موسم کی بہتر اور تیز رفتار پیش گوئی کیلیے کراچی میں جدید ڈوپلر ریڈار فعال
تیس سال قبل کراچی شہر میں نصب کیے گئے اینالاگ ریڈار کی جگہ یہ جدید ڈیجیٹل ریڈار نصب کیا گیا ہے
HONG KONG:
کراچی شہر میں نصب ہونے والا جدید ترین ڈوپلر ریڈارفعال کردیا گیا ہے جبکہ محکمہ موسمیات نے اپنی ویب سائٹ پر اس ریڈار کا لنک بھی جاری کردیا ہے۔ اس ڈیجیٹل ریڈار کے ذریعے 450 کلومیٹر کے دائرے میں بارشوں کی، جبکہ 200 کلومیٹر کے دائرے میں تیز ہواؤں کی پیش گوئی ممکن ہوگی۔
ڈوپلر ریڈار کی بدولت بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے اٹھنے والے سمندری طوفانوں کی بروقت اطلاع کے علاوہ ہوائی جہازوں اور بحری جہازوں کو بھی موسمیاتی معلومات کی تیز رفتار ترسیل ممکن ہوجائے گی۔ جدید ڈوپلر ریڈار پر ایک ارب 58 کروڑ روپے لاگت آئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہرمیں لگ بھگ 30 سال بعد پرانے ریڈار کی جگہ نصب کیا جانے والے جدید ڈوپلر ریڈار فعال کردیا گیا۔ محکمہ موسمیات نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر اس ریڈار کا لنک جاری کردیا ہے۔
جائیکا، جاپان کے تعاون سے نصب ہونے والے اس ریڈار پر ایک ارب 58 کروڑروپے لاگت آئی ہے۔ نصب ہونے والا جدید اور ڈیجیٹل ڈوپلر ریڈار 1991 سے نصب شدہ اینالاگ ریڈار کے مقابلے میں کئی گنا تیزی سے موسمیاتی حالات کا پتا دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ڈوپلر ریڈار کو پچھلے سال مون سون بارشوں سے قبل آپریشنل کیا جاناتھا تاہم کووڈ 19 کی وجہ سے دنیا بھر میں پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے لگ بھگ ایک سال کی تاخیرہوئی۔
ڈائریکٹر و ترجمان محکمہ موسمیات سردارسرفراز کے مطابق نیا ڈوپلرسی بینڈ ریڈار ہے جس کا طول موج (ویو لینتھ) سابقہ ریڈار کے مقابلے میں دگنا اور تقریباً 10 سینٹی میٹر ہے۔ آسان لفظوں میں کہا جاسکتا ہے کہ پرانے ریڈار کے مقابلے میں اس کی موسمیاتی پیش گوئی کی استعداد دگنی ہے۔
ان کا کہنا ہے تھا کہ ڈوپلر ریڈار کے ذریعے کراچی کے چاروں اطراف 450 کلومیٹر پر محیط رقبے میں مختصرالمیعاد موسمیاتی پیش گوئی (شارٹ ٹرم ویدر فورکاسٹ) ممکن ہوسکے گی جبکہ شہر کی جانب بڑھنے والے بادلوں اور طوفانِ باد و باراں سمیت، دیگرغیرمعمولی موسمیاتی سرگرمیوں کا مشاہدہ بیک وقت مشرق، مغرب، شمال اور جنوب، چاروں سمتوں سے کیا جاسکے گا۔
علاوہ ازیں، جدید نظام کے ذریعے ''فوری پیش گوئی'' (ناؤ کاسٹنگ) کے تحت 2 سے 6 گھنٹے کی مختصر مدتی موسمیاتی پیش گوئی میں ملی میٹر یا سینٹی میٹر پیمانے تک ممکنہ بارش کے بارے میں بھی قبل ازوقت بتایا جاسکے گا۔
کراچی میں جدید ڈوپلر ریڈار کی بدولت ٹاؤن پلاننگ میں آسانی ہوگی اوربارش کے پانی کے اخراج کےلیے پیش بندی کو ممکن بنایا جاسکے گا۔ اگر کوئی سسٹم شہر کے قرب و جوار سے گزر رہا ہوگا تو اس کی بارشوں کی شدت کا اندازہ بھی ہوسکے گا۔
سردار سرفراز کے مطابق، یہ ڈوپلرریڈار کسی بھی طوفان، بارش، ہوا یا کسی غیرمعمولی موسمیاتی پیش گوئی کے علاوہ ایوی ایشن (ہوا بازی) کےلیے بھی بہت زیادہ معاون ثابت ہوگا کیونکہ عام طور پر ونڈ شیئر (wind shear) کے دوران آسمان صاف دکھائی دیتا ہے مگر بالائی سطح پر دومختلف سمتوں کی تند و تیز ہوائیں چل رہی ہوتی ہیں جو فضاؤں میں محو پرواز جہازوں کےلیے اکثر و بیشتر مشکلات کا سبب بن جاتی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق، اس ریڈار سے ہوا بازی اور سمندر میں بحری جہازوں کو تیز تر موسمیاتی معلومات فراہم کی جاسکیں گی، پروازوں اور بحری جہازوں کو خطرات سے محفوظ رکھا جاسکے گا، بین الاقوامی شپنگ اور بحری جہازوں کی ٹریفک کے پیش گوئی نظام میں بہتری آئے گی، طوفان، بارش، گرم ترین موسم اور دیگر قدرتی آفات کی صورت میں تیز ترین آگاہی ممکن ہوگی، کھلے سمندر میں 200 کلومیٹر کے رقبے میں شکار کرنے والے ماہی گیروں کو موسمیاتی صورتحال سے تیزی کے ساتھ آگاہ کیا جاسکے گا، بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے اٹھنے والے سمندری طوفانوں کی بروقت اطلاع ممکن ہوگی، بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں میں مقیم آبادیوں کو درست پیش گوئی اور انتباہ سے متعلق آگاہی دی جاسکے گی اور پاکستان میں قدرتی آفات کے باعث جانی و مالی نقصانات کم کیے جاسکیں گے۔
کراچی شہر میں نصب ہونے والا جدید ترین ڈوپلر ریڈارفعال کردیا گیا ہے جبکہ محکمہ موسمیات نے اپنی ویب سائٹ پر اس ریڈار کا لنک بھی جاری کردیا ہے۔ اس ڈیجیٹل ریڈار کے ذریعے 450 کلومیٹر کے دائرے میں بارشوں کی، جبکہ 200 کلومیٹر کے دائرے میں تیز ہواؤں کی پیش گوئی ممکن ہوگی۔
ڈوپلر ریڈار کی بدولت بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے اٹھنے والے سمندری طوفانوں کی بروقت اطلاع کے علاوہ ہوائی جہازوں اور بحری جہازوں کو بھی موسمیاتی معلومات کی تیز رفتار ترسیل ممکن ہوجائے گی۔ جدید ڈوپلر ریڈار پر ایک ارب 58 کروڑ روپے لاگت آئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہرمیں لگ بھگ 30 سال بعد پرانے ریڈار کی جگہ نصب کیا جانے والے جدید ڈوپلر ریڈار فعال کردیا گیا۔ محکمہ موسمیات نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر اس ریڈار کا لنک جاری کردیا ہے۔
جائیکا، جاپان کے تعاون سے نصب ہونے والے اس ریڈار پر ایک ارب 58 کروڑروپے لاگت آئی ہے۔ نصب ہونے والا جدید اور ڈیجیٹل ڈوپلر ریڈار 1991 سے نصب شدہ اینالاگ ریڈار کے مقابلے میں کئی گنا تیزی سے موسمیاتی حالات کا پتا دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ڈوپلر ریڈار کو پچھلے سال مون سون بارشوں سے قبل آپریشنل کیا جاناتھا تاہم کووڈ 19 کی وجہ سے دنیا بھر میں پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے لگ بھگ ایک سال کی تاخیرہوئی۔
ڈائریکٹر و ترجمان محکمہ موسمیات سردارسرفراز کے مطابق نیا ڈوپلرسی بینڈ ریڈار ہے جس کا طول موج (ویو لینتھ) سابقہ ریڈار کے مقابلے میں دگنا اور تقریباً 10 سینٹی میٹر ہے۔ آسان لفظوں میں کہا جاسکتا ہے کہ پرانے ریڈار کے مقابلے میں اس کی موسمیاتی پیش گوئی کی استعداد دگنی ہے۔
ان کا کہنا ہے تھا کہ ڈوپلر ریڈار کے ذریعے کراچی کے چاروں اطراف 450 کلومیٹر پر محیط رقبے میں مختصرالمیعاد موسمیاتی پیش گوئی (شارٹ ٹرم ویدر فورکاسٹ) ممکن ہوسکے گی جبکہ شہر کی جانب بڑھنے والے بادلوں اور طوفانِ باد و باراں سمیت، دیگرغیرمعمولی موسمیاتی سرگرمیوں کا مشاہدہ بیک وقت مشرق، مغرب، شمال اور جنوب، چاروں سمتوں سے کیا جاسکے گا۔
علاوہ ازیں، جدید نظام کے ذریعے ''فوری پیش گوئی'' (ناؤ کاسٹنگ) کے تحت 2 سے 6 گھنٹے کی مختصر مدتی موسمیاتی پیش گوئی میں ملی میٹر یا سینٹی میٹر پیمانے تک ممکنہ بارش کے بارے میں بھی قبل ازوقت بتایا جاسکے گا۔
کراچی میں جدید ڈوپلر ریڈار کی بدولت ٹاؤن پلاننگ میں آسانی ہوگی اوربارش کے پانی کے اخراج کےلیے پیش بندی کو ممکن بنایا جاسکے گا۔ اگر کوئی سسٹم شہر کے قرب و جوار سے گزر رہا ہوگا تو اس کی بارشوں کی شدت کا اندازہ بھی ہوسکے گا۔
سردار سرفراز کے مطابق، یہ ڈوپلرریڈار کسی بھی طوفان، بارش، ہوا یا کسی غیرمعمولی موسمیاتی پیش گوئی کے علاوہ ایوی ایشن (ہوا بازی) کےلیے بھی بہت زیادہ معاون ثابت ہوگا کیونکہ عام طور پر ونڈ شیئر (wind shear) کے دوران آسمان صاف دکھائی دیتا ہے مگر بالائی سطح پر دومختلف سمتوں کی تند و تیز ہوائیں چل رہی ہوتی ہیں جو فضاؤں میں محو پرواز جہازوں کےلیے اکثر و بیشتر مشکلات کا سبب بن جاتی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق، اس ریڈار سے ہوا بازی اور سمندر میں بحری جہازوں کو تیز تر موسمیاتی معلومات فراہم کی جاسکیں گی، پروازوں اور بحری جہازوں کو خطرات سے محفوظ رکھا جاسکے گا، بین الاقوامی شپنگ اور بحری جہازوں کی ٹریفک کے پیش گوئی نظام میں بہتری آئے گی، طوفان، بارش، گرم ترین موسم اور دیگر قدرتی آفات کی صورت میں تیز ترین آگاہی ممکن ہوگی، کھلے سمندر میں 200 کلومیٹر کے رقبے میں شکار کرنے والے ماہی گیروں کو موسمیاتی صورتحال سے تیزی کے ساتھ آگاہ کیا جاسکے گا، بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے اٹھنے والے سمندری طوفانوں کی بروقت اطلاع ممکن ہوگی، بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں میں مقیم آبادیوں کو درست پیش گوئی اور انتباہ سے متعلق آگاہی دی جاسکے گی اور پاکستان میں قدرتی آفات کے باعث جانی و مالی نقصانات کم کیے جاسکیں گے۔