نوجوان پاکستانی خواتین میں سگریٹ نوشی کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے رپورٹ

عورتوں میں تمباکو نوشی کی شرح 9 فیصد تک پہنچ چکی ہے، عالمی ادارہ صحت

پہلے خواتین میں مردوں کے مقابلے میں سگریٹ نوشی کی شرح 4 کے مقابلے میں ایک تھی جو اب 2کے مقابلے میں ایک ہو گئی ہے۔ فوٹو؛ رائٹرز/فائل

پاکستانی معاشرے میں جہاں سگریٹ نوشی کو مرد حضرات میں بھی معیوب سمجھا جاتا ہے وہاں خواتین میں بھی سگریٹ نوشی کا کینسر بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ ٹن سے زائد تمباکو فروخت ہوتا ہے، پہلے نوجوان خواتین میں نوجوان مرد حضرات کے مقابلے میں سگریٹ نوشی کی شرح 4 کے مقابلے میں ایک تھی جو اب 2کے مقابلے میں ایک ہو گئی ہے، گاؤں دیہاتوں میں جو خواتین حقے کا استعمال کرتی ہیں وہ سگریٹ نوشی کے علاوہ ہے۔


عالمی ادارہ صحت کے مطابق جہاں پاکستان میں عورتوں کے سگریٹ پینے کو معیوب سمجھا جاتا ہے وہیں عورتوں میں تمباکو نوشی کی شرح 9 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

پاکستانی معاشرے میں تمباکو نوشی کی بڑھتی ہوئی شرح کے خلاف کام کرنے والے ایک اہلکار محمد ندیم کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کی بڑھتی ہوئی شرح کی سب سے بڑی وجہ تمباکو نوشی کے خلاف اشتہارات کا کم ہونا اور حکومت کی ناکافی کوششیں ہیں جس کی وجہ سے نوجوان لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیاں بھی اس جان لیوا نشے میں مبتلا ہو رہی ہیں۔ پاکستان میں نوجوان لڑکیوں میں سگریٹ نوشی کی تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کی ایک وجہ تمباکو کمپنیوں کا خواتین کو یہ بتانا بھی ہے کہ سگریٹ نوشی سے خواتین کا امیج ایک طاقتور خواتین کے طور پر بڑھتا ہے۔

سگریٹ کے ہول سیلرز کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں تو سگریٹ لینے کم ہی خواتین آتی ہیں تاہم زیادہ تر خواتین ریٹیل دکانوں سے ہی سگریٹ حاصل کر کے اپنا نشہ پورا کر لیتی ہیں۔
Load Next Story