انسان جیسے ’’جذباتی چہرے‘‘ والا روبوٹ
ایوا کا چہرہ کسی بالغ انسان جیسا ہے جو ایک نرم ربر استعمال کرکے، تھری ڈی پرنٹر سے بنایا گیا
کولمبیا یونیورسٹی کے انجینئروں نے انسان نما نرم چہرے والا روبوٹ ''ایوا'' (Eva) ایجاد کرلیا ہے جو اپنے چہرے سے انسانی تاثرات اور جذبات کا اظہار کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ انسانی چہرے میں 42 پٹھے ہوتے ہیں جنہیں جزوی طور پر استعمال کرکے ہم مختلف جذبات اور تاثرات کا اظہار کرتے ہیں۔
ایوا کا چہرہ کسی بالغ انسان جیسا ہے جو ایک نرم ربر استعمال کرکے، تھری ڈی پرنٹر سے بنایا گیا۔
ربر کے اس چہرے کو ایک کھوپڑی پر لگایا گیا ہے جبکہ اس کے پچھلے حصے کو متعدد مقامات پر باریک تاروں کے ذریعے موٹروں سے جوڑ دیا گیا ہے۔
چہرے پر کوئی خاص تاثر یا جذبہ ظاہر کرنے کےلیے ان موٹروں کو ایک مخصوص ترتیب سے گھما کر اس چہرے کے الگ الگ حصوں میں مختلف تناؤ پیدا کیا جاتا ہے۔
اس مشینی کھوپڑی کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے تربیت دی گئی تاکہ یہ موٹروں کی منظم حرکت اور چہرے کے مختلف حصوں میں مخصوص تناؤ سے مطلوبہ تاثرات و جذبات پیدا کرسکے۔
اس مقصد کےلیے ''ایوا'' کو سیکڑوں انسانی چہروں پر درجنوں تاثرات و جذبات کے ذریعے انسان کی نقالی کرنا سکھایا گیا۔ اس وقت یہ روبوٹ چہرہ غصے، اکتاہٹ، خوف، لطف، دکھ، اداسی، حیرت اور درجنوں دوسرے انسانی جذبات کا اظہار کرسکتا ہے۔
انسانی تاثرات کی نقل کرنے کےلیے یہ روبوٹ ایک کیمرے کے ذریعے اپنے سامنے بیٹھے ہوئے شخص کی تصویر لیتا ہے اور اس کا نیورل نیٹ ورک یہ شناخت کرتا ہے کہ اس شخص کے چہرے پر کونسا جذبہ یا کونسا تاثر موجود ہے۔
پھر یہ اپنے ڈیٹابیس کو کھنگال کر اسی تاثر کو اپنے مشینی چہرے پر لے آتا ہے۔
اگرچہ ''ایوا'' روبوٹ کا فی الحال کوئی خاص عملی اطلاق نہیں لیکن اسے بنانے والے انجینئروں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں یہی ٹیکنالوجی ایسے روبوٹس کو حقیقت کا روپ دینے میں کام آسکے گی جو نہ صرف دیکھنے میں انسانوں کی طرح ہوں گے بلکہ ان کے چہرے بھی انسانی جذبات سے بھرپور ہوں گے۔
انسانوں کی طرح آنکھیں جھپکانے اور مسکرانے والے روبوٹ پہلے بھی بن چکے ہیں تاہم ''ایوا'' اسی تحقیق کا اگلا قدم ہے جو جذبات سے لبریز مشینی چہرے کو حقیقت کے مزید قریب لے آیا ہے۔
واضح رہے کہ انسانی چہرے میں 42 پٹھے ہوتے ہیں جنہیں جزوی طور پر استعمال کرکے ہم مختلف جذبات اور تاثرات کا اظہار کرتے ہیں۔
ایوا کا چہرہ کسی بالغ انسان جیسا ہے جو ایک نرم ربر استعمال کرکے، تھری ڈی پرنٹر سے بنایا گیا۔
ربر کے اس چہرے کو ایک کھوپڑی پر لگایا گیا ہے جبکہ اس کے پچھلے حصے کو متعدد مقامات پر باریک تاروں کے ذریعے موٹروں سے جوڑ دیا گیا ہے۔
چہرے پر کوئی خاص تاثر یا جذبہ ظاہر کرنے کےلیے ان موٹروں کو ایک مخصوص ترتیب سے گھما کر اس چہرے کے الگ الگ حصوں میں مختلف تناؤ پیدا کیا جاتا ہے۔
اس مشینی کھوپڑی کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے تربیت دی گئی تاکہ یہ موٹروں کی منظم حرکت اور چہرے کے مختلف حصوں میں مخصوص تناؤ سے مطلوبہ تاثرات و جذبات پیدا کرسکے۔
اس مقصد کےلیے ''ایوا'' کو سیکڑوں انسانی چہروں پر درجنوں تاثرات و جذبات کے ذریعے انسان کی نقالی کرنا سکھایا گیا۔ اس وقت یہ روبوٹ چہرہ غصے، اکتاہٹ، خوف، لطف، دکھ، اداسی، حیرت اور درجنوں دوسرے انسانی جذبات کا اظہار کرسکتا ہے۔
انسانی تاثرات کی نقل کرنے کےلیے یہ روبوٹ ایک کیمرے کے ذریعے اپنے سامنے بیٹھے ہوئے شخص کی تصویر لیتا ہے اور اس کا نیورل نیٹ ورک یہ شناخت کرتا ہے کہ اس شخص کے چہرے پر کونسا جذبہ یا کونسا تاثر موجود ہے۔
پھر یہ اپنے ڈیٹابیس کو کھنگال کر اسی تاثر کو اپنے مشینی چہرے پر لے آتا ہے۔
اگرچہ ''ایوا'' روبوٹ کا فی الحال کوئی خاص عملی اطلاق نہیں لیکن اسے بنانے والے انجینئروں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں یہی ٹیکنالوجی ایسے روبوٹس کو حقیقت کا روپ دینے میں کام آسکے گی جو نہ صرف دیکھنے میں انسانوں کی طرح ہوں گے بلکہ ان کے چہرے بھی انسانی جذبات سے بھرپور ہوں گے۔
انسانوں کی طرح آنکھیں جھپکانے اور مسکرانے والے روبوٹ پہلے بھی بن چکے ہیں تاہم ''ایوا'' اسی تحقیق کا اگلا قدم ہے جو جذبات سے لبریز مشینی چہرے کو حقیقت کے مزید قریب لے آیا ہے۔