کورونا 6 بجے کی پابندی سے کاروبار شدید متاثر ہزاروں افراد بیروزگار

ٹرانسپورٹ، ریسٹورنٹ، چائے خانوں،شادی ہالوں اورمختلف پیشوں سے منسلک ملازمین رات کوکام کی بندش سے شدیدپریشان۔

شہر بھر میں رات کے اوقات میں چائے خانے اور ریسٹورنٹ بند ہونے سے روایتی بیٹھک ختم ہو گئی۔ فوٹو: فائل

کورونا کی لہر پر قابو پانے کے لیے لگائی گئی حالیہ پابندیوں اور کاروباری اوقات کار محدود ہونے سے رات کے اوقات میں مختلف پیشوں سے وابستہ افراد شدید مالی پریشانی کا شکار ہیں جب کہ رات کے اوقات میں کاروباری بندش سے مختلف پیشوں اورکاموں سے منسلک افراد بیروزگار ہوگئے ہیں۔

حکومت سندھ کی جانب سے کورونا کی تیسری لہر پر قابو پانے کے لیے کراچی سمیت صوبے بھر میں نئی پابندیاں نافذ کی گئی ہیں شہر میں بازار، مارکیٹیں اورکاروبار کے اوقات کار صبح 5 بجے سے شام 6 بجے تک ہیں ہفتے میں 2 دن جمعہ اور اتوار کو کاروبار ، بازار اور مارکیٹیں بند رہتے ہیں، رات 12 بجے تک دودھ اور بیکری کی دکانیں کھولنے کی اجازت ہے ، ریسٹورنٹس کو ٹیک اوے کی اجازت دی گئی ہے۔

ان پابندیوں کے اطلاق سے کاروباری طبقہ اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے افراد شدید مالی مسائل کا شکار سے دوچار ہیں رات کے اوقات میں جو چھوٹے پیمانے پر کاروبار شہر میں جاری رہتا تھا وہ ان پابندیوں کے سبب شدید متاثر ہے اور سیکڑوں افراد بیروزگار ہوئے، اس حوالے سے ہوم کچن سروس سے وابستہ شخص محمد فیصل نے بتایا کہ رات کو کاروبار بند ہونے سے کھانا سپلائی نہیں ہوسکتا رات کو کاروبار کی بندش کام 50 فیصد ختم ہو گیا ہے۔

کریانہ کی دکان چلانے والے اشرف قریشی نے بتایا کہ کریانہ کا کام2 شفٹوں میں چلتا ہے دوپہر کے اوقات میں خواتین خریداری کرتی ہیں اور رات کے اوقات میں مرد حضرات خریداری کرتے ہیں، مرد کاموں سے واپس آکر کریانہ کی دکانوں سے اشیائے خورونوش خریدتے ہیں لیکن شام 6 بجے دکانیں بند ہونے سے ہمارا کام 40 فیصد متاثر ہوا ہے یہ صورتحال شہر بھر کے کریانہ اسٹورز کی ہے کام کی کمی سے ملازمین کی تنخواہیں نکالنا مشکل ہو گیا ہے۔

فرنچ فرائز چپس فروخت کرنے والے نوجوان یاسین احمد نے بتایا کہ کورونا وبا کے دوران شہر میں بے روزگاری بڑھ گئی ہے، زیادہ تر نوجوان اپنے محلوں میں آلو کے چپس بیچنے کا کام کرتے ہیں اور فرنچ فرائز اور چپس شام کے وقت چلتے ہیں ، کاروباری اوقات کار 6 بجے ہونے سے چپس بیچنے والے بھی معاشی پریشانی کا شکار ہیں۔

ریسٹونٹ پر بیرے کاکام کرنے والے نوجوان سعید چوہدری نے بتایا کہ اندرون ملک سے بہت سے افراد کراچی آکر روزگار کماتے ہیں، زیادہ تر شادی ہالوں اور ہوٹلوں پر کام کرتے ہیں، رات کے اوقات میں کاروبار بند ہونے سے چائے خانے اور کھانے کے ریسٹورنٹ بھی بند ہو جاتے ہیں، اکثر ریسٹورنٹ میں نائٹ شفٹ کا کام ختم ہو گیا ہے رات 8 بجے شہری گھروں سے نہیں نکلیں گے اور کاروبار بند ہو گا تو کون چائے خانوں پر آئے گا، چائے خانوں پر رونق ہی بیٹھک سے ہوتی تھی، بہت سے مزدور پیشہ افراد روزگار نہ ہونے سے آبائی علاقوں کو واپس چلے گئے ہیں۔


پھل فروش حمید محمد نے بتایا کہ کراچی میں پھل رات کے اوقات میں زیادہ فروخت ہوتے تھے، کاروبار ی اوقات کار محدود ہونے سے رات میں سناٹے کا راج ہوتا ہے حالیہ پابندیوں سے پھلوں کی فروخت بھی متاثر ہوئی ہے بیشتر پھل فروشوں نے کام محدود کر دیا ہے۔

مزدور رہنما ناصر منصور نے بتایا کہ کورونا ایس او پیز کے حوالے سے جو پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ اچھا اقدام ہے تاہم اس کے اثرات چھوٹے اور مزدور پیشہ طبقے پر زیادہ پڑرہے ہیں۔

کاروباری اوقات کار محدود ہونے اور ہفتے میں 2 دن کاروبار مکمل بند ہونے سے چھوٹے کاروباری افراد اور دکاندار شدید پریشان ہیں، سبزی، پھل، ، پان فروش، پلمبر، پبلک ٹرانسپورٹ، ریسٹورنٹ ، چائے خانوں، شادی ہالوں اور مختلف پیشوں سے منسلک ملازمین رات کے اوقات میں کاروبار کی بندش سے معاشی پریشانی کا شکار ہیں، حکومت کاروبار کی بحالی اور عوام کو غربت سے بچانے کے لیے مربوط نظام قائم کرے غریبوں کے لیے ریلیف پیکیج دیا جائے۔

کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے بتایا کہ حالیہ پابندیوں کی وجہ سے کاروباری طبقہ بھی بہت پریشان ہے اس وقت شہر میں کاروباری سرگرمیاں محدود پیمانے پر جاری ہیں ہر شخص مالی طور پر پریشان ہے، کاروباری حضرات کے لیے ملازمین کی تنخواہیں نکالنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کراچی میں صبح کاروبار کھولنے کا رواج نہیں ہے اگر دکاندار کاروبار کھول بھی لیں تو گاہک نہیں آتے انھوں نے وزیراعلی سندھ سے مطالبہ کیا کہ کاروباری حضرات کو اپنا کاروبار کھولنے کی اجازت رات گئے تک دی جائے، کم از کم 8 بجے یا 10 بجے تک کاروبار کرنے کی اجازت ہو کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے کے لیے سختی لازمی کی جائے تاہم معیشت کو بھی بچایا جائے۔

کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری نے کہا کہ حالیہ بندشوںکی وجہ سے ٹرانسپورٹرز بھی مالی مشکلات کا شکار ہیں، پبلک ٹرانسپورٹ کم ہونے سے رات کے وقت شہریوں کو نقل وحمل میں شدید پریشانی ہوتی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر وقار مہدی نے کہا کہ کورونا لہر پر قابو پانے کے لیے عارضی پابندیاں لگائی گئی ہیں اگر شہری تعاون کریں اور ایس او پیز پر عملدرآمد کریں تو کورونا کی شرح میں کمی ہو گی، اس طرح شہری محفوظ ہوں گے انھوں نے کہا کہ کورونا لہر میں کمی کے بعد حکومت پابندیوں میں نرمی صورتحال کا جائزہ لے کر کرے گی۔
Load Next Story