ٹورانٹو سے ایک اردو ماہنامہ کا اجراء
پاکستانی دْنیا کے کسی بھی ملک میں آباد ہوں وطن کی خبروں کے لیے ہمیشہ بے چین رہتے ہیں۔
تارکین وطن پاکستانی جہاں بھی جاکر آباد ہوئے اپنی ثقافت کو بھی ساتھ لے گئے۔ پاکستانی اپنی ثقافت کے حوالے سے دیگر ممالک کے افراد سے بہت آگے ہیں۔
دنیا بھر سے کینیڈا آکر آباد ہونے والے افراد یہاں آکر مقامی کلچر میں ضم ہو جاتے ہیں اور اِن کی نسلیں یہاں کی مغربی تہذیب کا حصہ بن جاتی ہیں۔ پاکستانیوں کا سلسلہ ان سے مختلف ہے ، نہ صرف پاکستان سے ہجرت کرکے آنے والے لوگ بلکہ اْن کی اولادوں کی اولاد بھی پاکستانی کلچر کو سینے سے لگائے آگے بڑھتی نظر آتی ہے۔ پاکستانی دْنیا کے کسی بھی ملک میں آباد ہوں وطن کی خبروں کے لیے ہمیشہ بے چین رہتے ہیں۔
گزشتہ دو تین دہائیوں قبل تک کینیڈا میں بھی پاکستانیوں کے لیے وطن سے آنے والی خبریں ہی معلومات کا ذریعہ ہوتی تھی۔لیکن وقت کے ساتھ ساتھ حالات تبدیل ہوتے گئے اور نارتھ امریکا سے بھی اردو کے اخبارات نکلنا شروع ہوگئے۔ کینیڈا میں نئے امیگرنٹس کے روز بروز اضافے سے اردو اخباروں کو کینیڈا میں بڑی تیزی سے پزیرائی ملنا شروع ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھے ایک وقت میں کینیڈا سے اردو کے گیارہ سے زیادہ اخبارات شایع ہونا شروع ہوگئے۔
تمام اخبارات ہفت روزہ ، کچھ پندرہ روزہ اور کچھ ماہنامہ ہوتے تھے۔اخبارات کے ساتھ ساتھ ریڈیو اور ٹیلیویژن پروگراموں کا سلسلہ بھی چلتا رہا لیکن ٹی وی پروگرام بھی ہفتہ اور اتوار کے دن ہی آیا کرتے تھے۔ ریڈیو ایک واحد میڈیا تھا جو کہ ہفتہ کے پانچ دن جاری رہتا تھا۔اس کے بعد کینیڈا کا میڈیا ایک تیسرے دور میں داخل ہوا۔ جس میں چوبیس گھنٹے ریڈیو اور ٹی وی کی نشریات چلنا شروع ہوگئیں۔
یہاں پر مقیم مرد حضرات فارغ وقت میں وطن عزیز سے نشر ہونے والے ٹی وی پر خبریں اور پاکستانی ٹاک شوزکو دیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں اور خواتین بھی پاکستانی ٹی وی ڈراموں کو زیادہ پسند کرتی اور شوق سے دیکھتی ہیں۔
ٹی وی کے مقابلے میں یہاں ریڈیو کو زیادہ پزیرائی حاصل ہوئی۔ریڈیو کی مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ گاڑی میں ڈرائیونگ کے دوران وقت گزارنے کا بہترین ذریعہ ہونا ہے۔ ریڈیو کے پروگرام بھی کافی دلچسپ اور معلوماتی ہوتے ہیں اور بعض اوقات لوکل اہم خبر بھی پاکستانی ریڈیو سے مل جاتی ہیں۔
انھی ریڈیو پروگراموں میں ایک پروگرام ریڈیو ایشین کنیکشن کے نام سے براڈکاسٹ ہوتا ہے جسے سونم اور رنبیر چوہان نشر کرتے ہیں۔ یہ ریڈیو پروگرام بھی یہاں پر نہایت مقبول ہے اور اس کی مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ بلال زمان کا لاہور سے آن لائن آکر خبریں پڑھنا اور پاکستان کے حالات حاضرہ پر لائیو کالز لینا ہے۔
بلال زمان ایک انتہائی باصلاحیت پاکستانی صحافی ہیں جو ہر طرح کے سوالات کا اس قدر مہارت سے جواب دیتے ہیں کہ کینیڈا میں رہنے والا اور جہاں جہاں تک یہ ریڈیو پروگرام سْنا جاتا ہے وہ بلال زمان کی حاضر جوابی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا۔بلال زمان گزشتہ 8 سالوں سے ریڈیو ایشین کنیکشن سے منسلک ہیں۔ وہ نہ صرف پاکستانی سیاسی بلکہ زندگی کے کسی بھی شعبہ کے حوالے سے کیے جانے والے کسی بھی سوال کا جواب اس قدر مدبرانہ اور عین مطابق دیتے ہیں کہ کوئی بھی ریڈیو سننے والا تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ بلاشبہ بلال زمان ریڈیو ایشین کنیکشن اور ان کے سننے والوں کے لیے کسی اثاثے سے کم نہیں۔
اس کے ساتھ ہی حال ہی میں ٹورانٹو سے شایع ہونے والا ماہنامہ''خواتین ٹائمز '' کا اجراء یہاں پر رہنے والی پاکستانی خواتین کے لیے ایک خوبصورت اضافہ ثابت ہوگا۔انتہائی دیدہ زیب اور آرٹ پیپر پر پرنٹ ہونے والا یہ میگزین اپنے ابتدائی دنوں میں ہی خاصہ مقبول ہوگیا۔یہ مکمل طور پر ایک فیملی میگزین ہے۔
اس میگزین کی خاص بات یہ ہے کہ ہر ماہ اس میگزین کے ٹایئٹل صفحہ پر یہاں پر کامیاب پاکستانی خواتین کو جگہ دی جائے گی اور اندرونی صفحات پر اْن کے انٹرویوز شایع کیے جائیں گے۔
قارئین کی دلچسپی کے لیے بتاتے چلیں کہ یہاں پر پاکستانی خواتین کاروبار کے ساتھ ساتھ سیاست میں بھی بہت آگے ہیں جس کی واضع مثال کینیڈا کی پہلی مسلم اور پاکستانی سینیٹر سلمہ عطاء اﷲ جان، ممبر آف پارلیمنٹ اقراء خالد ، مِلٹن اور وڈبی کی کونسلرز خاتون سْمیرا علی اور ملیحہ شاہد سمیت بے شمار پاکستانی خواتین ہیں جو سماجی اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔اس میگزین میں پاکستانی خواتین کی دلچسپی کا مکمل سامان موجودہے۔
دنیا بھر سے کینیڈا آکر آباد ہونے والے افراد یہاں آکر مقامی کلچر میں ضم ہو جاتے ہیں اور اِن کی نسلیں یہاں کی مغربی تہذیب کا حصہ بن جاتی ہیں۔ پاکستانیوں کا سلسلہ ان سے مختلف ہے ، نہ صرف پاکستان سے ہجرت کرکے آنے والے لوگ بلکہ اْن کی اولادوں کی اولاد بھی پاکستانی کلچر کو سینے سے لگائے آگے بڑھتی نظر آتی ہے۔ پاکستانی دْنیا کے کسی بھی ملک میں آباد ہوں وطن کی خبروں کے لیے ہمیشہ بے چین رہتے ہیں۔
گزشتہ دو تین دہائیوں قبل تک کینیڈا میں بھی پاکستانیوں کے لیے وطن سے آنے والی خبریں ہی معلومات کا ذریعہ ہوتی تھی۔لیکن وقت کے ساتھ ساتھ حالات تبدیل ہوتے گئے اور نارتھ امریکا سے بھی اردو کے اخبارات نکلنا شروع ہوگئے۔ کینیڈا میں نئے امیگرنٹس کے روز بروز اضافے سے اردو اخباروں کو کینیڈا میں بڑی تیزی سے پزیرائی ملنا شروع ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھے ایک وقت میں کینیڈا سے اردو کے گیارہ سے زیادہ اخبارات شایع ہونا شروع ہوگئے۔
تمام اخبارات ہفت روزہ ، کچھ پندرہ روزہ اور کچھ ماہنامہ ہوتے تھے۔اخبارات کے ساتھ ساتھ ریڈیو اور ٹیلیویژن پروگراموں کا سلسلہ بھی چلتا رہا لیکن ٹی وی پروگرام بھی ہفتہ اور اتوار کے دن ہی آیا کرتے تھے۔ ریڈیو ایک واحد میڈیا تھا جو کہ ہفتہ کے پانچ دن جاری رہتا تھا۔اس کے بعد کینیڈا کا میڈیا ایک تیسرے دور میں داخل ہوا۔ جس میں چوبیس گھنٹے ریڈیو اور ٹی وی کی نشریات چلنا شروع ہوگئیں۔
یہاں پر مقیم مرد حضرات فارغ وقت میں وطن عزیز سے نشر ہونے والے ٹی وی پر خبریں اور پاکستانی ٹاک شوزکو دیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں اور خواتین بھی پاکستانی ٹی وی ڈراموں کو زیادہ پسند کرتی اور شوق سے دیکھتی ہیں۔
ٹی وی کے مقابلے میں یہاں ریڈیو کو زیادہ پزیرائی حاصل ہوئی۔ریڈیو کی مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ گاڑی میں ڈرائیونگ کے دوران وقت گزارنے کا بہترین ذریعہ ہونا ہے۔ ریڈیو کے پروگرام بھی کافی دلچسپ اور معلوماتی ہوتے ہیں اور بعض اوقات لوکل اہم خبر بھی پاکستانی ریڈیو سے مل جاتی ہیں۔
انھی ریڈیو پروگراموں میں ایک پروگرام ریڈیو ایشین کنیکشن کے نام سے براڈکاسٹ ہوتا ہے جسے سونم اور رنبیر چوہان نشر کرتے ہیں۔ یہ ریڈیو پروگرام بھی یہاں پر نہایت مقبول ہے اور اس کی مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ بلال زمان کا لاہور سے آن لائن آکر خبریں پڑھنا اور پاکستان کے حالات حاضرہ پر لائیو کالز لینا ہے۔
بلال زمان ایک انتہائی باصلاحیت پاکستانی صحافی ہیں جو ہر طرح کے سوالات کا اس قدر مہارت سے جواب دیتے ہیں کہ کینیڈا میں رہنے والا اور جہاں جہاں تک یہ ریڈیو پروگرام سْنا جاتا ہے وہ بلال زمان کی حاضر جوابی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا۔بلال زمان گزشتہ 8 سالوں سے ریڈیو ایشین کنیکشن سے منسلک ہیں۔ وہ نہ صرف پاکستانی سیاسی بلکہ زندگی کے کسی بھی شعبہ کے حوالے سے کیے جانے والے کسی بھی سوال کا جواب اس قدر مدبرانہ اور عین مطابق دیتے ہیں کہ کوئی بھی ریڈیو سننے والا تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ بلاشبہ بلال زمان ریڈیو ایشین کنیکشن اور ان کے سننے والوں کے لیے کسی اثاثے سے کم نہیں۔
اس کے ساتھ ہی حال ہی میں ٹورانٹو سے شایع ہونے والا ماہنامہ''خواتین ٹائمز '' کا اجراء یہاں پر رہنے والی پاکستانی خواتین کے لیے ایک خوبصورت اضافہ ثابت ہوگا۔انتہائی دیدہ زیب اور آرٹ پیپر پر پرنٹ ہونے والا یہ میگزین اپنے ابتدائی دنوں میں ہی خاصہ مقبول ہوگیا۔یہ مکمل طور پر ایک فیملی میگزین ہے۔
اس میگزین کی خاص بات یہ ہے کہ ہر ماہ اس میگزین کے ٹایئٹل صفحہ پر یہاں پر کامیاب پاکستانی خواتین کو جگہ دی جائے گی اور اندرونی صفحات پر اْن کے انٹرویوز شایع کیے جائیں گے۔
قارئین کی دلچسپی کے لیے بتاتے چلیں کہ یہاں پر پاکستانی خواتین کاروبار کے ساتھ ساتھ سیاست میں بھی بہت آگے ہیں جس کی واضع مثال کینیڈا کی پہلی مسلم اور پاکستانی سینیٹر سلمہ عطاء اﷲ جان، ممبر آف پارلیمنٹ اقراء خالد ، مِلٹن اور وڈبی کی کونسلرز خاتون سْمیرا علی اور ملیحہ شاہد سمیت بے شمار پاکستانی خواتین ہیں جو سماجی اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔اس میگزین میں پاکستانی خواتین کی دلچسپی کا مکمل سامان موجودہے۔