
پاکستان نے غزہ اور نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی طیاروں کی 11 روز تک جاری رہنے والی وحشیانہ بمباری کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر میں بھرپور کردار ادا کیا اور اسرائیلی جارحیت پر دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے دنیا کے سامنے اسرائیلی جنگی جرائم کو بے نقاب کیا جس پر نہ صرف عالمی میڈیا بلکہ مسلم ممالک سمیت دیگر ممالک کے رہنماؤں نے بھی فلسطینیوں پر اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف پاکستان کی قرارداد منظور
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہنگامی دوروں، عالمی رہنماؤں سے ملاقات اور اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں کی گئی تقریر نے مسئلہ فلسطین پر نہ صرف دنیا کے ضمیر کو جنجھوڑ کر رکھ دیا بلکہ عالمی میڈیا بھی اس معاملے پر خاموش نہ رہ سکا، وزیر خارجہ کی کاوشوں سے طاقت کے نشے مست اسرائیل کو شدید دھچکا پہنچا اور مجبوراً اسرائیلی وزیراعظم نے سیز فائر کا اعلان کیا۔

گزشتہ روز بھی پاکستان کی ہی کاوشوں کے باعث اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کرتے ہوئے غزہ کے علاقے میں اسرائیلی بمباری کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم سے متعلق عالمی تحقیقات کا اعلان کیا گیا، پاکستانی حکومت کی جانب سے مسئلہ فلسطین پر بھر پور آواز اٹھانا اسرائیلی حکومت کو ایک آنکھ نہ بھایا جس پر اب اسرائیل نے بھی بھارت کی طرح پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا ہے۔
Human rights "champion" Pakistan, practically living in a palace of glass, is currently preaching to the only democracy in the Middle East as part of the @UN_HRC special session. Hypocrisy at its best. https://t.co/aByazt4QFc https://t.co/V2nZQA1yd2
— Alon Ushpiz (@AlonUshpiz) May 27, 2021
اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ایلون اشیز جو بھارت میں اسرائیلی سفیر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، ٹوئٹر پر پاکستان کے خلاف زہر اگلتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کا چیمپیئن پاکستان خود شیشے کے گھر میں رہتا ہے، اقوام متحدہ میں مشرقی وسطیٰ کی واحد جمہوریت کو درس دے رہا ہے، یہ منافقت کی اعلیٰ مثال ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر نے پاکستانی وزارت خارجہ کے آفیشل اکاؤنٹ پر اسرائیلی کے خلاف اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے اجلاس سے متعلق کی گئی ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے یہ ٹوئٹ کی تھی جب کہ اس بیان کو خود اسرائیلی وزارت خارجہ نے بھی ری ٹوئٹ کیا ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔