مچھلی کے کھپروں اور مینڈک کی کھال سے انسانی ہڈیوں کی مرمت ممکن
چھلکوں اور کھال کا پیسٹ ہڈیوں میں لگایا جائے تو اس سے ٹوٹی ہڈیوں کا تیزرفتار علاج کیا جاسکتا ہے
ہڈیوں کے بعض زخم اور چوٹیں اتنی پیچیدہ ہوتی ہیں کہ انہیں مندمل کرنا محال ہوجاتاہے۔ اب اس کا حل فطرت سے تلاش کیا گیا ہے جس میں مچھلی کے چھلکوں اور مینڈک کی کھال کو ہڈیوں کے علاج میں کامیابی سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
عموماً ران، کولہے اور ٹانگ کی ہڈیوں میں کسی بیماری، حادثے یا چوٹ کی وجہ سے خلا پیدا ہوجاتا ہے۔ اس لاپتہ ہونے والے ہڈی کے ٹکڑے کو جسم میں ہی افزائش کردہ ہڈی سے بھرا جاتا ہے۔ لیکن یہ عمل وقت طلب اور پیچیدہ ہوتا ہے۔
اب سنگاپور کی نینیانگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی نے اسنیک ہیڈ مچھلی اور امریکی بل فراگ مینڈک سے اس مسئلے کا حل تلاش کیا ہے۔ انہوں نے مچھلی کے چھلکوں اور مینڈک کی کھال سے ایک مٹیریئل تیار کیا ہے۔ واضح رہے کہ دونوں جانور اپنے گوشت کے لیے فارم میں پالے جارہے ہیں۔
پہلے انہوں نے مینڈک کی کھال کو تمام آلودگیوں سے پاک کیا اور اسے پیس کا گاڑھا محلول بنایا، پھر پانی ملاکر اس میں کولاجن پروٹین کو الگ کیا۔ دوسری جانب مچھلی کے چھلکوں سے کیلشیئم فاسفیٹ نکالا جو ہائیڈروکسی اے پیٹائڈ کہلاتا ہے۔ پھر دونوں کو خشک کرکے پیسا اور اس کا سفوف بنایا۔ آخر میں اس میں کولاجن کو شامل کیا۔
اس کے بعد سفوف کو سانچے میں ڈھال کر سہ جہتی (تھری ڈی) نفوذ پذیر مچان نما شکل دی گئی۔ اس مرحلے پر اس میں ہڈی بنانے والے اہم حیاتیاتی اجزا شامل کئے گئے۔ اب جیسے ہی مٹیریئل کو ہڈی پر ڈالا گیا تو ہڈی پیدا کرنے والے اجزا تیزی سے پروان چڑھے۔ یہ اجزا برابری اور ہموار انداز میں پھیل گئے۔
جانوروں پر آزمائش میں جسم کے امنیاتی نظام نے اسے قبول کرلیا اور یوں ایک بالکل انوکھا بایومیڈیکل مادہ ہمارے ہاتھ لگ چکا ہے۔
عموماً ران، کولہے اور ٹانگ کی ہڈیوں میں کسی بیماری، حادثے یا چوٹ کی وجہ سے خلا پیدا ہوجاتا ہے۔ اس لاپتہ ہونے والے ہڈی کے ٹکڑے کو جسم میں ہی افزائش کردہ ہڈی سے بھرا جاتا ہے۔ لیکن یہ عمل وقت طلب اور پیچیدہ ہوتا ہے۔
اب سنگاپور کی نینیانگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی نے اسنیک ہیڈ مچھلی اور امریکی بل فراگ مینڈک سے اس مسئلے کا حل تلاش کیا ہے۔ انہوں نے مچھلی کے چھلکوں اور مینڈک کی کھال سے ایک مٹیریئل تیار کیا ہے۔ واضح رہے کہ دونوں جانور اپنے گوشت کے لیے فارم میں پالے جارہے ہیں۔
پہلے انہوں نے مینڈک کی کھال کو تمام آلودگیوں سے پاک کیا اور اسے پیس کا گاڑھا محلول بنایا، پھر پانی ملاکر اس میں کولاجن پروٹین کو الگ کیا۔ دوسری جانب مچھلی کے چھلکوں سے کیلشیئم فاسفیٹ نکالا جو ہائیڈروکسی اے پیٹائڈ کہلاتا ہے۔ پھر دونوں کو خشک کرکے پیسا اور اس کا سفوف بنایا۔ آخر میں اس میں کولاجن کو شامل کیا۔
اس کے بعد سفوف کو سانچے میں ڈھال کر سہ جہتی (تھری ڈی) نفوذ پذیر مچان نما شکل دی گئی۔ اس مرحلے پر اس میں ہڈی بنانے والے اہم حیاتیاتی اجزا شامل کئے گئے۔ اب جیسے ہی مٹیریئل کو ہڈی پر ڈالا گیا تو ہڈی پیدا کرنے والے اجزا تیزی سے پروان چڑھے۔ یہ اجزا برابری اور ہموار انداز میں پھیل گئے۔
جانوروں پر آزمائش میں جسم کے امنیاتی نظام نے اسے قبول کرلیا اور یوں ایک بالکل انوکھا بایومیڈیکل مادہ ہمارے ہاتھ لگ چکا ہے۔