قومی اسمبلی کے اجلاس میں ٹرین حادثے پرحکومت اوراپوزیشن آمنے سامنے

ٹرین حادثے کی ذمے دار پی ٹی آئی حکومت ہے، اس سانحے پروزیراعظم اور وزیر ریلوے کو مستعفی ہوجانا چاہیئے، اپوزیشن


ویب ڈیسک June 07, 2021
اگراورنج لائن کا پیسہ ریلوے ٹریک پر خرچ ہوتا تو ایسے حالات نہ ہوتے۔فواد چوہدری(فوٹو:فائل)

قومی اسمبلی کے اجلاس میں ٹرین حادثے پر حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے آگئے، اپوزیشن نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرکے گو نیازی گو کے نعرے لگائے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت ہوا۔ آج کے اجلاس میں ریتی اور ڈھرکی میں ہونے والے ٹرین حادثے کی بازگشت سنائی دیتی رہی۔

نکتہ اعتراض پرپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ٹرین حادثے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے ایوان میں مکمل بحث کا مطالبہ کردیا۔ جب کہ مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے اس حادثےکو قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرین حادثے کی ذمے داری پی ٹی آئی حکومت پر عائد ہوتی ہے، انہوں نے وزیراعظم عمران خان اور وزیر ریلوے اعظم سواتی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کردیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر فواد چودھری نے سابق حکم رانوں کی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ریلوے میں کئی سال کی کوتاہیوں کے سبب حادثات ہو رہے ہیں، اگر اورنج لائن کا پیسہ ریلوے ٹریک پر خرچ ہوتا تو ایسے حالات نہ ہوتے۔ فواد چودھری کا کہنا تھا کہ نواز شریف دور میں منگلا سے ایک ٹریک جاتا تھا جو ختم ہو گیا، پتا چلا کہ اتفاق فاؤنڈری نے پورا ٹریک ہی خرید لیا ہے۔ ان لوگوں نے کرپشن اور سینہ زوری کی بنیاد رکھی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ یہاں ایسے حکم ران مسلط رہے جنہیں قوم کی پرواہ نہیں تھی، ملک کو تباہ کرنے والے آج ہمیں درس دے رہے ہیں۔ ریلوے حادثات کا خون (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے ہاتھوں پر ہے، جنہوں نے سیاسی بھرتیوں کے ذریعے سرکاری اداروں کو تباہ کیا۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن عدالتی اور انتخابی اصلاحات کے بجائے صرف نیب کیسز ختم کرانا چاہتی ہے۔ اگلے انتخابات تک یہ جماعتیں صرف چند حلقوں تک محدود رہ جائیں گی۔ ہم اپوزیشن کے ساتھ آگے چلنا چاہتے ہیں لیکن یہ جماعتیں مقدمات سے آگے بڑھنے والی نہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم جو کہ مغربی جمہوریت میں پی ایچ ڈی کرچکے ہیں بتائیں ٹرین حادثے پر استعفی کون دے گا؟ کیا سابق وزیر ریلوے استعفی دیں گے جو تین سال ن میں ش اور ش میں سے ن نکالتے رہے، انہوں نے کہا کہ اگر سابق وزیر ریلوے نے ٹریک کا جائزہ لیا ہوتا تو آج یہ افسوس ناک واقعہ رونما نہ ہوتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں