ٹرین حادثہ 65 ہلاکتوں کی تصدیق ریسکیو آپریشن مکمل اپ ٹریک بحال

6  زخمیوں کی حالت تشویشناک ، 35 میتیں پنجاب کے مختلف شہروں میں بھجوا دی گئیں،کراچی سے لاہور آنیوالی متعدد ٹرینیں منسوخ

حادثہ پٹٹری کی ویلڈنگ ٹوٹنے سے ہوا، ابتدائی رپورٹ،ریلوے حکام نے انسپکشن ٹیم بنا دی۔ فوٹو: فائل

ڈہرکی ٹرین حادثے کے بعد ریسکیو آپریشن مکمل ہو گیا ،اپ ٹریک سے بھی ٹرینیں چلنا شروع ہو گئی ہیں۔

حادثے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق حادثہ ریلوے پٹٹری کی ویلڈنگ ٹوٹنے سے پیش آیا لہٰذا پیر کے روز پیش آنے والے اندوہناک ٹرین حادثے کے بعد 30 گھنٹوں سے زائد وقت تک جاری رہنے والا ریسکیو آپریشن مکمل ہونے کے بعد ٹرین آپریشن اپ ٹریک سے بھی بحال کر دیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اس حوالے سے ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ ڈاؤن ٹریک کو فٹ کیا جارہا ہے، جیسے ہی ٹریک کا کام مکمل ہو جائے گا ٹرینوں کی روانگی شروع ہو جائے گی۔ پاکستان ریلوے مسافروں سے معذرت خواہ ہے کہ انہیں حادثے کے باعث پریشانی اٹھانا پڑی۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عثمان عبداللہ نے حادثے کے نتیجے میں اب تک کم از کم 65 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ 100 سے زائد زخمی زیرعلاج ہیں جن میں سے 50 سندھ اور پنجاب کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں سے 6 کی حالت تشویش ناک ہے۔

35 افراد کی میتوں کو پنجاب کے شہروں، راول پنڈی، فیصلآباد، ملتان، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، لودھراں روانہ کیا گیا ہے، ریلوے کانسٹیبل دلبر حسین کو خانیوال میں ان کے ابائی گاؤں 146 دس آر میں سپرد کا کردیا گیا۔ پلانٹ آپریٹر رب نواز شاہ کی میت راولپنڈی میں پہنچا دی گئی ہے۔


پنجاب کے دیگرجاں بحق افراد میںخوشاب پی اے ایف کا ملازم قیصر اقبال،لاہور کا احمد،شیخوپورہ کے آصف شہزاد اورمہناز نور،ٹوبہ ٹیک سنگھ کا محمد معین،جھنگ کا خرم شہزاد اور رضعیہ بی بی،فیصل آباد کا عظمت اور عبدالمعین،کبیروالا کا علی نواز،لودھراں کی صبابی بی، محمد ریاض،دلبر حسین،شہروز شہزاد، محمد اسلم،تنویر، شفیق، فہیم،محمد اقبال اور فریدہ بی بی ، بہاولپور کا ندیم اور نسرین ،ملتان کے عثمان، شاہد اور جاوید ، راولپنڈی کا ربنواز اوررحیم یار خان کے میاں خورشید اور دعا فاطمہ شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق اندوہناک حادثے کے مقام پر ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے، اس وقت ریلوے ٹریک کی بحالی کیلئے اقدامات جاری ہیں،حادثے کاشکارہونیوالی ٹرین کاانجن اوربوگیاں ٹریک سے ہٹادی گئی ہیں،ضروری مرمت کے بعدریلوے ٹریک ٹرینوں کی آمدورفت کیلئے کھول دیاجائیگا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق حادثے کے98زخمیوں کومختلف اسپتالوں میں منتقل کیاگیا ہے محکمہ ریلوے کے سینئر عملے نے رتی ریلوے سٹیشن پر دو ٹرینوں کے حادثے کی ابتدائی رپورٹیں مکمل کرلی ہیں۔ ریلوے ذرائع کے مطابق پرماننٹ ورکس انسپکٹر، ایڈ ٹی ایکس آر و دیگر عملے نے اپنی اپنی رپورٹ مرتب کر لی ہیں۔

انسپکشن ٹیم عملے کے ایک رکن کا کہنا ہے کہ حادثہ ٹریک کی ویلڈنگ ٹوٹنے کی وجہ سے پیش آیا۔دوسری انسپکشن ٹیم کا کہنا ہے کہ حادثہ پٹڑی ٹوٹنے سے ہوا۔ سینیئر عملے کی رپورٹ وزیر ریلوے کو بھجوادی گئی ہیں۔ ٹرین حادثے کی وجہ سے کراچی سے لاہور آنے والی متعدد ٹرینیں منسوخ کردی گئی ہیں۔

ریلوے کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ وفاقی وزیر ریلوے محمد اعظم خان سواتی حادثے کی جگہ پرتمام وقت موجود رہے اور اپنی نگرانی میں رات بھر امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیتے رہے۔
Load Next Story