مردانہ ملبوسات میں جدید ڈیزائننگ کا رجحان بڑھنے لگا

شہری عام زندگی میں کرتا شلوار اور شلوار قمیص پہننے کوترجیح دے رہے ہیں۔


عامر خان June 05, 2021
شہری عام زندگی میں کرتا شلوار اور شلوار قمیص پہننے کوترجیح دے رہے ہیں ۔ فوٹو: فائل

پاکستانی مردانہ ملبوسات میں جدید ڈیزائننگ کے رحجان اضافہ ہو گیا۔

طبقہ اشرافیہ عام زندگی میں کرتا شلواراور شلوار قمیض پہننے کو توجیح دے رہاہے جبکہ اعلیٰ عہدوں پر فائزخواتین بھی کام کے دوران پینٹ شرٹ اورکوٹ پہنتی ہیں، مردانہ اور خواتین کے ملبوسات کی تیاری میں اب کاریگر مختلف اداروں سے ٹریننگ لے کراس پیشے سے منسلک ہو رہے ہیں۔

یہ بات ڈریس ڈیزائنر سرفراز اکبر نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی،ڈریس ڈیزائنر سرفراز اکبر نے بتایا کہ ڈریس ڈیزائننگ کے کام میں بھی اب جدت آتی جارہی ہے اور اس پیشے سے پڑھے لکھے لوگ منسلک ہو رہے ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی سے ملبوسات کی ڈیزائننگ کی جاتی ہے یہ ڈیزائننگ شلوار قمیض اور کرتا شلواروں پرکی جاتی ہے، مختلف ممالک میں موجود افراد وہاں پر رہائش پذیر پاکستانیوں کو دیکھ کرکرتا شلوار اور شلوار قمیض پہننا شروع ہو گئے، طبقہ اشرافیہ میں بھی پینٹ شرٹ کی نسبت شلوارقمیض اور کرتا شلوار پہننے کے رحجان میں اضافہ ہو گیا۔

ملبوسات کی تیاری کمپیوٹرائزڈ مشینیں استعمال کی جا نے لگیں

ڈریس ڈیزائنر سرفراز اکبر نے کہا کہ اب مردانہ ملبوسات کی تیاری کے لیے سادہ سلائی مشینوں کے بجائے کمپیوٹرائزڈ مشینیں استعمال کی جارہی ہیں اور مختلف انسٹیٹیوٹ سے نوجوان ڈریس ڈیزائننگ اور سلائی کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔

تربیت حاصل کرنیوالے نوجوان مختلف ڈیزائنز کے مردانہ ملبوسات جن میں شلوار قمض ، کرتا شلوار ، ڈریس پینٹ ، شرٹس ، کورٹس اور بریسلر تیار کر رہے ہیں، جن کی قیمتیں کپڑوں کی کوالٹی ، ڈیزائن اور سلائی پر منحصرہوتی ہے، میں نے خود نے بھی کئی عالمی اور ملک کی کئی اہم شخصیات کے ڈریس تیار کیے ہیں اور حال ہی میں کئی عالمی فنکاروں کے ملبوسات تیار کر رہا ہوں،ڈریس ڈیزائننگ کے حوالے نوجوانوں کو تربیت دیتا ہوں۔

ملبوسات کی پبلسٹی کیلیے اخبارات کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیاکا بھی استعمال

مردانہ ملبوسات کی تیاری میں اب اخبارات ، مگیزین کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز کا استعمال پبلسٹی کیلیے استعمال ہو رہا ہے، سرفراز اکبر کاکہناتھاکہ طبقہ اشرافیہ جو ملبوسات استعمال کرتے ہیں ، ان کے لیے کپڑا بیرون ملک سے درآمد کیا جاتا ہے،اگر کوئی شخص سلائی یا ڈریس ڈیزائننگ کے کام سے منسلک ہونا چاہتا ہے تو وہ کم از کم دو سال کسی ماہر استاد کے پاس گزارے۔

خواتین پینٹ شرٹ اورکورٹ پہننے کوترجیح دینے لگی ہیں

خواتین میں بھی پینٹ شرٹ اور کورٹ پہننے کے رحجان میں اضافہ ہوا ہے، یہ رحجان ان خواتین میں ہے جو مختلف اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں جب ملبوسات کی ڈیزائننگ اور سلائی سمیت کپڑوں کی کوالٹی بہتر ہو گی تو کسٹمرز خود بخود آپ کے پاس آئینگے۔

سرفراز اکبر نے کہا کہ آئندہ برسوں میں ڈریس ڈیزائننگ کے کام میں انسانی ہاتھ کا استعمال کم ہو جائیگا اور ٹیکنالوجی غالب آجائیگی ،ایک ڈریس کی تیاری میں کئی مراحل ہوتے ہیں جن میں کپڑے کا انتخاب ، ڈیزائننگ کے حوالے سے اس کی کٹائی اور پھر سلائی شامل ہوتی ہے، اعلیٰ کوالٹی کے مردانہ ملبوسات کی تیاری میں خصوصا ایک سوٹ بنانے میں 3سے 4دن لگتے ہیں جو کاریگر ٹرین ہوتے ہیں انھیں ایک سوٹ کی سلائی کا 30 سے 40 فیصد معاوضہ دیا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں