پاکستان کو بیرون ملک سے 3 ارب 9 کروڑ ڈالر کا کورونا فنڈ ملا
حکومت نے 12.5 کھرب قرض لیا، 4 کھرب 99 ارب واپس کیا، سینیٹ میں تفصیلات پیش
پاکستان کو کورونا سے نمٹنے کیلیے بیرون ملک سے 3 ارب 9 کروڑ ڈالر ملے۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس میںوزارت خزانہ نے بتایاآئی ایم ایف نے 1386 ، ،ایشین انفرا اسٹرکچر انوسمنٹ بینک 750 ،ورلڈ بینک 114.2 ،اے ڈی بی 248 اورفرانس نے21.42 ملین ڈالرقرض دیا۔
یورپین یونین نے 39.50 ،امریکا20.87 ،جاپان 6.87 ،اے ڈی بی 0.50 ،چین 4 ،برطانیہ 3.38 ،کینیڈا 2.39 ،جنوبی کوریا 0.85 ،اقوام متحدہ 0.40 اوراسلامک ترقیاتی بینک نے 0.21 ملین ڈالرکی مدددی۔
گزشتہ اڑھائی برسوں میں ملکی وغیرملکی قرضوں میں 12.5کھرب روپے اضافہ ہوا،حکومت نے4کھرب 99ارب 35کروڑ80لاکھ روپے کے قرضے واپس بھی کئے۔2015/16 ء میں 20 ارب 78 کروڑ ، 2016/17 ء میں 20 ارب 42 کروڑ،2017/18 ء میں 23 ارب21 کروڑڈالرکی برآمدات ،2018/19 ء میں 22 ارب 95 کروڑ ڈالرکی درآمدات ، 2019/20 ء میں برآمدات 21 ارب 39 کروڑ،مارچ تک 18 ارب 68 کروڑ ڈالرکی رہیں۔
وزارت خزانہ نے بتایااین ایف سی ایوارڈ ارکان کے باہمی اتفاق سے ختم کر دیا گیا،حکومت نئے ایوارڈ کو جلدی حتمی صورت دینے کیلئے سہولت فراہم کر رہی ہے۔رضا ربانی نے وزیر اور سیکرٹری خزانہ کی تبدیلی پر خدشہ ظاہر کیاآئندہ عوام کش بجٹ حکومت پاکستان کا نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا ہوگا،ہم اسے تسلیم کرنے کیلئے تیارنہیں۔
قائد ایوان شہزاد وسیم نے موقف اپنایاوزیراعظم کا حق ہے جسے چاہے اپنی ٹیم میں رکھیں،معاشی اعشاریے بہتری کی طرف جا رہے ہیں ،آئندہ بجٹ پردیکھے بغیرتنقید کا جواز نہیں،حکومت کاہدف ہے معاشی نظام میں ایسی بہتری لائے کہ آئی ایم ایف سے ہمیشہ کیلئے چھٹکارامل سکے۔
پانی تقسیم کے تنازع پررضا ربانی اور مولا بخش چانڈیو نے کہا سندھ کے لوگوں کو پینے کا پانی تک نہیں مل رہا،یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے،حکومت صوبوں کے درمیان جان بوجھ کر اختلافات پیدا کر رہی ہے، ہمیں یہ معاہدہ قبول نہیں۔
بلوچستان کے ارکان نے کہا سندھ خود بلوچستان کا پانی چور ی کرتا ہے، اگر پنجاب چورہے تو سندھ بھی ہے۔ مشاہد حسین نے کہا ملک کو ایٹمی طاقت بنانے والی اور اس کا مظاہرہ کرنے والی بھی سیاسی قیادت تھی۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس میںوزارت خزانہ نے بتایاآئی ایم ایف نے 1386 ، ،ایشین انفرا اسٹرکچر انوسمنٹ بینک 750 ،ورلڈ بینک 114.2 ،اے ڈی بی 248 اورفرانس نے21.42 ملین ڈالرقرض دیا۔
یورپین یونین نے 39.50 ،امریکا20.87 ،جاپان 6.87 ،اے ڈی بی 0.50 ،چین 4 ،برطانیہ 3.38 ،کینیڈا 2.39 ،جنوبی کوریا 0.85 ،اقوام متحدہ 0.40 اوراسلامک ترقیاتی بینک نے 0.21 ملین ڈالرکی مدددی۔
گزشتہ اڑھائی برسوں میں ملکی وغیرملکی قرضوں میں 12.5کھرب روپے اضافہ ہوا،حکومت نے4کھرب 99ارب 35کروڑ80لاکھ روپے کے قرضے واپس بھی کئے۔2015/16 ء میں 20 ارب 78 کروڑ ، 2016/17 ء میں 20 ارب 42 کروڑ،2017/18 ء میں 23 ارب21 کروڑڈالرکی برآمدات ،2018/19 ء میں 22 ارب 95 کروڑ ڈالرکی درآمدات ، 2019/20 ء میں برآمدات 21 ارب 39 کروڑ،مارچ تک 18 ارب 68 کروڑ ڈالرکی رہیں۔
وزارت خزانہ نے بتایااین ایف سی ایوارڈ ارکان کے باہمی اتفاق سے ختم کر دیا گیا،حکومت نئے ایوارڈ کو جلدی حتمی صورت دینے کیلئے سہولت فراہم کر رہی ہے۔رضا ربانی نے وزیر اور سیکرٹری خزانہ کی تبدیلی پر خدشہ ظاہر کیاآئندہ عوام کش بجٹ حکومت پاکستان کا نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا ہوگا،ہم اسے تسلیم کرنے کیلئے تیارنہیں۔
قائد ایوان شہزاد وسیم نے موقف اپنایاوزیراعظم کا حق ہے جسے چاہے اپنی ٹیم میں رکھیں،معاشی اعشاریے بہتری کی طرف جا رہے ہیں ،آئندہ بجٹ پردیکھے بغیرتنقید کا جواز نہیں،حکومت کاہدف ہے معاشی نظام میں ایسی بہتری لائے کہ آئی ایم ایف سے ہمیشہ کیلئے چھٹکارامل سکے۔
پانی تقسیم کے تنازع پررضا ربانی اور مولا بخش چانڈیو نے کہا سندھ کے لوگوں کو پینے کا پانی تک نہیں مل رہا،یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے،حکومت صوبوں کے درمیان جان بوجھ کر اختلافات پیدا کر رہی ہے، ہمیں یہ معاہدہ قبول نہیں۔
بلوچستان کے ارکان نے کہا سندھ خود بلوچستان کا پانی چور ی کرتا ہے، اگر پنجاب چورہے تو سندھ بھی ہے۔ مشاہد حسین نے کہا ملک کو ایٹمی طاقت بنانے والی اور اس کا مظاہرہ کرنے والی بھی سیاسی قیادت تھی۔