سر آئن میکلن
6 دہائیوں پر مشتمل کیرئیر کے حامل عظیم اداکار کا سفرِ زیست
جُہد مسلسل... وہ کٹھن راستہ ہے، جس پر چلنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوا کرتا، تاہم جو اس پر غیرمتزلزل عزم کے ساتھ چلتا گیا، وہ بالآخر ضرور کامیاب ہوا۔
دنیا کے ہر شعبہ کی تاریخ اٹھا کر دیکھی جائے، تو ایسے کئی نام ملیں گے، جو ناکامیوں سے گھبرانے کے بجائے، انہیں، اپنے لئے آگے بڑھنے کی وجہ تصور کرتے رہے اور پھر وہ وقت آیا، جب یہ ساری ناکامیاں کامیابیوں میں بدل گئیں۔
وہ جو دوسروں کی نظر میں معمولی تھے، وہ انتہائی غیرمعمولی بن گئے، وہ جنہیں غلط راستے کا مسافر کہا جاتا تھا وہ درست منزلوں کے امیدوار ٹھہرے، کیوں کہ جُہد مسلسل درحقیقت کامیابی کی وہ کنجی ہے، جس سے ہر بڑے سے بڑا تالہ کھل سکتا ہے۔ شوبز کی دنیا میں بھی ایسے عظیم لوگ ہیں، جو ابتداء میں تمام تر صلاحیتوں کے باوجود وہ مقام حاصل نہ کر سکے، جس کے وہ حق دار تھے لیکن پھر وقت بدلا اور ان کی محنت رنگ لے آئی۔ ایسے ہی افراد میں ایک نام سر آئن مورے میکلن کا ہے۔
جنہیں شوبز کی دنیا میں آنے کے بعد عالمی سطح پر پذیرائی اور شناخت دیر سے ملی، لیکن آج مغرب سے مشرق تک لوگ ان کو جاننے اور پہچاننے والے ہیں۔ اداکاری میں استادوں کے استاد ادکار نے اپنے فنی سفر کا آغاز تھیٹر سے کیا، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ برطانیہ اور امریکا میں کوئی ایسا بڑا تھیٹر ایوارڈ نہیں، جو سر آئین کو نہ ملا ہو، پھر فلم انڈسٹری میں انٹری نے ان کا نام ملکی سرحدوں سے نکال کر دنیا بھر میں پھیلا دیا۔
عالمی شہرت یافتہ اداکار نے شکسپیئر کے ناولوں پر بننے والے قدیم تھیٹر پلے سے اداکاری کا آغاز کیا اور پھر جدید تھیٹر کے بعد زمانہ حال کی معروف صنف یعنی فکشن فلموں میں اپنے فن کے جوہر دکھائے۔ برطانیہ میں وہ ''برطانوی کلچرل آئیکون'' کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق ''سر آئن میلن کو اپنی پرفارمنس کی بدولت بڑے برطانوی اداکاروں میں شمولیت کی ضمانت ملی''۔ 6 دہائیوں پر مشتمل فنی کیرئیر کے حامل سر آئن میکلن کا شمار آج دنیا کے چند عظیم ترین فنکاروں میں ہوتا ہے۔ آئیے اب ان کی زندگی پر ایک نظر دوڑاتے ہیں۔
25 مئی 1939ء کو برنلے، لنکا شائر (برطانیہ) میں پیدا ہونے والے سر آئن میکلن کے آباؤاجداد کا تعلق برطانیہ، شمالی آئرلینڈ اور سکاٹ لینڈ سے ہے۔ وہ ایک سول انجینئر ڈینس مورے میکلن کے بیٹے اور 5 سال بڑی بہن جین سے چھوٹے ہیں۔ ڈینس مورے میکلن ایک مبلغ بھی تھے اور تبلیغ کا یہ کام انہیں اپنے والد اور دادا سے ملا۔ ان کے گھر کا ماحول بہت سخت مذہبی تھا۔ جنگ عظیم دوم کی شروعات سے کچھ ہی پہلے یہ خاندان برنلے سے ویگان چلا گیا، جہاں وہ تقریباً 12 سال تک مقیم رہے، تاہم 1951ء میں وہ بولٹن لوٹ آئے۔
بچپن میں ہی ایک عظیم جنگ کو ہوتے دیکھنے سے آئن پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوئے، جس کے بارے میں وہ خود کہتے ہیں کہ '' امن بحال ہونے کے بعد مجھے یہ احساس ہوا کہ جنگ کوئی عمومی معاملہ نہیں'' آئن جب 12 سال کی عمر کو پہنچے تو بریسٹ کینسر کی وجہ سے ان کی والدہ مارگرے لوئس انتقال کر گئیں اور 24 برس کی عمر میں انہیں اپنے والد کے بچھڑنے کا دکھ سہنا پڑا۔ میکلن نے ابتدائی تعلیم بولٹن سکول سے حاصل کی اور یہی سے انہوں نے بحیثیت چائلڈ سٹار اداکاری کا سفر بھی شروع کیا، وہ بولٹن لٹل تھیٹر میں کام کرتے تھے اور آج وہ اسی تھیٹر کے سرپرست بھی ہیں۔
سر آئن کا اداکاری کی طرف رجحان کی بڑی وجہ ان کے والدین تھے، جو انہیں صرف 3 برس کی عمر سے تھیٹر لے جانے لگے تھے اور اداکاری کے حوالے سے آئن کی باقاعدہ حوصلہ افزائی بھی کرتے تھے۔ آئن جب 9 برس کے ہوئے تو ڈینس مورے میکلن نے کرسمس پر اپنے بیٹے کو کھلونا تھیٹر کا تحفہ بھی دیا، جس کا واضح مقصد آئن میں تھیٹر سے لگاؤ پیدا کرنا تھا۔ والدین کے ساتھ آئن کی بہن جین بھی اپنے بھائی کو اس شعبہ میں دیکھنا چاہتی تھی، اسی لئے جین بھی آئن کو تھیٹر پلے دکھانے کے لئے اپنے سکول لے جاتی۔ 1958ء میں 18 سالہ آئن میکلن نے سینٹ کیھترین کالج، کیمبرج سے ایک سکالرشپ جیتا، جہاں انہوں نے انگریزی ادب کی تعلیم حاصل کی۔
فنی کیرئیر کی بات کی جائے تو آئن نے لڑکپن میں ہی اپنے اندر چھپی لجنڈری صلاحیتوں کا اظہار کر دیا تھا، جس کی دلیل مقامی تھیٹروں میں ان کی بہترین پرفارمنس تھی۔ اداکاری کی ابتداء میں ہی آئن کو پیٹر ہال، جان بورٹن اور ڈیڈی ریلینڈز جیسے عظیم ڈائریکٹرز کی صحبت نصیب ہو گئی، جہاں سے اداکار نے بہت کچھ سیکھا، جو آج تک ان کے کام آ رہا ہے۔
شوبز میں آنے کی ایک اور وجہ بیان کرتے ہوئے سر آئن کہتے ہیں کہ '' اداکاری میں آنے کی ایک بہت بڑی وجہ اپنی والدہ کے انتقال کے غم کو ہلکا کرنا اور (مسکراتے ہوئے) سکول کے بدمعاش لڑکوں سے خود کو محفوظ رکھنا تھا'' میکلن نے شوبز کے سفر کا آغاز اس وقت کی معروف صنف تھیٹر پلے سے کیا۔
ان کا پہلا تھیٹر سر تھامس مور کی زندگی پر لکھے جانے والے ناول A Man for All Seasons سے ماخوذ تھا، جسے رابرٹ بولٹ نے لکھا تھا، یہ پلے 1961ء میں بیلگریڈ تھیٹر میں پیش کیا گیا، تاہم اس میں آئن کو کوئی خاص کردار نہیں دیا گیا۔ باقاعدہ اداکاری اور کردار کے حوالے سے سر آئن میکلن کا پہلا تھیٹر پلے A Scent of Flowers کو قرار دیا جاتا ہے، جو 1964ء میں پیش کیا گیا۔ 70ء اور 80ء کی دہائی میں میکلن برطانوی تھیٹر کی ایک معروف شخصیت بن چکے تھے۔
جس کی بڑی وجہ ان کے شیکسپیئر کے ناولوں سے ماخوذ تھیٹر پلے تھے۔ یوں 1964ء سے چلنے والا سفر آج تک قائم و دائم ہیں اور اس دوران میکلن وہ وہ کامیابیاں سمیٹیں، جو شائد کسی اور تھیٹر اداکار کے حصے میں نہ آ سکیں۔ 1969ء میں اداکار فلموں کی طرف راغب ہوئے، جہاں انہیں پہلے ہی برس یعنی 1969ء میں A Touch of Love جیسی شاندار فلم کرنے کو ملی۔
فلموں میں مرکزی کردار کی بات کی جائے تو اس حوالے سے میکلن کی پہلی فلم 1980ء میں ریلیز ہونے والی Priest of Love تھی، یوں تھیٹر کے ساتھ دھیمے دھیمے فلمی دنیا کا سفر بھی چلتا رہا کہ پھر 1995ء میں آ گیا، جس میں شائقین کو Richard III نامی فلم دیکھنے کو ملی، جس میں آئن کا نہ صرف مرکزی کردار تھا بلکہ وہ اس فلم کے لکھاری اور ایگزیکٹو پروڈیوسر بھی تھے، اس فلم کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی، یوں آئن کی مقبولیت کا ڈنکا بجنے لگا، اس کے بعد 1988ء میں ریلیز ہونے والی فلم Gods and Monsters، X-Men سیریز، The Lord of the Rings اور The Hobbit جیسی فلموں نے انہیں کامیابیوں اور شہرت کی چوٹیوں تک پہنچا دیا اور یہ سفر آج تک جاری ہے۔
بہترین اداکاری کا نہ رکنے والا سفر اور اعزازات
سر آئن میکلن نے اپنے فنی سفر کی شروعات اس وقت شوبز کی معروف صنف تھیٹر پلے سے کی، کسی بھی تھیٹر پلے میں ان کی پہلی انٹری A Scent of Flowersکے نام سے پیش کئے جانے والے تھیٹر سے ہوئی، جس کے بعد انہوں نے اگلے ہی برس تین تھیٹر کئے، جو بلاشبہ ان کی صلاحیتوں کا اعتراف تھا، تھیٹر سے اداکار کا رشتہ اتنا مضبوط ہے کہ وہ آج تک یعنی 2021ء تک بھی اس سے جڑے ہوئے ہیں۔
سر آئن نے مجموعی طور پر 1964ء سے اب تک 76 تھیٹر پلے میں کام کر چکے ہیں۔ فلمی دنیا کی بات کی جائے تو ان کی پہلی فلم The Promise تھی، جو 1969ء میں ریلیز ہوئی، اسی برس انہوں نے دو مزید فلموں میں کام کرکے اس میدان میں بھی ناقدین کو اپنے وجود کا احساس دلوا دیا، ہالی وڈ سٹار نے تقریباً 50 فلموں میں اپنے صلاحیتوں کا لولا منوایا لیکن Richard III ، Gods and Monsters ، X-Men، The Lord of the Ringsاور The Hobbit نے انہیں دنیا بھر میں شناخت دلوا دی۔ اس کے علاوہ وہ ویڈیو گیمز جبکہ 2 میوزک ویڈیوز میں بھی کام کر چکے ہیں۔
اس بات کے قطع نظر کہ برطانوی اداکار پر ان کے لاکھوں پرستار جان چھڑکتے ہیں، انہیں شوبز کی دنیا کے ہر ایوارڈ یا اعزاز کا حق دار سمجھا گیا۔ فلم Gods and Monsters اور The Lord of the Rings: The Fellowship of the Ring میں بہترین پرفارمنس پر انہیں دو بار اکیڈمی ایوارڈ کے لئے نامزد کیا گیا۔
انہیں 7 بار Laurence Olivier ، Tony Award، Golden Globe اور Screen Actors Guild Award سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔ ان کے علاوہ انہیں مختلف اعزازی ایوارڈز بھی عطا کئے گئے ہیں، جیسے 2004ء میں اداکار کو پرائیڈ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا لائف ٹائم اچیومنٹ اینڈ ڈیسٹینکشن ایوارڈ، 2006ء میں اولیوئیر ایوارڈز سوسائٹی کا خصوصی ایوارڈ، 2009ء میں ایوننگ سٹینڈرڈ ایوارڈ اور اسی برس ایمپائر آئیکون ایوارڈ جبکہ 2017ء میں استنبول انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا آنریری ایورڈ دیا گیا۔ آئن میکلن کو آرٹ کی دنیا میں بہترین پرفارمنس پر2008ء میں سر کا خطاب دیا گیا۔ 2014ء میں بہترین خدمات پر کیمبرج یونیورسٹی نے سر آئن میکلن کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے بھی نوازا ہے۔
دنیا کے ہر شعبہ کی تاریخ اٹھا کر دیکھی جائے، تو ایسے کئی نام ملیں گے، جو ناکامیوں سے گھبرانے کے بجائے، انہیں، اپنے لئے آگے بڑھنے کی وجہ تصور کرتے رہے اور پھر وہ وقت آیا، جب یہ ساری ناکامیاں کامیابیوں میں بدل گئیں۔
وہ جو دوسروں کی نظر میں معمولی تھے، وہ انتہائی غیرمعمولی بن گئے، وہ جنہیں غلط راستے کا مسافر کہا جاتا تھا وہ درست منزلوں کے امیدوار ٹھہرے، کیوں کہ جُہد مسلسل درحقیقت کامیابی کی وہ کنجی ہے، جس سے ہر بڑے سے بڑا تالہ کھل سکتا ہے۔ شوبز کی دنیا میں بھی ایسے عظیم لوگ ہیں، جو ابتداء میں تمام تر صلاحیتوں کے باوجود وہ مقام حاصل نہ کر سکے، جس کے وہ حق دار تھے لیکن پھر وقت بدلا اور ان کی محنت رنگ لے آئی۔ ایسے ہی افراد میں ایک نام سر آئن مورے میکلن کا ہے۔
جنہیں شوبز کی دنیا میں آنے کے بعد عالمی سطح پر پذیرائی اور شناخت دیر سے ملی، لیکن آج مغرب سے مشرق تک لوگ ان کو جاننے اور پہچاننے والے ہیں۔ اداکاری میں استادوں کے استاد ادکار نے اپنے فنی سفر کا آغاز تھیٹر سے کیا، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ برطانیہ اور امریکا میں کوئی ایسا بڑا تھیٹر ایوارڈ نہیں، جو سر آئین کو نہ ملا ہو، پھر فلم انڈسٹری میں انٹری نے ان کا نام ملکی سرحدوں سے نکال کر دنیا بھر میں پھیلا دیا۔
عالمی شہرت یافتہ اداکار نے شکسپیئر کے ناولوں پر بننے والے قدیم تھیٹر پلے سے اداکاری کا آغاز کیا اور پھر جدید تھیٹر کے بعد زمانہ حال کی معروف صنف یعنی فکشن فلموں میں اپنے فن کے جوہر دکھائے۔ برطانیہ میں وہ ''برطانوی کلچرل آئیکون'' کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق ''سر آئن میلن کو اپنی پرفارمنس کی بدولت بڑے برطانوی اداکاروں میں شمولیت کی ضمانت ملی''۔ 6 دہائیوں پر مشتمل فنی کیرئیر کے حامل سر آئن میکلن کا شمار آج دنیا کے چند عظیم ترین فنکاروں میں ہوتا ہے۔ آئیے اب ان کی زندگی پر ایک نظر دوڑاتے ہیں۔
25 مئی 1939ء کو برنلے، لنکا شائر (برطانیہ) میں پیدا ہونے والے سر آئن میکلن کے آباؤاجداد کا تعلق برطانیہ، شمالی آئرلینڈ اور سکاٹ لینڈ سے ہے۔ وہ ایک سول انجینئر ڈینس مورے میکلن کے بیٹے اور 5 سال بڑی بہن جین سے چھوٹے ہیں۔ ڈینس مورے میکلن ایک مبلغ بھی تھے اور تبلیغ کا یہ کام انہیں اپنے والد اور دادا سے ملا۔ ان کے گھر کا ماحول بہت سخت مذہبی تھا۔ جنگ عظیم دوم کی شروعات سے کچھ ہی پہلے یہ خاندان برنلے سے ویگان چلا گیا، جہاں وہ تقریباً 12 سال تک مقیم رہے، تاہم 1951ء میں وہ بولٹن لوٹ آئے۔
بچپن میں ہی ایک عظیم جنگ کو ہوتے دیکھنے سے آئن پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوئے، جس کے بارے میں وہ خود کہتے ہیں کہ '' امن بحال ہونے کے بعد مجھے یہ احساس ہوا کہ جنگ کوئی عمومی معاملہ نہیں'' آئن جب 12 سال کی عمر کو پہنچے تو بریسٹ کینسر کی وجہ سے ان کی والدہ مارگرے لوئس انتقال کر گئیں اور 24 برس کی عمر میں انہیں اپنے والد کے بچھڑنے کا دکھ سہنا پڑا۔ میکلن نے ابتدائی تعلیم بولٹن سکول سے حاصل کی اور یہی سے انہوں نے بحیثیت چائلڈ سٹار اداکاری کا سفر بھی شروع کیا، وہ بولٹن لٹل تھیٹر میں کام کرتے تھے اور آج وہ اسی تھیٹر کے سرپرست بھی ہیں۔
سر آئن کا اداکاری کی طرف رجحان کی بڑی وجہ ان کے والدین تھے، جو انہیں صرف 3 برس کی عمر سے تھیٹر لے جانے لگے تھے اور اداکاری کے حوالے سے آئن کی باقاعدہ حوصلہ افزائی بھی کرتے تھے۔ آئن جب 9 برس کے ہوئے تو ڈینس مورے میکلن نے کرسمس پر اپنے بیٹے کو کھلونا تھیٹر کا تحفہ بھی دیا، جس کا واضح مقصد آئن میں تھیٹر سے لگاؤ پیدا کرنا تھا۔ والدین کے ساتھ آئن کی بہن جین بھی اپنے بھائی کو اس شعبہ میں دیکھنا چاہتی تھی، اسی لئے جین بھی آئن کو تھیٹر پلے دکھانے کے لئے اپنے سکول لے جاتی۔ 1958ء میں 18 سالہ آئن میکلن نے سینٹ کیھترین کالج، کیمبرج سے ایک سکالرشپ جیتا، جہاں انہوں نے انگریزی ادب کی تعلیم حاصل کی۔
فنی کیرئیر کی بات کی جائے تو آئن نے لڑکپن میں ہی اپنے اندر چھپی لجنڈری صلاحیتوں کا اظہار کر دیا تھا، جس کی دلیل مقامی تھیٹروں میں ان کی بہترین پرفارمنس تھی۔ اداکاری کی ابتداء میں ہی آئن کو پیٹر ہال، جان بورٹن اور ڈیڈی ریلینڈز جیسے عظیم ڈائریکٹرز کی صحبت نصیب ہو گئی، جہاں سے اداکار نے بہت کچھ سیکھا، جو آج تک ان کے کام آ رہا ہے۔
شوبز میں آنے کی ایک اور وجہ بیان کرتے ہوئے سر آئن کہتے ہیں کہ '' اداکاری میں آنے کی ایک بہت بڑی وجہ اپنی والدہ کے انتقال کے غم کو ہلکا کرنا اور (مسکراتے ہوئے) سکول کے بدمعاش لڑکوں سے خود کو محفوظ رکھنا تھا'' میکلن نے شوبز کے سفر کا آغاز اس وقت کی معروف صنف تھیٹر پلے سے کیا۔
ان کا پہلا تھیٹر سر تھامس مور کی زندگی پر لکھے جانے والے ناول A Man for All Seasons سے ماخوذ تھا، جسے رابرٹ بولٹ نے لکھا تھا، یہ پلے 1961ء میں بیلگریڈ تھیٹر میں پیش کیا گیا، تاہم اس میں آئن کو کوئی خاص کردار نہیں دیا گیا۔ باقاعدہ اداکاری اور کردار کے حوالے سے سر آئن میکلن کا پہلا تھیٹر پلے A Scent of Flowers کو قرار دیا جاتا ہے، جو 1964ء میں پیش کیا گیا۔ 70ء اور 80ء کی دہائی میں میکلن برطانوی تھیٹر کی ایک معروف شخصیت بن چکے تھے۔
جس کی بڑی وجہ ان کے شیکسپیئر کے ناولوں سے ماخوذ تھیٹر پلے تھے۔ یوں 1964ء سے چلنے والا سفر آج تک قائم و دائم ہیں اور اس دوران میکلن وہ وہ کامیابیاں سمیٹیں، جو شائد کسی اور تھیٹر اداکار کے حصے میں نہ آ سکیں۔ 1969ء میں اداکار فلموں کی طرف راغب ہوئے، جہاں انہیں پہلے ہی برس یعنی 1969ء میں A Touch of Love جیسی شاندار فلم کرنے کو ملی۔
فلموں میں مرکزی کردار کی بات کی جائے تو اس حوالے سے میکلن کی پہلی فلم 1980ء میں ریلیز ہونے والی Priest of Love تھی، یوں تھیٹر کے ساتھ دھیمے دھیمے فلمی دنیا کا سفر بھی چلتا رہا کہ پھر 1995ء میں آ گیا، جس میں شائقین کو Richard III نامی فلم دیکھنے کو ملی، جس میں آئن کا نہ صرف مرکزی کردار تھا بلکہ وہ اس فلم کے لکھاری اور ایگزیکٹو پروڈیوسر بھی تھے، اس فلم کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی، یوں آئن کی مقبولیت کا ڈنکا بجنے لگا، اس کے بعد 1988ء میں ریلیز ہونے والی فلم Gods and Monsters، X-Men سیریز، The Lord of the Rings اور The Hobbit جیسی فلموں نے انہیں کامیابیوں اور شہرت کی چوٹیوں تک پہنچا دیا اور یہ سفر آج تک جاری ہے۔
بہترین اداکاری کا نہ رکنے والا سفر اور اعزازات
سر آئن میکلن نے اپنے فنی سفر کی شروعات اس وقت شوبز کی معروف صنف تھیٹر پلے سے کی، کسی بھی تھیٹر پلے میں ان کی پہلی انٹری A Scent of Flowersکے نام سے پیش کئے جانے والے تھیٹر سے ہوئی، جس کے بعد انہوں نے اگلے ہی برس تین تھیٹر کئے، جو بلاشبہ ان کی صلاحیتوں کا اعتراف تھا، تھیٹر سے اداکار کا رشتہ اتنا مضبوط ہے کہ وہ آج تک یعنی 2021ء تک بھی اس سے جڑے ہوئے ہیں۔
سر آئن نے مجموعی طور پر 1964ء سے اب تک 76 تھیٹر پلے میں کام کر چکے ہیں۔ فلمی دنیا کی بات کی جائے تو ان کی پہلی فلم The Promise تھی، جو 1969ء میں ریلیز ہوئی، اسی برس انہوں نے دو مزید فلموں میں کام کرکے اس میدان میں بھی ناقدین کو اپنے وجود کا احساس دلوا دیا، ہالی وڈ سٹار نے تقریباً 50 فلموں میں اپنے صلاحیتوں کا لولا منوایا لیکن Richard III ، Gods and Monsters ، X-Men، The Lord of the Ringsاور The Hobbit نے انہیں دنیا بھر میں شناخت دلوا دی۔ اس کے علاوہ وہ ویڈیو گیمز جبکہ 2 میوزک ویڈیوز میں بھی کام کر چکے ہیں۔
اس بات کے قطع نظر کہ برطانوی اداکار پر ان کے لاکھوں پرستار جان چھڑکتے ہیں، انہیں شوبز کی دنیا کے ہر ایوارڈ یا اعزاز کا حق دار سمجھا گیا۔ فلم Gods and Monsters اور The Lord of the Rings: The Fellowship of the Ring میں بہترین پرفارمنس پر انہیں دو بار اکیڈمی ایوارڈ کے لئے نامزد کیا گیا۔
انہیں 7 بار Laurence Olivier ، Tony Award، Golden Globe اور Screen Actors Guild Award سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔ ان کے علاوہ انہیں مختلف اعزازی ایوارڈز بھی عطا کئے گئے ہیں، جیسے 2004ء میں اداکار کو پرائیڈ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا لائف ٹائم اچیومنٹ اینڈ ڈیسٹینکشن ایوارڈ، 2006ء میں اولیوئیر ایوارڈز سوسائٹی کا خصوصی ایوارڈ، 2009ء میں ایوننگ سٹینڈرڈ ایوارڈ اور اسی برس ایمپائر آئیکون ایوارڈ جبکہ 2017ء میں استنبول انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا آنریری ایورڈ دیا گیا۔ آئن میکلن کو آرٹ کی دنیا میں بہترین پرفارمنس پر2008ء میں سر کا خطاب دیا گیا۔ 2014ء میں بہترین خدمات پر کیمبرج یونیورسٹی نے سر آئن میکلن کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے بھی نوازا ہے۔