میٹرک اور انٹر کے صرف اختیاری مضامین کے امتحانات لینے پر غور
سندھ کی مشروط آمادگی، بلوچستان، کے پی، پنجاب، اسلام آباد اور آزاد کشمیر کے تعلیمی بورڈز کو راضی کرلیا گیا
لاہور:
وفاقی و صوبائی حکومتوں نے میٹرک اور انٹر کی سطح پر ایک بار پھر صرف اختیاری مضامین elective subjects کے امتحانات لینے پر غور شروع کردیا۔
ایکسپریس کے مطابق بلوچستان، کے پی کے، پنجاب، اسلام آباد اور آزاد کشمیر کے تعلیمی بورڈز کو اس تجویز پر راضی کرلیا گیا ہے۔ اسی ضمن میں سندھ کے متعلقہ حکام نے بھی اس معاملے پر غور کرنے کے لیے ایک تفصیلی اجلاس پیر کو سیکریٹری اسکولز احمد بخش ناریجو کی زیر صدارت منعقد کیا جس میں اس معاملے پر تفصیلی غور کے بعد مشروط آمادگی ظاہر کی گئی۔
ادھر سندھ کی جانب سے میٹرک اور انٹر کی سطح پر صرف اختیاری مضامین کے پرچے لینے پر مشروط آمادگی کے بعد وفاقی وزارت تعلیم نے بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس منگل کی شام طلب کرلی ہے اور اس اجلاس کے ایجنڈے میں اختیاری مضامین کے امتحانات کا معاملہ خاص طور پر شامل کرنے کا کہا ہے۔
جاری شدہ ایجنڈے میں میٹرک کی سطح پر سائنس گروپ کے صرف فزکس، کیمسٹری اور انٹر کی سطح پر پری میڈیکل میں فزکس، کیمسٹری بیالوجی اور پری انجینیئرنگ میں فزکس، کیمسٹری اور ریاضی جبکہ میٹرک اور انٹر میں ہیومینیٹیز گروپ کے بھی اختیاری مضامین کے پرچے لینے کی تجویز دی گئی ہے۔
ادھر سندھ کے تعلیمی ذرائع نے ''ایکسپریس '' کو بتایا کہ پیر کی صبح سندھ میں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں تمام تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز شریک ہوئے۔
اس اجلاس میں بتایا گیا کہ میٹرک اور انٹر کی سطح پر ہونے والے امتحانات میں سندھ کے علاوہ دیگر صوبے اختیاری مضامین کے پرچے لینے پر رضامند ہوچکے ہیں جس کے بعد اس امر پر غور کیا گیا کہ اگر سندھ اس آپشن پر نہیں جاتا تو یہاں کہ طلبہ کو کن مسائل کا سامنا کرنے پڑے گا۔
اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن احمد بخش ناریجو کو بتایا گیا کہ صرف اختیاری مضامین کے پرچے لے کر دیگر صوبے انٹر کے نتائج جلد جاری کردیں گے اور ستمبر میں جامعات میں شروع ہونے والے داخلوں میں ان صوبوں کے طلبہ باآسانی داخلے لے سکیں گے جبکہ سندھ کے طلبہ اگر اختیاری کے ساتھ ساتھ لازمی مضامین کے پرچے بھی دیتے ہیں تو ان کے نتائج میں تاخیر اور جامعات میں داخلوں میں دشواری کا سامنا سامنا رہے گا۔
دوسری جانب پورے ملک کے طلبہ اختیاری جبکہ سندھ کے طلبہ اختیاری اور لازمی دونوں مضامین کے پرچے دے کر پاس ہوں گے جس سے ایک تفریق جنم لے گی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ان دلائل سے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سمیت بیشتر چیئرمین بورڈز نے اتفاق کیا اور اس معاملے پر یہ کہہ کر مشروط آمادگی ظاہر کی کہ اگر باقی صوبے اس تجویز پر راضی ہیں تو ہم بھی وزیر تعلیم سندھ سعید غنی سے مشاورت کے بعد اس فیصلے پر آمادگی ظاہر کرسکتے ہیں۔
علاوہ ازیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ منگل کو ہونے والے اجلاس میں پورے ملک میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات جون کے بجائے جولائی سے شروع کرنے پر بھی غور ہوگا کیونکہ بعض شہروں کے طلبہ نے امتحانات کچھ مزید تاخیر سے کرنے کے سلسلے میں بھی گزارشات کی ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ کی اسٹیئرنگ کمیٹی میٹرک اور انٹر کے امتحانات پہلے ہی بالترتیب 2 جولائی اور 28 جولائی سے کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے۔
وفاقی و صوبائی حکومتوں نے میٹرک اور انٹر کی سطح پر ایک بار پھر صرف اختیاری مضامین elective subjects کے امتحانات لینے پر غور شروع کردیا۔
ایکسپریس کے مطابق بلوچستان، کے پی کے، پنجاب، اسلام آباد اور آزاد کشمیر کے تعلیمی بورڈز کو اس تجویز پر راضی کرلیا گیا ہے۔ اسی ضمن میں سندھ کے متعلقہ حکام نے بھی اس معاملے پر غور کرنے کے لیے ایک تفصیلی اجلاس پیر کو سیکریٹری اسکولز احمد بخش ناریجو کی زیر صدارت منعقد کیا جس میں اس معاملے پر تفصیلی غور کے بعد مشروط آمادگی ظاہر کی گئی۔
ادھر سندھ کی جانب سے میٹرک اور انٹر کی سطح پر صرف اختیاری مضامین کے پرچے لینے پر مشروط آمادگی کے بعد وفاقی وزارت تعلیم نے بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس منگل کی شام طلب کرلی ہے اور اس اجلاس کے ایجنڈے میں اختیاری مضامین کے امتحانات کا معاملہ خاص طور پر شامل کرنے کا کہا ہے۔
جاری شدہ ایجنڈے میں میٹرک کی سطح پر سائنس گروپ کے صرف فزکس، کیمسٹری اور انٹر کی سطح پر پری میڈیکل میں فزکس، کیمسٹری بیالوجی اور پری انجینیئرنگ میں فزکس، کیمسٹری اور ریاضی جبکہ میٹرک اور انٹر میں ہیومینیٹیز گروپ کے بھی اختیاری مضامین کے پرچے لینے کی تجویز دی گئی ہے۔
ادھر سندھ کے تعلیمی ذرائع نے ''ایکسپریس '' کو بتایا کہ پیر کی صبح سندھ میں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں تمام تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز شریک ہوئے۔
اس اجلاس میں بتایا گیا کہ میٹرک اور انٹر کی سطح پر ہونے والے امتحانات میں سندھ کے علاوہ دیگر صوبے اختیاری مضامین کے پرچے لینے پر رضامند ہوچکے ہیں جس کے بعد اس امر پر غور کیا گیا کہ اگر سندھ اس آپشن پر نہیں جاتا تو یہاں کہ طلبہ کو کن مسائل کا سامنا کرنے پڑے گا۔
اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن احمد بخش ناریجو کو بتایا گیا کہ صرف اختیاری مضامین کے پرچے لے کر دیگر صوبے انٹر کے نتائج جلد جاری کردیں گے اور ستمبر میں جامعات میں شروع ہونے والے داخلوں میں ان صوبوں کے طلبہ باآسانی داخلے لے سکیں گے جبکہ سندھ کے طلبہ اگر اختیاری کے ساتھ ساتھ لازمی مضامین کے پرچے بھی دیتے ہیں تو ان کے نتائج میں تاخیر اور جامعات میں داخلوں میں دشواری کا سامنا سامنا رہے گا۔
دوسری جانب پورے ملک کے طلبہ اختیاری جبکہ سندھ کے طلبہ اختیاری اور لازمی دونوں مضامین کے پرچے دے کر پاس ہوں گے جس سے ایک تفریق جنم لے گی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ان دلائل سے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سمیت بیشتر چیئرمین بورڈز نے اتفاق کیا اور اس معاملے پر یہ کہہ کر مشروط آمادگی ظاہر کی کہ اگر باقی صوبے اس تجویز پر راضی ہیں تو ہم بھی وزیر تعلیم سندھ سعید غنی سے مشاورت کے بعد اس فیصلے پر آمادگی ظاہر کرسکتے ہیں۔
علاوہ ازیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ منگل کو ہونے والے اجلاس میں پورے ملک میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات جون کے بجائے جولائی سے شروع کرنے پر بھی غور ہوگا کیونکہ بعض شہروں کے طلبہ نے امتحانات کچھ مزید تاخیر سے کرنے کے سلسلے میں بھی گزارشات کی ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ کی اسٹیئرنگ کمیٹی میٹرک اور انٹر کے امتحانات پہلے ہی بالترتیب 2 جولائی اور 28 جولائی سے کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے۔