پنجاب میں موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس میں تبدیلی کی منظوری

گاڑیوں پر سالانہ ٹوکن ٹیکس میں 4 ہزار روپے تک کمی، موٹرسائیکل کی رجسٹریشن کا طریقہ کار تبدیل، چار نئی کیٹگری متعارف

(فوٹو: فائل)

پنجاب حکومت نے گاڑیوں پر عائد سالانہ ٹوکن ٹیکس میں 4 ہزار روپے تک کمی کی منظوری دے دی ساتھ ہی موٹر سائیکل رجسٹریشن کا طریقہ کار تبدیل کرکے 4 نئی کٹیگریز میں رجسٹریشن فیس وصول کرنے کی محکمہ ایکسائز کی سفارشات کو بھی تسلیم کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چند روز قبل وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت ریسورس موبلائزیشن کمیٹی کے ہونے والے اہم اجلاس کی تفصیلات آج جاری کی گئیں جن کے مطابق پنجاب حکومت نے ٹوکن ٹیکس میں نمایاں کمی کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کے لیے مشکلات کا سبب بننے والی چند کٹیگریز کو ختم کر کے ٹوکن ٹیکس نظام کو آسان بنانے کی بھی منظوری دے دی۔

اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے مطابق 1001 سی سی سے لے کر 1300 سی سی تک ایک ہی کٹیگری بنا کر اس پر ٹوکن ٹیکس کو 1800 روپے سے کم کر کے 1300 روپے کردیا گیا ہے۔ 1301 سی سی سے 1499 سی سی تک کی گاڑیوں پر ٹوکن ٹیکس کو 6 ہزار روپے سے کم کر کے 4 ہزار روپے کیا گیا ہے۔

1500 سی سی سے لے کر 2 ہزار سی سی تک کی ایک ہی کٹیگری بنا دی گئی ہے جس پر ٹوکن ٹیکس 9 ہزارروپے سے کم کر کے 5 ہزار روپے کردیا گیا ہے۔2001 سی سی سے 2500 سی سی تک کی گاڑیوں پر ٹوکن ٹیکس کو 15 ہزار روپے سے کم کر کے 9 ہزار روپے کردیا گیا ہے۔

پنجاب ریسورس موبلائزیشن کمیٹی نے موٹر سائیکل کی قیمت کا ایک فیصد بطور رجسٹریشن فیس وصول کرنے کے موجودہ طریقہ کار کو ختم کرتے ہوئے 5 کٹیگریز بنا دی ہیں۔ 70 سی سی تک موٹر سائیکل کی رجسٹریشن فیس ایک ہزار روپے کردی گئی ہے۔ 71 سی سی تا 100 سی سی موٹر سائیکل کی رجسٹریشن فیس 1500 روپے مقرر کی گئی ہے۔

101 سی سی تا 125 سی سی تک موٹر سائیکل رجسٹریشن فیس 2 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔ 126 سی سی سے 150 سی سی تک موٹر سائیکل رجسٹریشن فیس 2500 روپے مقرر کی گئی ہے۔ 150 سی سی سے زیادہ ہارس پاور کی موٹر سائیکل کی رجسٹریش فیس اس کی قیمت کا 2 فیصد ہوگی۔


محکمہ ایکسائز ایند ٹیکسیشن پنجاب کے ریکارڈ کے مطابق ہر سال 3 لاکھ سے زائد نئی گاڑیاں اور 14 لاکھ سے زائد نئی موٹر سائیکل رجسٹرڈ کی جاتی ہیں۔ ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں کی رجسٹریشن کرتے وقت لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جبکہ دیگر تمام گاڑیوں پر سالانہ ٹوکن ٹیکس عائد ہے۔

اسی طرح کمیٹی نے موٹر وہیکل ٹوکن ٹیکس میں دی گئی 10 فیصد اضافی رعایت واپس لینے کی منظوری بھی دی ہے جبکہ پہلے 6 ماہ تک لیٹ پیمنٹ پر جرمانہ عائد نہیں کیا جائے گا۔

پراپرٹی ٹیکس

علاوہ ازیں عوام کو ریلیف دینے کے لیے گزشتہ سال پنجاب میں پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی پر 5 فیصد ریبیٹ کو عارضی طور پر بڑھا کر10 فیصد کیا گیا تھا جبکہ تاخیر سے ادائیگی پر مقرر جرمانے کو ایک سال کے لیے ختم کردیا تھا۔ ریسورس موبلائزیشن کمیٹی نے اضافی 5 فیصد رعایت ختم کرنے کی منظوری دی ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے پہلے 6 ماہ تک ٹیکس کی لیٹ پیمنٹ پر کوئی جرمانہ عائد نہیں ہوگا۔

وزیر اعلی نے محکمہ ایکسائز کی اس تجویز کی منظوری بھی دے دی ہے کہ پنجاب میں کرایہ پر دی گئی اور ذاتی ملکیت والی پراپرٹی پر لاگو پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں ایک اور پانچ کے فرق کو ختم کر کے اسے ایک اور تین کردیا جائے۔

واضح رہے کہ ریسورس موبلائزیشن کمیٹی کے فیصلوں کو آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حصہ بنانے کے لیے انہیں صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
Load Next Story