سندھ کابینہ نے پنشن ریفارمز اسکیم کی منظوری دیدی

جلد رٹائرمنٹ پر پابندی کی تجویز، پنشن آخری لی گئی تنخواہ کے بجائے3 سال کی اوسطً تنخواہ کے حساب سے لگائی جائے،مراد شاہ

فیملی پنشن بیوی،شوہر،بیٹے ،21 سال سے کم عمر بیٹی کی شادی ہونے تک محدود کی جائے، صوبائی کابینہ کا اجلاس۔ فوٹو؛ فائل

سندھ کابینہ نے پنشن ادائیگیوں کی اہمیت اور مستقبل کے مالی مضمرات پر غور کرتے ہوئے پنشن ریفارمز اسکیم کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت تقریباً 894.4 ارب روپے کی بچت ہوگی بصورت دیگر اگلے 10 سال میں حکومت کا پنشن بل تنخواہ کے بل سے تجاوز کر جائیگا۔

جمعہ کے روز وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ خزانہ کے انچارج وزیر کی حیثیت سے کابینہ کو بتایا کہ2012 میں سرکاری ملازمین کی تعداد 477570 تھی اور ان کی ماہانہ تنخواہ اور پنشن کا بل بالترتیب 11.78 ارب اور 6.523 ارب روپے تھا۔2020 میں ملازمین کی تعداد بڑھ کر493182 ہوگئی اور ماہانہ تنخواہ کا بل بڑھ کر23.97 ارب روپے ہو گیا جبکہ پنشن بل بڑھ کر 13.329 ارب روپے ہوگیا۔

انھوں نے کہا کہ اگر یہی پوسٹ رٹائرمنٹ واجبات بشمول پنشن کمیویٹڈ ویلیو آف پنشن ، گریجوئٹی، فیملی پنشن اور دیگر کی غیر متغیر کا سلسلہ جاری رہا تو پنشن بل اگلے10 سال میں تنخواہ بل سے تجاوز کرجائے گا۔ لہٰذا ایک اسٹڈی کرائی گئی تاکہ بیلوننگ پنشن بل پر قابو پانے کیلیے ضروری اصلاحات متعارف کروائی جاسکیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ قبل از وقت رٹائرمنٹ (کم از کم 25 سال کی سروس اور 55 سال کی عمر) پر پابندی کی تجویز ہے۔ اس سے پنشن میں کمی ہوگی اور ملازمت کے سال کے شمار کے مطابق پنشن میں کمی کی تجویز پیش کی گئی۔ مالی اثرات کاتجزیہ کیاگیا کہ قبل از وقت رٹائرمنٹ میں کمی کا عنصر60 سال کی عمر تک پہنچنے کیلیے ہر سال2.5 فیصد ہوجائے گا۔

وزیراعلیٰ نے ایک اور اصلاحی تجویز کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ پنشن آخری لی گئی تنخواہ کے بجائے3 سال کی اوسطً تنخواہ کے حساب سے لگائی جائے فیملی پنشن کے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے تجویزکیاکہ اسے فوری طور پر فیملی اراکین تک محدود کیا جائے۔ فیملی پنشن بیوی/شوہر/بیٹے (21 سال سے کم عمر)/بیٹی (شادی ہونے تک) محدود کی جائے۔

سندھ کابینہ نے مجوزہ پنشن اصلاحات کی اصولی منظوری دیدی اور وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے اصلاحات متعارف کرانے پر ان کی کاوشوں کوسراہا۔


وزیر صحت ڈاکٹرعذرا فضل پیچوہو نے کراچی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیوویسکولر ڈیزیز (کے آئی سی وی ڈی) کو سندھ انسٹیٹیوٹ برائے امراض قلب کی بیماریوں (ایس آئی سی وی ڈی) کے حوالے کرنے کی تجویز پیش کی کابینہ کو بتایا گیا کہ کے آئی سی وی ڈی کی تنخواہ کا حجم646.752 ملین روپے اور غیر تنخواہ کا حجم66.6 ملین روپے ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کے آئی سی وی ڈی کا سالانہ بجٹ713.252 ملین روپے ہے۔ کابینہ نے کے آئی سی وی ڈی کو اپنے عملہ سمیت ایس آئی سی وی ڈی کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی۔

وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کابینہ کو بتایا کہ ای پی آئی نے 348.853 ملین روپے کی لاگت کی28کولڈ چین گاڑیوں کی فراہمی کی درخواست کی ہے جس میں20 کولڈ چین اور8انتہائی منجمد ویکسین کیریئرز شامل ہیں کابینہ نے کولڈ چین گاڑیوں کی فوری ضرورت اور اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس تجویزکو منظوری دے دی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ غریب مریضوں کے علاج معالجے کیلیے ڈاکٹر رتھ کے ایم فاؤ سول اسپتال کراچی میں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ انڈو اسکوپی اینڈگیسٹرونولوجی (ایس آئی اے ای اینڈ جی) کراچی قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دی ، وزیر زراعت اسماعیل راہو نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایس ایس سی کو اپنے خدمات انجام دینے والے اور رٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کیلیے 158.612 ملین روپے کی ایک وقتی گرانٹ ان ایڈ دی جائے۔

سیکریٹری زراعت رحیم سومرو نے کابینہ کو بتایا کہ ایس ایس سی کے پاس6349 ایکڑ اراضی ہے ان میں سے4801 ایکڑ قابل کاشت ہے۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ زراعت کو ہدایت کی کہ وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ایس ایس سی کو چلانے کیلیے لائحہ عمل تیار کریں۔

کابینہ نے صوبائی کمشنر سندھ کی درخواست پر سندھ لوکل کونسل (انتخابات) رولز2015 کے رولز24 کے ذیلی قاعدہ (3) میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔ ترمیم کو ''(3) بیلٹ پیپر فارم 35 کے فارمیٹ پر پرنٹ کیا جائے گا جوکہ انتخابی قواعد 2017 کے ضابطہ59 میں دیا گیا ہے پڑھا جائے۔

وزیر نے کابینہ کو بتایا کہ11 ماہ (جولائی تا مئی 21-2020) کے دوران سندھ ریونیو بورڈ نے108.686 ارب روپے جمع کیے جبکہ 20-2019کے اسی عرصہ کے دوران 91.198ارب روپے جمع کیے گئے تھے جوکہ 19 فیصد اضافہ کو ظاہر کرتا ہے۔
Load Next Story