غریب کرکٹرز کی فریاد کون سنے گا

سوشل میڈیا یا روایتی میڈیا پر کسی کے لیے بہت زیادہ شور مچے تو اسے دکھاوے کیلیے بس ایک آدھ میچ کھلا دیا جاتا ہے۔

سوشل میڈیا یا روایتی میڈیا پر کسی کے لیے بہت زیادہ شور مچے تو اسے دکھاوے کیلیے بس ایک آدھ میچ کھلا دیا جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

''سلیم بھائی میرے والد اثرورسوخ والے ہیں نہ چچا چیف سلیکٹر یا کسی اور عہدے پر فائز ہیں،میری سفارش صرف میرا بیٹ اور بال ہے مگر اس کی کوئی نہیں سنتا، میں آپ کو ابھی اپنی کارکردگی کے اعدادوشمار بھیج رہا ہوں،پلیز آپ ہی کسی سے کہہ کر مجھے بھی قومی ٹیم میں شامل کرا دیں''

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر یہ پیغام پڑھ کر میں نے جواب دیا کہ آپ کی کارکردگی کا مجھے علم ہے لیکن افسوس میں اتنے اثرورسوخ کا حامل نہیں کہ اسکواڈ میں شامل کرا دوں، پی سی بی میں ویسے ہی میں بہت غیرمقبول ہوں، اگر آپ کا کسی سے کہا بھی تو کیس ہی خراب ہوگا، یہ بھی اچھا ہے کہ آپ نے کال نہیں کی ورنہ بورڈ کے ''جیمز بونڈ'' ٹائپ کے کچھ لوگوں کو نام پتا چل جاتا، بس محنت کریں ایک نہ ایک دن پھل ضرور ملے گا۔

میرا یہ جواب پڑھ کر مذکورہ کرکٹر نے ہنسنے کا ایموجی بھیج کر لکھا کہ ''محنت کا پھل تو نہیں ملے گا البتہ یہ نہ ہو کہ کسی دن مجھے خود پھل کی ریڑھی لگانی پڑ جائے، خیر آپ کا شکریہ کہ جواب دیا، آپ سوشل میڈیا اور ویب شو میں باتیں تو بڑی کرتے ہیں مگر لگتا ہے کوئی انھیں نہیں سنتا''۔

مجھے اکثر ایسے پیغامات اور ای میلز ملتی رہتی ہیں مگر ظاہر ہے ہم میڈیا والے ایسے کرکٹرز کی کارکردگی عوام کے سامنے ہی لا سکتے ہیں، فیصلے کا اختیار تو ارباب اختیارکے پاس ہی ہوتا ہے، مگر افسوس اب ہمارے ملک میں ایسا ہی ماحول بن گیا ہے، اگر آپ کسی بڑے باپ کے بیٹے ہیں یا کوئی اور رشتہ دار بااثر ہے تو شارٹ کٹ سے ٹیم میں انٹری ہو جاتی ہے بصورت دیگر ایڑیاں رگڑتے رہتے ہیں، پھر ایک دن تنگ آ کر کرکٹ چھوڑ کر دوسرا کام شروع کردیتے ہیں۔

ہر سال ملک میں کتنا ٹیلنٹ ضائع ہو جاتا ہے، سوشل میڈیا یا روایتی میڈیا پر کسی کے لیے بہت زیادہ شور مچے تو اسے دکھاوے کیلیے بس ایک آدھ میچ کھلا دیا جاتا ہے،امام الحق کے ٹیلنٹ پر کسی کو شک نہیں لیکن آپ سچ بتائیں اگر ان کے چچا انضمام الحق اس وقت چیف سلیکٹر نہ ہوتے تو وہ اتنی جلدی پاکستان کی نمائندگی کر لیتے؟

جب سے انضمام گئے امام نے کتنے میچز کھیلے ذرا چیک تو کریں، اعظم خان اگر معین خان کے بیٹے اور ندیم خان کے بھتیجے نہ ہوتے تو کیا انھیں اتنی جلدی پاکستانی ٹیم میں شامل ہونے کا موقع ملتا؟ اسد شفیق اور شان مسعود کو ہائی پرفارمنس سینٹر نہیں بلایا گیا مگر اعظم کو چچا کے ڈائریکٹر ہونے کا فائدہ ہوا، وہ یقیناً باصلاحیت بیٹسمین ہیں اور خوب چھکے لگانا جانتے ہیں مگر ابھی مزید وزن کم کرنے اور فٹنس بہتر بنانے کی ضرورت ہے،جلدی میں انھیں ٹیم میں تو لے آئے لیکن انگلش سرزمین پر پرفارم کرنا آسان نہیں ہوگا۔


آپ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ کیا اس جسامت کے حامل کسی اورکرکٹر کو قومی ٹیم میں لیا جاتا،انھوں نے یقینا وزن کم کیا لیکن ابھی مزید محنت درکار ہے، بیچارے چیف سلیکٹر محمد وسیم کا بھی کوئی قصور نہیں، ان کو اتنی بڑی پوسٹ پر جو لوگ لے کر آئے اب وہ جو کہیں گے وہ تو ماننا ہی ہوگا، مصباح الحق کو وزیر اعظم کے سامنے غریب کرکٹرز کا کیس پیش کرنے کی پاداش میں چیف سلیکٹر کی پوسٹ سے ہاتھ دھونا پڑے تھے، پھر کوچنگ کی ملازمت بھی ہاتھ سے تقریباً نکل ہی گئی تھی، اس لیے اب وہ خاموشی سے صرف اپنی نوکری کررہے ہیں۔

بابر اعظم اتنے بڑے بیٹسمین ہیں لیکن ان میں اپنی اتھارٹی منوانے کا اعتماد ابھی نہیں آیا، انھیں چاہیے کہ تگڑے بنیں ورنہ دوسرے حاوی ہوتے رہیں گے، سنا ہے دورئہ ویسٹ انڈیز کے لیے اسکواڈ میں تابش خان کی شمولیت کا انھوں نے کہا تھا مگربات نہ مانی گئی، شعیب ملک بھی ان کی گڈ بکس میں شامل ہیں مگر بورڈ کی ایک اعلیٰ شخصیت نے ان کو منتخب نہ کرنے کی ہدایت دی ہوئی ہے، عماد وسیم کو چیف سلیکٹر نے ڈراپ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ محدود صلاحیتوں کے حامل کرکٹر ہیں، اب انھیں ٹیم میں واپس لے آئے، چند ماہ میں عماد کی صلاحیتیں کیا لامحدود ہو گئیں؟

صاف ظاہر ہے کہ انھیں ڈراپ کرنے کا سابقہ فیصلہ ہی غلط تھا، حارث سہیل گھر بیٹھے کس پرفارمنس کی بنیاد پر واپس آئے؟ نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع دینے کے دعوے کیے جاتے ہیں مگر پھر پرانے پلیئرز واپس آ جاتے ہیں، جو نیا لڑکا ٹیم میں شامل بھی ہو تو بغیر کھیلے باہر ہوجاتا ہے، پھر دوسرے نئے کھلاڑی منتخب کر لیے جاتے ہیں۔

بابر اعظم سے چند روز قبل ہی میری بات ہوئی تو وہ کہہ رہے تھے کہ پی ایس ایل سے دورہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کیلیے بعض کھلاڑیوں کا انتخاب کرینگے،اس سے پہلے مصباح الحق نے بھی ایسا ہی کہا تھا، مگر ایونٹ شروع ہونے سے کئی دن قبل ہی اسکواڈز منتخب کر کے کپتان اور کوچ کو ان کی اہمیت بتا دی گئی، وسیم جیسے اوسط درجے کے سابق کرکٹر کو چیف سلیکٹر بنانے کا مقصد ہی یہی تھا کہ من پسند فیصلے کرائے جا سکیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی میڈیا کو ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں وہ کرکٹرز کو فون کر کے سلیکشن کا بتا رہے ہیں، اعظم خان کو بھی کال ملائی گئی، حالانکہ انکی صبح کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے جو ویڈیو جاری کی اس میں وہ بتا چکے تھے کہ نبیل ہاشمی (کوئٹہ کے میڈیا منیجر) نے ان کو قومی ٹیم کے انتخاب کا بتایا تھا، پی سی بی ایسی چیزوں سے لوگوں کو ہنسنے کا موقع ہی فراہم کرتا ہے،قومی کرکٹ کا جو حال ہوچکا وہ سب کے سامنے ہے۔

سوشل میڈیا پر بورڈ حکام کی امیج بلڈنگ کی کوششوں سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا پی ایس ایل کی بدانتظامیاں لوگ اتنی جلدی نہیں بھولیں گے، خیر اب تو دعا ہی کی جا سکتی ہے کہ ایونٹ کا کامیابی سے اختتام ہو اور انگلینڈ وویسٹ انڈیز میں ٹیم اچھا پرفارم کرے،ملک کی بڑی جگ ہنسائی ہو چکی اب مزید نہیں ہونی چاہیے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پرمجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
Load Next Story