فٹ بال کا نیا شہزادہ۔۔۔ کرسٹیانو رونالڈو
لیونل میسی پلیئر آف دی ایئر ایوارڈ سے محروم
زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو محنت اور لگن بالآخر منزل تک پہنچا دیتی ہے، ان دو صفات سے عاری لوگ چنددن چمکنے کے بعد ایسے غائب ہوتے ہیں کہ نام ونشان تک نہیں ملتا، کھیلوں کے مقابلے مسلسل جدوجہد کا یہی سبق دیتے ہیں۔
دنیا کے مقبول ترین کھیل فٹبال کا شوق رکھنے والوں کی کمی نہیں لیکن کروڑوں دلوں پر راج کرنے کا اعزاز چند ایک کو ہی حاصل ہوتا ہے، لیونل میسی اور پرتگالی کرسٹیانو رونالڈو بلاشبہ گذشتہ 5 برس میں عظیم کارنامے سر انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، اس دوران فیفا بیلون آرڈر ایوارڈ کے لیے بھی انہی کے مابین سخت مقابلہ ہوتا رہا، 2008 میں بہترین کھلاڑی بننے کے بعد ہر بار میسی کو دنیا بھرسے داد وصول کرتا دیکھ کر رونالڈو مایوس ہونے کی بجائے ہمت کو مزید جوان کرتے اور نئے جوش اور جذبے کے ساتھ اگلے سال میں بہترین کارکردگی پر نظریں جمالیتے، مستقل مزاجی اور کھیل سے بے پناہ محبت نے 2013 میں آخر کار انہیں وہ مقام دلادیا جس کے وہ 4 سال سے طلبگار تھے۔ 12 ماہ کے دوران نیشنل ٹیم اور رئیل میڈرڈ کے لیے 69 گول سکور کرنے والے فارورڈ نے 14 جنوری کی شب ماضی کے عظیم برازیلین کھلاڑی پیلے سے انتھک محنت کا ثمر وصول کیا، اس لمحے ان کی آنکھیں نم تھیں اور شدتِ جذبات سے ان کے لیے بات کرنا دشوار ہو رہا تھا۔
پرتگالی شہر سینٹ انٹونیو میں 5 فروری 1985ء کو پیدا ہونے والے رونالڈو 1365 پوائٹنس کے ساتھ سرخرو ہوئے، میسی کو 1205 اور ایوارڈ کی دوڑ میں شامل تیسرے کھلاڑی جرمن کلب بائزن میونخ کے فرنچ مڈ فیلڈر فرینک ریبری نے 1127 پوائنٹس حاصل کئے۔
یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ فیفا بیلون ایوراڈ کا آغاز 1991 سے ہوا، ٹاپ تھری پلیئرز کی نامزدگی کے بعد تاج کا حقدار بنانے کے لیے ووٹنگ میں قومی ٹیموں کے کپتان اور کوچز کے علاوہ 209 ملکوں کے منتخب کردہ صحافی بھی شامل ہوتے ہیں۔ اب تک دیئے جانے والے 22 ایوارڈ میں سے 8 پر برازیلین کھلاڑیوں نے قبضہ جمایا، جن میں رونالڈو 3، رونالڈینو 2، ریوالڈو، ریماریو اور کاکا نے ایک ایک بار عزت سمیٹی، ارجنٹائنی 4 بار فہرست میں سب سے اوپر آئے، فرانسیسی زین الدین نے بھی 3 بار کارنامہ انجام دیا، پرتگالی کرسٹیانو رونالڈ دو بار فاتح رہے، ان کے ہم وطن فیگو، لائبرین جارج ویح، اطالوی روبریٹو باگیو، فیبو کناوارو اور جرمن لوتھر میٹتھاؤس کو ایک ایک بار ٹرافی اٹھانے کا موقع ملا۔
گزشتہ سال کے بہترین کھلاڑی کا فیصلہ کئی ماہ میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہا، اس بار بھی مبصرین اور شائقین کے مابین جائز حقدار کی بحث چھڑ گئی۔ مبصرین کا خیال ہے کہ رونالڈو شائد اس بار بھی کامیاب نہ ہوتے مگر لیونل میسی کی زخمی ہونے کے باعث میدانوں سے دوری اور ورلڈ کپ پلے آف میں سوئیڈن کے خلاف ہیٹ ٹرک نے پرتگالی کھلاڑی کے بارے میں رائے کو یکسر تبدیل کردیا، کرسٹیانو رونالڈ کو ایوارڈ ملنے کے بعد لیونل میسی کے پرستاروں کے چہروں پر ہلکی سی شکن ضرور پڑی، ان کے خیال میں اس بار بھی ارجنٹائنی سٹار کو ہی فٹبال کا شہزادہ کہلوانے کا حقدار ٹھہرایا جانا چاہیے تھا۔
فرانسیسی فرینک ریبری کے بعض پرستاروں کو بھی ایوارڈ کے حوالے سے کچھ شکوے اور شکایتیں ہیں، ان کا ماننا ہے کہ ایک سال میں جرمن کلب بائرن میونخ کو کئی بڑے اعزاز دلوانے والے کھلاڑی کو پلیئرز آف دی ایئر ایوارڈ نہ دے کر حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔
دنیا کے مقبول ترین کھیل فٹبال کا شوق رکھنے والوں کی کمی نہیں لیکن کروڑوں دلوں پر راج کرنے کا اعزاز چند ایک کو ہی حاصل ہوتا ہے، لیونل میسی اور پرتگالی کرسٹیانو رونالڈو بلاشبہ گذشتہ 5 برس میں عظیم کارنامے سر انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں، اس دوران فیفا بیلون آرڈر ایوارڈ کے لیے بھی انہی کے مابین سخت مقابلہ ہوتا رہا، 2008 میں بہترین کھلاڑی بننے کے بعد ہر بار میسی کو دنیا بھرسے داد وصول کرتا دیکھ کر رونالڈو مایوس ہونے کی بجائے ہمت کو مزید جوان کرتے اور نئے جوش اور جذبے کے ساتھ اگلے سال میں بہترین کارکردگی پر نظریں جمالیتے، مستقل مزاجی اور کھیل سے بے پناہ محبت نے 2013 میں آخر کار انہیں وہ مقام دلادیا جس کے وہ 4 سال سے طلبگار تھے۔ 12 ماہ کے دوران نیشنل ٹیم اور رئیل میڈرڈ کے لیے 69 گول سکور کرنے والے فارورڈ نے 14 جنوری کی شب ماضی کے عظیم برازیلین کھلاڑی پیلے سے انتھک محنت کا ثمر وصول کیا، اس لمحے ان کی آنکھیں نم تھیں اور شدتِ جذبات سے ان کے لیے بات کرنا دشوار ہو رہا تھا۔
پرتگالی شہر سینٹ انٹونیو میں 5 فروری 1985ء کو پیدا ہونے والے رونالڈو 1365 پوائٹنس کے ساتھ سرخرو ہوئے، میسی کو 1205 اور ایوارڈ کی دوڑ میں شامل تیسرے کھلاڑی جرمن کلب بائزن میونخ کے فرنچ مڈ فیلڈر فرینک ریبری نے 1127 پوائنٹس حاصل کئے۔
یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ فیفا بیلون ایوراڈ کا آغاز 1991 سے ہوا، ٹاپ تھری پلیئرز کی نامزدگی کے بعد تاج کا حقدار بنانے کے لیے ووٹنگ میں قومی ٹیموں کے کپتان اور کوچز کے علاوہ 209 ملکوں کے منتخب کردہ صحافی بھی شامل ہوتے ہیں۔ اب تک دیئے جانے والے 22 ایوارڈ میں سے 8 پر برازیلین کھلاڑیوں نے قبضہ جمایا، جن میں رونالڈو 3، رونالڈینو 2، ریوالڈو، ریماریو اور کاکا نے ایک ایک بار عزت سمیٹی، ارجنٹائنی 4 بار فہرست میں سب سے اوپر آئے، فرانسیسی زین الدین نے بھی 3 بار کارنامہ انجام دیا، پرتگالی کرسٹیانو رونالڈ دو بار فاتح رہے، ان کے ہم وطن فیگو، لائبرین جارج ویح، اطالوی روبریٹو باگیو، فیبو کناوارو اور جرمن لوتھر میٹتھاؤس کو ایک ایک بار ٹرافی اٹھانے کا موقع ملا۔
گزشتہ سال کے بہترین کھلاڑی کا فیصلہ کئی ماہ میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہا، اس بار بھی مبصرین اور شائقین کے مابین جائز حقدار کی بحث چھڑ گئی۔ مبصرین کا خیال ہے کہ رونالڈو شائد اس بار بھی کامیاب نہ ہوتے مگر لیونل میسی کی زخمی ہونے کے باعث میدانوں سے دوری اور ورلڈ کپ پلے آف میں سوئیڈن کے خلاف ہیٹ ٹرک نے پرتگالی کھلاڑی کے بارے میں رائے کو یکسر تبدیل کردیا، کرسٹیانو رونالڈ کو ایوارڈ ملنے کے بعد لیونل میسی کے پرستاروں کے چہروں پر ہلکی سی شکن ضرور پڑی، ان کے خیال میں اس بار بھی ارجنٹائنی سٹار کو ہی فٹبال کا شہزادہ کہلوانے کا حقدار ٹھہرایا جانا چاہیے تھا۔
فرانسیسی فرینک ریبری کے بعض پرستاروں کو بھی ایوارڈ کے حوالے سے کچھ شکوے اور شکایتیں ہیں، ان کا ماننا ہے کہ ایک سال میں جرمن کلب بائرن میونخ کو کئی بڑے اعزاز دلوانے والے کھلاڑی کو پلیئرز آف دی ایئر ایوارڈ نہ دے کر حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔