وفاق سے بات کرکے لگتاہے بہروں سے بات کررہا ہوں وزیراعلیٰ سندھ
7 سال میں سندھ کو کوئی اسکیم نہیں دی گئی، اور اس بار بھی بجٹ میں نظر انداز کیا جارہا ہے، مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 7 سال سے صوبے کو وفاق کی جانب سے کوئی نئی اسکیم نہیں دی گئی، اور جب وفاق سے بات کرو تو لگتا ہے بہرے لوگوں سے بات کررہا ہوں۔
ایکسپو سینٹر ہال نمبر 3 میں کووڈ ویکسینیشن سینٹر کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں کورونا کی ویکسینیشن کا عمل 3 فروری 2021 میں شروع کیا گیا، اور اب تک مجموعی طور پر 13 لاکھ افراد کو ویکسین لگا چکے ہیں، کراچی میں اب تک 8 لاکھ لوگوں کی ویکسینیشن ہوچکی ہے، اور تقریباً 90 فیصد فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ویکسین لگ چکی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبے میں یومیہ 2 لاکھ ویکسینیشن کرانے کا ہدف ہے، ہم نے تقریباً3 کروڑ لوگوں کی ویکسی نیشن کرنی ہے، پوری دنیا میں معمولات زندگی بحال ہو رہے ہیں، اگر ہم نے معمولات زندگی بحال کرنے ہیں تو شہریوں سے درخواست ہے کہ ویکسین لگوائیں، تمام دکانداروں کو ویکسینیشن کرانا ہوگی، اگر سکول کھولنا ہے تو تمام اساتذہ کی ویکسی نیشن ضروری ہے، ویکسین نہ لگانے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں روکیں گے، ہم تمام فیصلے عوام کی بہتری کو دیکھتے ہوئے کریں گے، ٹاسک فورس کے اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا جاتا ہے،۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 7 سال میں سندھ کو کوئی اسکیم نہیں دی گئی، اور اس بار بھی بجٹ میں سندھ کو نظر انداز کیا جارہا ہے، ہم نے جب وفاق کو خط لکھا تو لگتا ہے بہرے لوگوں سے بات کررہا ہوں، خط میں لکھا ہے کہ وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ تعصب برت رہی ہے، یہاں کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے، وفاقی ترقیاتی منصوبوں میں سندھ کو نظر انداز کردیا گیا ہے، پنجاب کے سڑکوں کے منصوبوں کے لیے وفاق نے پیسے دیئے، ہمیں پنجاب اور خیبرپختون خوا بلوچستان میں ترقی پر خوشی ہے، لیکن سندھ کے ساتھ ایسا سلوک کیوں ہے۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ پانی کے معاملے کو اسمبلی میں لے کر گیا تھا تمام جماعتیں متفق تھی کہ سندھ سے زیادتی ہورہی ہے، لیکن حکومت کہہ رہی ہے پانی دیا جارہاہے آپ خود چوری کررہے ہیں، وزیراعظم سے کہا ہے یہاں ڈوپلیکیشن کا خطرہ ہے کیونکہ سندھ حکومت کواعتماد میں نہیں کیا جارہا، پرامن احتجاج کرنے والوں کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔
ایکسپو سینٹر ہال نمبر 3 میں کووڈ ویکسینیشن سینٹر کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں کورونا کی ویکسینیشن کا عمل 3 فروری 2021 میں شروع کیا گیا، اور اب تک مجموعی طور پر 13 لاکھ افراد کو ویکسین لگا چکے ہیں، کراچی میں اب تک 8 لاکھ لوگوں کی ویکسینیشن ہوچکی ہے، اور تقریباً 90 فیصد فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ویکسین لگ چکی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبے میں یومیہ 2 لاکھ ویکسینیشن کرانے کا ہدف ہے، ہم نے تقریباً3 کروڑ لوگوں کی ویکسی نیشن کرنی ہے، پوری دنیا میں معمولات زندگی بحال ہو رہے ہیں، اگر ہم نے معمولات زندگی بحال کرنے ہیں تو شہریوں سے درخواست ہے کہ ویکسین لگوائیں، تمام دکانداروں کو ویکسینیشن کرانا ہوگی، اگر سکول کھولنا ہے تو تمام اساتذہ کی ویکسی نیشن ضروری ہے، ویکسین نہ لگانے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں روکیں گے، ہم تمام فیصلے عوام کی بہتری کو دیکھتے ہوئے کریں گے، ٹاسک فورس کے اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا جاتا ہے،۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 7 سال میں سندھ کو کوئی اسکیم نہیں دی گئی، اور اس بار بھی بجٹ میں سندھ کو نظر انداز کیا جارہا ہے، ہم نے جب وفاق کو خط لکھا تو لگتا ہے بہرے لوگوں سے بات کررہا ہوں، خط میں لکھا ہے کہ وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ تعصب برت رہی ہے، یہاں کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے، وفاقی ترقیاتی منصوبوں میں سندھ کو نظر انداز کردیا گیا ہے، پنجاب کے سڑکوں کے منصوبوں کے لیے وفاق نے پیسے دیئے، ہمیں پنجاب اور خیبرپختون خوا بلوچستان میں ترقی پر خوشی ہے، لیکن سندھ کے ساتھ ایسا سلوک کیوں ہے۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ پانی کے معاملے کو اسمبلی میں لے کر گیا تھا تمام جماعتیں متفق تھی کہ سندھ سے زیادتی ہورہی ہے، لیکن حکومت کہہ رہی ہے پانی دیا جارہاہے آپ خود چوری کررہے ہیں، وزیراعظم سے کہا ہے یہاں ڈوپلیکیشن کا خطرہ ہے کیونکہ سندھ حکومت کواعتماد میں نہیں کیا جارہا، پرامن احتجاج کرنے والوں کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔