ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے فائزرویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دیدی

کلینکل ٹرائل کے دوران فائزرکی ویکسین کورونا وائرس کے خلاف 95 فیصد تک موثر پائی گئی ہے


ویب ڈیسک May 31, 2021
یورپین میڈیسنز ایجنسی نے بایو این ٹیک ویکسین کو12 سے 15 سال کی عمر تک کے بچوں میں استعمال کی منظوری دے دی ہے۔(فوٹو: اے ایف پی)

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی(ڈریپ) پاکستان نے فائزر کی کورونا ویکسین بایو این ٹیک کے ایمرجنسی استعمال کی اجازت دے دی ہے۔

فائزرنے دو روز قبل ہی بایواین ٹیک ویکسین کے پاکستان میں ہنگامی استعمال کے اجازت کے حصول کے لیے ڈریپ کو باضابطہ درخواست دی تھی۔

فائزرکی کوروناویکسین کو ایمرجنسی استعمال کی اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرنے کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے رجسٹریشن بورڈ کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوا، جس میں رجسٹریشن بورڈ نے فائزر ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے دی ہے۔ اور ڈریپ بورڈ سے منظوری کے بعد یہ ویکسین بھی عوام کو لگنا شروع ہوجائے گی ۔

یونیسف کی جانب سے پاکستان کو عالمی ادارہ برائے صحت کے کووکس پروگرام کے تحت فائزرویکسین کی ایک لاکھ خوراکیں دی گئیں ہیں۔ جو کہ ملک بھر میں جاری کورونا ویکسی نیشن مہم میں استعمال ہوں گی۔ فائزر ویکسین 16 سال سے اوپر کے افراد کو لگائی جاسکتی ہے۔

کلینکل ٹرائل کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ فائزر ویکسین کورونا وائرس کے خلاف 95 فیصد تک موثر ہے۔ ڈریپ نے پاکستان میں سائنو فارم، کین سائنو، سائنو ویک، اسپوٹنک اور آسٹرا زینیکا کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے رکھی ہے جب کہ چینی ماہرین کی مدد سے قومی ادارہ صحت میں بھی کین سائینو ویکسین کی تیاری شروع کردی ہے اور ڈریپ نے اس ویکسین کو پاک ویک کے نام سے ایمرجنسی استعمال کی اجازت دے دی ہے۔
یاد رہے کہ یورپین میڈیسنز ایجنسی(ای ایم ای) نے فائزر کی بایو این ٹیک ویکسین کو12 سے 15 سال تک بچوں میں استعمال کی منظوری دے دی ہے۔ اور جرمنی نے اس فیصلے کی روشنی میں اس عمر کے بچوں میں ویکسین لگانے کا اعلان کردیا ہے۔

گزشتہ روز عالمی ادارہ برائےصحت نےاعلان کیا تھا کہ یورپ میں ویکسی نیشن کے عمل میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ اور ڈبلیو ایچ او یورپ کے ڈائریکٹر ہینس کلگ نے وارننگ بھی جاری کی تھی کہ اس وبا پر اس وقت تک قابو نہیں پایا جاسکتا جب تک کم از کم 70 فیصد آبادی کو ویکسین نہ لگادی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں