کراچی اسٹاک مارکیٹ انڈیکس 26913 پوائنٹس کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا
55ارب کے اضافے سے مارکیٹ سرمایہ 65کھرب سے تجاوز کرگیا،233کمپنیوں کی قیمتوں میں اضافہ،152میںکمی
کراچی اسٹاک مارکیٹ میں جمعرات کے روز کی مندی کے بعد کاروباری ہفتے کے آخری روز ایک بار پھر تیزی کا رجحان دیکھا گیا اور کے ایس ای 100انڈیکس183پوائنٹس اضافے کے بعد 26913 پوائنٹس کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر بند ہوا۔
تاہم کے ایس ای 100انڈیکس27000کی نفسیاتی حد عبور نہ کرسکا تاہم مارکیٹ سرمائے کا حجم ایک بار پھر65کھرب روپے سے بڑھ گیا۔ مارکیٹ میں تیزی کے باعث سرمائے کے حجم میں 55ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا جس کے بعد مارکیٹ سرمائے کا حجم بڑھ کر65کھرب26ارب روپے کی سطح سے بلند رہا،تاہم دوسری جانب سرمایہ کاروں کی جانب سے حصص کی فروخت کا سلسلہ بھی جاری رہا اور 1کروڑ19لاکھ سے زائد حصص مارکیٹ سے نکل گئے، ٹریڈنگ کے اختتام پر کاروباری حجم گھٹ کر 33 کروڑ61لاکھ سے زائد حصص پر مشتمل رہا۔ مجموعی طور پر 400 کمپنیوں کے حصص کا لین دین ہوا جس میں سے 233 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ،152کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی اور 15 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام دیکھا گیا۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور اسٹیٹ بینک کی سالانہ رپورٹ میں شرح نمو میں اضافے کی پیش گوئی کے بعد سرمایہ کار مارکیٹ میں متحرک نظر آئے اور بینکنگ، سیمنٹ،فرٹیلائزر سیکٹرز میں سرمایہ کاری کا رجحان دیکھا گیا، یونی لیور فوڈز اور باٹا کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا جہاں یونی لیور فوڈز کے حصص کی قیمت 447.35 روپے اضافے سے9995اور باٹا کے حصص کی قیمت 145روپے اضافے سے3045روپے رہی جبکہ نیسلے کے حصص کی قیمت 480روپے کمی سے9220اور رفحان میعظ کے حصص کی قیمت175روپے کمی سے 7765 روپے رہی، کے ایس ای 30انڈیکس119 پوائنٹس اضافے سے 19697اور کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 59پوائنٹس اضافے سے 20007 پوائنٹس پر بند ہوئے۔
تاہم کے ایس ای 100انڈیکس27000کی نفسیاتی حد عبور نہ کرسکا تاہم مارکیٹ سرمائے کا حجم ایک بار پھر65کھرب روپے سے بڑھ گیا۔ مارکیٹ میں تیزی کے باعث سرمائے کے حجم میں 55ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا جس کے بعد مارکیٹ سرمائے کا حجم بڑھ کر65کھرب26ارب روپے کی سطح سے بلند رہا،تاہم دوسری جانب سرمایہ کاروں کی جانب سے حصص کی فروخت کا سلسلہ بھی جاری رہا اور 1کروڑ19لاکھ سے زائد حصص مارکیٹ سے نکل گئے، ٹریڈنگ کے اختتام پر کاروباری حجم گھٹ کر 33 کروڑ61لاکھ سے زائد حصص پر مشتمل رہا۔ مجموعی طور پر 400 کمپنیوں کے حصص کا لین دین ہوا جس میں سے 233 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ،152کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی اور 15 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام دیکھا گیا۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور اسٹیٹ بینک کی سالانہ رپورٹ میں شرح نمو میں اضافے کی پیش گوئی کے بعد سرمایہ کار مارکیٹ میں متحرک نظر آئے اور بینکنگ، سیمنٹ،فرٹیلائزر سیکٹرز میں سرمایہ کاری کا رجحان دیکھا گیا، یونی لیور فوڈز اور باٹا کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا جہاں یونی لیور فوڈز کے حصص کی قیمت 447.35 روپے اضافے سے9995اور باٹا کے حصص کی قیمت 145روپے اضافے سے3045روپے رہی جبکہ نیسلے کے حصص کی قیمت 480روپے کمی سے9220اور رفحان میعظ کے حصص کی قیمت175روپے کمی سے 7765 روپے رہی، کے ایس ای 30انڈیکس119 پوائنٹس اضافے سے 19697اور کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 59پوائنٹس اضافے سے 20007 پوائنٹس پر بند ہوئے۔