ملک میں سیکڑوں نوجوان بلند فشار خون کے مرض میں مبتلا ہیں

پاکستان میں صحت کے سنگین مسائل پر قابوپانے کے لیے سب سے کم رقم خرچ کی جاتی ہے،ماہرین طب


Staff Reporter January 18, 2014
جہاں حکومت بیماریوں کے بوجھ کوکم کرنے میں ناکام رہی وہاں عوام کی بھی لاپروائی سامنے آتی. فوٹو: فائل

KANDAHAR: پاکستان کا شماردنیا کے ان ملکوں کی فہرست میں سرفہرست ہے جہاں صحت کے مسائل کو پستی میں ڈال دیاگیاہے، نصف صدی سے زائد گزرنے کے باوجود ملک سے ٹی بی، پوچلیو، ملیریا اور نمونیا سمیت بچوں کی دیگر بیماریوں پر قابونہیں پایاجاسکا۔

جبکہ عوام کی بڑی تعداد بلند فشار خون، امراض قلب ،گردوں کی بیماری، ذیابیطس میں مبتلاہیں، دیگر غیر متعدی بیماریاں بھی مختلف شہروں میں پھیل رہی ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق سرکاری اسپتالوں میں 35 سے 40 جبکہ نجی اسپتالوں میں 60 فیصد سے زائد علاج کی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں جہاں حکومت بیماریوں کے بوجھ کوکم کرنے میں ناکام رہی وہاں عوام کی بھی لاپروائی سامنے آتی ہے،18ویں ترمیم کے بعد بھی نظام صحت بد انتظامی کا شکارہے یہی وجہ ہے اب تک جناح اسپتال سمیت دیگر اسپتالوں کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیاجاسکاجس سے عام آدمی شدید متاثرہے،ماہرین طب کے مطابق پاکستان میں نوجوانوں کی 18فیصد آبادی بلندفشارخون کے مرض میں مبتلا ہے،45سال عمرکے33 فیصد افراد اس مرض کاشکار ہیں، ماہرین نے کہا کہ بلند فشارخون کی وجہ سے امراض قلب اور دیگر صحت کے مسائل ہولناک صورت اختیارکرتے جارہے ہیں ، عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ یہ وہ صحت کے مسائل ہیں جن پر قابو پایاجاسکتا ہے،ماہرین نے بتایا کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں ہر 10میں سے ایک فردبلند فشار خون کے باعث زندگی کی بازی ہار جاتا ہے۔



انھوں نے کہا کہ ہمارے خطے میں صرف ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے سالانہ 15لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ان میں سے60 فیصد کی عمریں25سال سے زائد ہوتی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ملک کی18فیصدآبادی بلند فشارخون کا شکار ہے ، انھوں نے کہا کہ نمک کاکم استعمال اور واک کرکے بلند فشارخون کے مرض پر قابو پایاجاسکتا ہے، ماہرین طب نے کہا کہ پاکستان میں صحت کے مسائل پر قابوپانے کیلیے سب سے کم رقم خرچ کی جاتی ہے، عوام میں ہیلتھ انشورنس کا کوئی تصورنہیں ، علاج پر توجہ نہیں دی جاتی تاہم مرض کی بڑھ جانے پر اسپتال جاتے ہیں، ماہرین مزید نے کہا کہ پاکستان میں صحت کے حوالے سے رقم کم خرچ کی جاتی ہے جبکہ انڈیا میں 132 ڈالر اور سری لنکا میں 148 ڈالر فی کس اخراجات ہیں، پاکستان میں یہ صرف 59 ڈالر ہے انھوں نے کہا کہ متوازن خوراک بلند فشار خون کے خطرات کوقابو رکھ سکتی ، موثر آگاہی، مناسب علاج اوربہتر ماحول بلند فشارخون کے خطرے کو کم کرسکتا ہے ، انھوں نے مزید کہا کہ بلند فشار خون دل کے دورے کا سبب بنتا ہے ، ماہرین نے کہا کہ نمک کا کم استعمال، متوازن خوراک، تمباکو اور شراب نوشی سے پرہیز، جسمانی سرگرمی اور مناسب وزن کے ذریعے اس خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں