عثمان خواجہ پی ایس ایل میں شرکت کا خواب پورا ہونے پر مسرور
کوروناکی وجہ سے پاکستان میں کھیلنے کی خواہش پوری نہیں ہوسکے گی،مستقبل میں ضرور موقع ملے گا،بیٹسمین
عثمان خواجہ پی ایس ایل میں شرکت کا خواب پورا ہونے پر مسرور ہیں،آسٹریلوی کرکٹر کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے پاکستان میں کھیلنے کی خواہش پوری نہیں ہوسکے گی،پہلی بار قرنطینہ کا تجربہ کرر رہا ہوں،ابوظبی میں گرمی سے کوئی گھبراہٹ نہیں ہوگی، پاکستانی سینئرز اور جونیئر کرکٹرز سے ملاقات کا منتظر ہوں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹwww.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگو کرتے ہوئے عثمان خواجہ نے کہاکہ میری ہمیشہ سے پی ایس ایل کھیلنے کی خواہش تھی مگر شیڈول آسٹریلوی ڈومیسٹک کرکٹ سے متصادم ہونے کی وجہ سے وقت نکالنے میں مشکل رہی،اس بار کورونا کی وجہ سے ملک میں مقابلے محدود ہوئے تو موقع بن گیا،میں پاکستان میں کھیلنا چاہتا تھا مگر بدقسمتی سے کورونا کی وجہ سے یہ خواہش پوری نہیں ہوسکے گی۔
بہرحال ابوظبی میں کھیلنے کیلیے پْرجوش ہوں اور اچھا پرفارم کرنے کی بھرپور کوشش کروں گا،انشاء اللہ آئندہ کبھی پاکستان میں کھیلنے کا موقع بھی مل جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ میری فیملی کراچی سے تعلق رکھتی ہے، والد ملازمت کے سلسلے میں اسلام آباد منتقل ہوئے، میری پیدائش بھی وہیں ہوئی،اس شہر کی ٹیم کیلیے کھیلنے کیلیے پْرجوش ہوں،آخری بار 2010میں بھائی کی شادی کیلیے پاکستان آیا تھا۔ایک سوال پر عثمان خواجہ نے کہا کہآسٹریلیا میں حالات کافی بہتر ہیں اور زیادہ کورونا کیسز نہیں،میں پہلی بار قرنطینہ کا تجربہ کرر رہا ہوں،ہر شخص کیلیے احتیاط کرنا ضروری ہے۔
پوری دنیا اسی انداز میں چل رہی ہے، ابوظبی میں درجہ حرارت زیادہ ہونے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ مجھے گرمی اچھی لگتی ہے اس لیے کوئی گھبراہٹ نہیں ہوگی،میں کوئنز لینڈ میں رہتا ہوں،وہاں بھی گرمی ہوتی ہے،درجہ حرارت زیادہ نہیں مگر حبس رہتا ہے، میں سعودی عرب میں بھی رہ چکا اور صحراؤں میں گرمی کی صورتحال سے آگاہ ہوں۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میری کپتان شاداب خان سے زیادہ بات نہیں ہوسکی،ہم دونوں ہی قرنطینہ میں ہیں،وہ ایک اچھے کرکٹر ہیں۔
بطورکپتان بھی خاصے میچور ہو گئے،انھوں نے کہاکہ میں پاکستانی کھلاڑیوں کیخلاف کھیلا ہوں، کبھی ان کے ساتھ کھیلنے کا موقع نہیں ملا،قرنطینہ ختم ہو تو سینئرز اور جونیئرز کے ساتھ ملاقات کروں گا،مجھے مختلف مزاج کی حامل شخصیات سے ملنا اچھا لگتا ہے، اسلام آباد یونائیٹڈ کے میچز کی جھلکیاں ہی دیکھی ہیں،پاکستان اور آسٹریلیا میں وقت کا فرق ہونے کی وجہ سے زیادہ میچز دیکھنے کا موقع نہیں ملتا۔ یاد رہے کہ لیفٹ ہینڈڈ بیٹسمین آسٹریلیا کی جانب سے 44 ٹیسٹ،40 ون ڈے اور 9 ٹی ٹوئنٹی میچز میں حصہ لے چکے ہیں۔
ورلڈکلاس بابراعظم تینوں فارمیٹ میں تسلسل کے ساتھ پرفارم کررہے ہیں
عثمان خواجہ نے کہا کہ بابر اعظم ایک ورلڈکلاس بیٹسمین ہیں،ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کے بعد اب ٹیسٹ کرکٹ میں بھی ان کی کارکردگی میں مسلسل بہتری آرہی ہے،وہ تینوں فارمیٹ میں تسلسل کے ساتھ پرفارم کررہے ہیں،میں اگرچہ بابر اعظم کیخلاف کھیلوں گا لیکن کوئی بھی اچھا بیٹسمین ہو اس کو کھیلتا دیکھ کر بھی لطف اٹھاتا ہوں، پی ایس ایل میں شاہین شاہ آفریدی اور راشد خان سمیت بہترین بولرز کا سامنا کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ بیٹنگ کرتے ہوئے ہر حریف کیلیے میرا ایک پلان ہوتا ہے، پاکستان نے ہیمشہ ورلڈکلاس بولرز پیدا کیے ہیں،میرے دوست بین کٹنگ نے بھی کہا ہے کہ پی ایس ایل میں فاسٹ بولنگ شاندار ہوتی ہے،میں خود کو بہترین بولنگ کیلیے تیار رکھوں گا۔
عثمان کے پاس کوالیفائیڈکمرشل پائلٹ کالائسنس بھی موجود
عثمان خواجہ نے کہاکہ میرے پاس یونیورسٹی کی ڈگری کے ساتھ کوالیفائیڈ کمرشل پائلٹ کا لائسنس بھی موجود ہے، جب میں 21برس کا تھا تب پائلٹ بنا،اب تو 14 برس بیت چکے، اس کے بعد میں نے نیو ساؤتھ ویلز کی جانب سے پروفیشنل کرکٹ شروع کر دی تھی،پھر زیادہ فلائنگ نہیں کی۔
آسٹریلوی ٹیم میں واپسی کیلیے تسلسل کے ساتھ رنز بنانا پڑیں گے
آسٹریلوی ٹیم میں کم بیک کے سوال پرعثمان خواجہ نے کہا کہ اس کیلیے تسلسل کے ساتھ رنز بنانا پڑتے ہیں لیکن قسمت ساتھ نہیں دیتی توکبھی ٹائمنگ کا مسئلہ ہوجاتا ہے، میں جب کھیل رہا ہوں تو حریف کو پیش نظر رکھتے ہوئے سوچتا ہوں کہ اب کیا کرنا ہے،3ماہ بعد کیا ہوگا،اس کی فکر نہیں کرتا۔ یاد رہے کہ رواں برس عثمان خواجہ کی زیرقیادت کوئنز لینڈ نے شیفلڈ شیلڈ ٹائٹل جیتا تھا۔
پاکستان کے ساتھ رشتہ موجود مگر دل آسٹریلیا کیلیے دھڑکتا ہے
عثمان خواجہ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ میرا رشتہ موجود مگر دل آسٹریلیا کیلیے دھڑکتا ہے،بچپن میں پاکستانی ٹیم کو سپورٹ کرتا تھا،پھر آسٹریلیا کے ساتھ وابستگی ہوتی گئی،میرے کزنز اور خاندان کے بیشتر افراد پاکستان میں ہی ہیں،دوستیاں بھی ہیں مگر اب والدین آسٹریلیا میں ہیں،میرا گھر، بیوی اور بیٹی وہاں ہیں،میرا دل بھی وہاں ہے،دہری شہریت ہے،پاکستان کے ساتھ رشتہ بھی ہمیشہ سے استوار ہے۔
انٹرویوکا انگریزی میں آغاز پھر اردو میں جوابات دیے
عثمان خواجہ پاکستانی والدین کی وجہ سے اردو بول اور سمجھ سکتے ہیں،انھوں نے انٹرویو کا آغاز انگریزی میں کیا مگر پھر اردو میں جواب دینے لگے، آسٹریلوی اسٹار نے بڑے اچھے انداز میں سوالات کے جواب دیے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹwww.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگو کرتے ہوئے عثمان خواجہ نے کہاکہ میری ہمیشہ سے پی ایس ایل کھیلنے کی خواہش تھی مگر شیڈول آسٹریلوی ڈومیسٹک کرکٹ سے متصادم ہونے کی وجہ سے وقت نکالنے میں مشکل رہی،اس بار کورونا کی وجہ سے ملک میں مقابلے محدود ہوئے تو موقع بن گیا،میں پاکستان میں کھیلنا چاہتا تھا مگر بدقسمتی سے کورونا کی وجہ سے یہ خواہش پوری نہیں ہوسکے گی۔
بہرحال ابوظبی میں کھیلنے کیلیے پْرجوش ہوں اور اچھا پرفارم کرنے کی بھرپور کوشش کروں گا،انشاء اللہ آئندہ کبھی پاکستان میں کھیلنے کا موقع بھی مل جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ میری فیملی کراچی سے تعلق رکھتی ہے، والد ملازمت کے سلسلے میں اسلام آباد منتقل ہوئے، میری پیدائش بھی وہیں ہوئی،اس شہر کی ٹیم کیلیے کھیلنے کیلیے پْرجوش ہوں،آخری بار 2010میں بھائی کی شادی کیلیے پاکستان آیا تھا۔ایک سوال پر عثمان خواجہ نے کہا کہآسٹریلیا میں حالات کافی بہتر ہیں اور زیادہ کورونا کیسز نہیں،میں پہلی بار قرنطینہ کا تجربہ کرر رہا ہوں،ہر شخص کیلیے احتیاط کرنا ضروری ہے۔
پوری دنیا اسی انداز میں چل رہی ہے، ابوظبی میں درجہ حرارت زیادہ ہونے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ مجھے گرمی اچھی لگتی ہے اس لیے کوئی گھبراہٹ نہیں ہوگی،میں کوئنز لینڈ میں رہتا ہوں،وہاں بھی گرمی ہوتی ہے،درجہ حرارت زیادہ نہیں مگر حبس رہتا ہے، میں سعودی عرب میں بھی رہ چکا اور صحراؤں میں گرمی کی صورتحال سے آگاہ ہوں۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میری کپتان شاداب خان سے زیادہ بات نہیں ہوسکی،ہم دونوں ہی قرنطینہ میں ہیں،وہ ایک اچھے کرکٹر ہیں۔
بطورکپتان بھی خاصے میچور ہو گئے،انھوں نے کہاکہ میں پاکستانی کھلاڑیوں کیخلاف کھیلا ہوں، کبھی ان کے ساتھ کھیلنے کا موقع نہیں ملا،قرنطینہ ختم ہو تو سینئرز اور جونیئرز کے ساتھ ملاقات کروں گا،مجھے مختلف مزاج کی حامل شخصیات سے ملنا اچھا لگتا ہے، اسلام آباد یونائیٹڈ کے میچز کی جھلکیاں ہی دیکھی ہیں،پاکستان اور آسٹریلیا میں وقت کا فرق ہونے کی وجہ سے زیادہ میچز دیکھنے کا موقع نہیں ملتا۔ یاد رہے کہ لیفٹ ہینڈڈ بیٹسمین آسٹریلیا کی جانب سے 44 ٹیسٹ،40 ون ڈے اور 9 ٹی ٹوئنٹی میچز میں حصہ لے چکے ہیں۔
ورلڈکلاس بابراعظم تینوں فارمیٹ میں تسلسل کے ساتھ پرفارم کررہے ہیں
عثمان خواجہ نے کہا کہ بابر اعظم ایک ورلڈکلاس بیٹسمین ہیں،ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کے بعد اب ٹیسٹ کرکٹ میں بھی ان کی کارکردگی میں مسلسل بہتری آرہی ہے،وہ تینوں فارمیٹ میں تسلسل کے ساتھ پرفارم کررہے ہیں،میں اگرچہ بابر اعظم کیخلاف کھیلوں گا لیکن کوئی بھی اچھا بیٹسمین ہو اس کو کھیلتا دیکھ کر بھی لطف اٹھاتا ہوں، پی ایس ایل میں شاہین شاہ آفریدی اور راشد خان سمیت بہترین بولرز کا سامنا کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ بیٹنگ کرتے ہوئے ہر حریف کیلیے میرا ایک پلان ہوتا ہے، پاکستان نے ہیمشہ ورلڈکلاس بولرز پیدا کیے ہیں،میرے دوست بین کٹنگ نے بھی کہا ہے کہ پی ایس ایل میں فاسٹ بولنگ شاندار ہوتی ہے،میں خود کو بہترین بولنگ کیلیے تیار رکھوں گا۔
عثمان کے پاس کوالیفائیڈکمرشل پائلٹ کالائسنس بھی موجود
عثمان خواجہ نے کہاکہ میرے پاس یونیورسٹی کی ڈگری کے ساتھ کوالیفائیڈ کمرشل پائلٹ کا لائسنس بھی موجود ہے، جب میں 21برس کا تھا تب پائلٹ بنا،اب تو 14 برس بیت چکے، اس کے بعد میں نے نیو ساؤتھ ویلز کی جانب سے پروفیشنل کرکٹ شروع کر دی تھی،پھر زیادہ فلائنگ نہیں کی۔
آسٹریلوی ٹیم میں واپسی کیلیے تسلسل کے ساتھ رنز بنانا پڑیں گے
آسٹریلوی ٹیم میں کم بیک کے سوال پرعثمان خواجہ نے کہا کہ اس کیلیے تسلسل کے ساتھ رنز بنانا پڑتے ہیں لیکن قسمت ساتھ نہیں دیتی توکبھی ٹائمنگ کا مسئلہ ہوجاتا ہے، میں جب کھیل رہا ہوں تو حریف کو پیش نظر رکھتے ہوئے سوچتا ہوں کہ اب کیا کرنا ہے،3ماہ بعد کیا ہوگا،اس کی فکر نہیں کرتا۔ یاد رہے کہ رواں برس عثمان خواجہ کی زیرقیادت کوئنز لینڈ نے شیفلڈ شیلڈ ٹائٹل جیتا تھا۔
پاکستان کے ساتھ رشتہ موجود مگر دل آسٹریلیا کیلیے دھڑکتا ہے
عثمان خواجہ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ میرا رشتہ موجود مگر دل آسٹریلیا کیلیے دھڑکتا ہے،بچپن میں پاکستانی ٹیم کو سپورٹ کرتا تھا،پھر آسٹریلیا کے ساتھ وابستگی ہوتی گئی،میرے کزنز اور خاندان کے بیشتر افراد پاکستان میں ہی ہیں،دوستیاں بھی ہیں مگر اب والدین آسٹریلیا میں ہیں،میرا گھر، بیوی اور بیٹی وہاں ہیں،میرا دل بھی وہاں ہے،دہری شہریت ہے،پاکستان کے ساتھ رشتہ بھی ہمیشہ سے استوار ہے۔
انٹرویوکا انگریزی میں آغاز پھر اردو میں جوابات دیے
عثمان خواجہ پاکستانی والدین کی وجہ سے اردو بول اور سمجھ سکتے ہیں،انھوں نے انٹرویو کا آغاز انگریزی میں کیا مگر پھر اردو میں جواب دینے لگے، آسٹریلوی اسٹار نے بڑے اچھے انداز میں سوالات کے جواب دیے۔