پورے سسٹم کو تباہ کیا جا رہا ہے۔

رمیز نے کہا کہ پی سی بی کو اپنی سوچ تبدیل کرنا ہوگی،موجودہ اپروچ سے ٹیمیں نہیں بنا کرتیں، نئے کھلاڑیوں کے ساتھ آگے بڑھیں،اس سے سمت کا تعین ہوگا، نئے کھلاڑیوں کے ساتھ زمبابوے میں ہار بھی جاتے تب بھی کوئی کچھ نہ کہتا کیونکہ یہ ایک تجرباتی ٹور ہوتا،کسی انٹرنیشنل ٹیم کے خلاف تجربات کا بہت ہی کم موقع ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ سسٹم میں ایک قدم آگے بڑھتے ہیں تو 2 قدم پیچھے چلے جاتے ہیں، جب دباؤ بڑھے تو پرانے کھلاڑی کو بلا لیتے ہیں،فکسرزکو ٹیم شامل کرلیا جاتا ہے،اضافی وکٹ کیپر کو مڈل آرڈر میں کھلا دیتے ہیں،اس طرح ٹیمیں نہیں بنا کرتیں،اسی سسٹم کی وجہ سے نئے کھلاڑی بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔
Load Next Story