چربی بھرے جگر کے مرض کا علاج اب ہارمون تھراپی سے ممکن
سائنسدانوں کے مطابق لیپٹِن نامی ہارمون کو ایک سپلیمنٹ دینے سے فیٹی لیور کا مرض دور کیا جاسکتا ہے
دنیا میں بالخصوص مردوں کی بڑی تعداد چکنائی بھرے جگر (فیٹی لیور) کے مرض میں گرفتار ہے اور اب مسلسل تحقیق کے بعد اس کے علاج کا ایک نیا طریقہ سامنے آیا ہے۔
اس کیفیت کو نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز کہا جاتا ہے۔ اس کا طبی نام 'نان اسٹیٹوہیپاٹائٹس یا این اے ایس ایچ' بھی ہے۔اس مرض میں جسمانی چربی کسی طرح سے جگر میں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اگر یہ مرض شدت اختیار کرجائے تو جگر کے کئی امراض بلکہ عضو کی ناکامی اور موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ بالخصوص فربہ افراد میں یہ کیفیت عام ہے اور دنیا کا ہرتیسرا فرد کسی نہ کسی درجے میں اس کیفیت کا شکار ہے۔ بعض افراد میں یہ کیفیت جینیاتی بھی ہوسکتی ہے۔
اب معلوم ہوا ہے کہ ایک طرح کا ہارمون 'لیپٹن' اس کیفیت کو ختم کرسکتا ہے۔ یہ تحقیق ایلف اورل نے کی ہے جو مشی گن کی سائنسداں ہیں ۔ انہوں نے 2002 میں معلوم کیا تھا کہ اس مرض کی جینیاتی کیفیت کے شکار افراد میں لیپٹن ہارمون کی کمی ہوتی ہے۔ اگر انہیں کسی سپلیمنٹ میں یہ ہارمون دیا جائے تو جگر میں چربی بھرنے کے عمل کو روکا جاسکتا ہے اور اسے لیپٹن تھراپی کا نام دیا گیا ہے۔
وہ لگ بھگ 20 سال اس تحقیق میں صرف کرچکی ہیں اور اب جگر میں چربی کی دیگر وجوہات میں بھی لیپٹن تھراپی پر کام کررہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ جینیاتی طور پر جگر میں چکنائیوں کی بیماری کو 'لائپوڈسٹروفی' کہا جاتا ہے اور یہ کیفیت عام طور پر بھی پائی جاتی ہے۔ ماہرین نے ان دونوں کیفیات پر لیپٹن کوآزمایا ہے۔
اس ضمن میں تین مختلف سروے کئے گئے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ لیپٹن تھراپی نہ صرف جگر میں چربی جمع ہونے سے روکتی ہے بلکہ اگر چربی زائد ہوجائے تو اس عمل کو پلٹا بھی سکتی ہے۔ اس عمل میں جگر میں چربی کے مختلف شدت والے مریضوں کا ایک سال تک علاج کیا گیا۔ ان تمام افراد کو لیپٹن تھراپی سے گزارا گیا جس میں ہارمون بطور سپلیمنٹ دیئے گئے۔
دوسری جانب لیپٹن تھراپی سےکئی افراد میں انسولین سے حساسیت بڑھ گئی یعنی ذیابیطس کے مرض کا خطرہ کم ہوگیا۔ تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس کیفیت کو نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز کہا جاتا ہے۔ اس کا طبی نام 'نان اسٹیٹوہیپاٹائٹس یا این اے ایس ایچ' بھی ہے۔اس مرض میں جسمانی چربی کسی طرح سے جگر میں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اگر یہ مرض شدت اختیار کرجائے تو جگر کے کئی امراض بلکہ عضو کی ناکامی اور موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ بالخصوص فربہ افراد میں یہ کیفیت عام ہے اور دنیا کا ہرتیسرا فرد کسی نہ کسی درجے میں اس کیفیت کا شکار ہے۔ بعض افراد میں یہ کیفیت جینیاتی بھی ہوسکتی ہے۔
اب معلوم ہوا ہے کہ ایک طرح کا ہارمون 'لیپٹن' اس کیفیت کو ختم کرسکتا ہے۔ یہ تحقیق ایلف اورل نے کی ہے جو مشی گن کی سائنسداں ہیں ۔ انہوں نے 2002 میں معلوم کیا تھا کہ اس مرض کی جینیاتی کیفیت کے شکار افراد میں لیپٹن ہارمون کی کمی ہوتی ہے۔ اگر انہیں کسی سپلیمنٹ میں یہ ہارمون دیا جائے تو جگر میں چربی بھرنے کے عمل کو روکا جاسکتا ہے اور اسے لیپٹن تھراپی کا نام دیا گیا ہے۔
وہ لگ بھگ 20 سال اس تحقیق میں صرف کرچکی ہیں اور اب جگر میں چربی کی دیگر وجوہات میں بھی لیپٹن تھراپی پر کام کررہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ جینیاتی طور پر جگر میں چکنائیوں کی بیماری کو 'لائپوڈسٹروفی' کہا جاتا ہے اور یہ کیفیت عام طور پر بھی پائی جاتی ہے۔ ماہرین نے ان دونوں کیفیات پر لیپٹن کوآزمایا ہے۔
اس ضمن میں تین مختلف سروے کئے گئے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ لیپٹن تھراپی نہ صرف جگر میں چربی جمع ہونے سے روکتی ہے بلکہ اگر چربی زائد ہوجائے تو اس عمل کو پلٹا بھی سکتی ہے۔ اس عمل میں جگر میں چربی کے مختلف شدت والے مریضوں کا ایک سال تک علاج کیا گیا۔ ان تمام افراد کو لیپٹن تھراپی سے گزارا گیا جس میں ہارمون بطور سپلیمنٹ دیئے گئے۔
دوسری جانب لیپٹن تھراپی سےکئی افراد میں انسولین سے حساسیت بڑھ گئی یعنی ذیابیطس کے مرض کا خطرہ کم ہوگیا۔ تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔