سوشل میڈیا اور ہماری ذمہ داریاں
پہلے رابطوں کا سلسلہ خط و کتابت سے تھا لیکن اب نامہ و پیام اُنگلی کی جُنبش سے تکمیل پاتا ہے۔
اکیسوی صدی میں انسانی ترقی کی رفتار ہوشربا رہی۔ جدید ٹیکنالوجی کی بدولت دنوں مہینوں کے فاصلے گھنٹوں اور منٹوں میں طے ہوتے ہیں۔
پہلے رابطوں کا سلسلہ خط و کتابت سے تھا لیکن اب نامہ و پیام اُنگلی کی جُنبش سے تکمیل پاتا ہے۔ انٹرنیٹ کے آغاز سے دنیا سمٹ گئی فاصلے مٹ گئے اور اب انٹرنیٹ کے ذریعے ہم مختلف ایپلیکشنز کے ذریعے ویڈیو کالز سے اپنے عزیز و اقارب سے گفتگو کر سکتے ہیں۔
گذشتہ پچاس سال ٹیکنالوجی کے عروج کے سال مانے جاتے ہیں ہماری نسل اس دور سے تعلق رکھتی جس نے جدید ٹیکنالوجی کا ہر دور اور اس میں آنے والااتار چڑھائو بڑے قریب سے دیکھا ہے۔
ٹیلی ٹیکس نیٹ ورک ایک ٹیلیفون نیٹ ورک کی طرح ٹیلی پرنٹ نیٹ ورک تھا ، جو متن پر مبنی پیغامات بھیجنے کے لئے استعمال ہوتا تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد کے دور میں کاروباری مقاصد کے لئے تحریری پیغامات بھیجنے کا ایک بڑا طریقہ ٹیلی کام تھا۔ 1980 کی دہائی میں فیکس مشین نے اس کی جگہہ لے لی۔
ٹیلی پرنٹر سے G 5 تک کا سفر کوئی بہت طویل نہیں یہ صرف گذشتہ پانچ دہائیوں پر مشتمل ہے۔ اخبارات میں ٹیلی پرنٹر پر نیوز ایجنسیوں کی خبریں اور ٹیلیکس پر پیغامات، اس کے بعد فیکس مشین جدید ترین چیز تھی، لیکن 2 G سے 3 G کی سیریز نے دنیا کو یکسر تبدیل کر کے رکھا دیا ہے۔ سوشل میڈیا وہ ڈیجیٹل ٹول ہے ، ایسا سستا اور آسان رابطے کا ذریعہ ہے جو صارفین کو اس بات کی سہولت دیتا ہے کہ ہو خود مواد تیار کر کے اسے وسیع پیمانے پر عوام تک پہنچا سکیں۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ اور ایپس کی ایک وسیع رینج رکھتا ہے۔ اس وقت دنیا میں بے شمار سائٹس موجود ہیں جن کے ذریعہ سوشل میڈیا یا نیٹ ورکنگ کا حصول ممکن ہے۔تاہم چند ایک سوشل میڈیا کمپنیاں ہیں جن کو اس سلسلہ میں خاص مقام حاصل ہے مثلا فیس بک، ٹویٹر، سنیپ چیٹ، انسٹا گرام، پن ٹرسٹ وغیرہ۔ یہ تقریباً ناممکن ہے کہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والے ان سے واقف نہ ہوں۔
فیس بک سوشل نیٹ ورکنگ کے حوالے سے سرفہرست ہے بنیادی طور پر اس کا مقصد آپ کو اپنے دوست احباب سے رابطے میں مدد دینا ہے آپ اپنے روز مرہ کے معمولات یا خاص مواقع ان کے ساتھ شئیر کر سکتے ہیں چونکہ اس کے صارفین کی تعداد بہت زیزدہ ہے اور اس کے ذریعہ خبر بہت جلدی پھیلتی ہے لہذا اس میں آپ کاروبار کی تشہیر بھی کر سکتے ہیں۔ چند بنیادی فیچرز میں ٹیکسٹ، تصاویر، ویڈیوز، ٹیگ، آڈیو/ویڈیو چیٹ، گروپ چیٹ وغیرہ شامل ہیں۔
اگرچہ کوئی بھی فرد سوشل میڈیا کے لئے سائن اپ ہوسکتا ہے ، لیکن سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہر قسم کے کاروبار کی مارکیٹنگ کا ایک اہم حصہ بن گیا ہے۔ کامیاب سوشل میڈیا ورکزبنے کی کلید یہ ہے کہ اس کو خاص احتیاط اور توجہ کے ساتھ استعمال کیا جائے ۔
ٹویٹر فیس بک سے قدرے مختلف ہے کیونکہ ایک تو اس میں پیغام کی ایک حد مقرر ہے جو کہ تقریبا 165 حروف پر مشتمل ہے دوسرا اس میں آپ کا سوشل سرکل فرینڈس تک محدود نہیں ہوتا بلکہ آپ کسی کو بھی فالو کر سکتے ہیں۔ آپ مختصر پیغام ،تصاویر، متحرک تصاویر اور ویڈیوز شامل کر کے لوگوں تک اپنا پیغام پہنچا سکتے ہیں۔ لیکن ان دنوں ٹویٹر کا استعمال ہمارے سب نیوز چینلز سیاست دانوں اور مشہورشخصیات میں ہونے لگا ہے یہ ابلاغ کا مؤثر و مقبول ذریعہ بن چکا ہے۔
آپ کسی بھی شخصیت کو فالو کر کے اس کے پیغامات کی اپ ڈیٹ حاصل کر سکتے ہیں اور ری-ٹویٹ کے ذریعہ آگے پہنچا سکتے ہیں۔ ٹویٹر کو کسی حد تک خبروں کا آفیشل ذریعہ مانا جاتا ہے۔انسٹا گرام تصاویر اور ویڈیوز کا تیز ترین سوشل نیٹ ورک ہے۔ اس کی مقبولیت کی وجہ استعمال میں سہولت، فوٹو فلٹرز مہیا کرنا اور دیگر سوشل نیٹ ورکس پر آسان شئیرنگ ہے۔
ایک سروے رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا سے براہ راست آن لائن کاروبار کی نمائش سے آمدنی میں 70 سے 80 فیصد تک اضافہ ممکن ہے کیونکہ بذریعہ الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا ایک محدود پیمانے پر اشیاء کو پیش کیا جا سکتا ہے۔ مگر سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں پروڈکٹ متعارف ہو جاتی ہے۔ گوگل کی پیش کردہ اشتہاری مہم نے لائن کمائی اوراشتہارات کو کافی فروغ دیا ہے۔
انٹرنیٹ انقلاب کا ایسا دور ہے جس نے سوچ اوراظہار رائے کا عالمی منظر نامہ بدل دیا۔انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا کی نصف سے زائد آبادی 56.1 فیصد انٹرنیٹ استعمال کرتی ہے۔ جبکہ گلوبل ڈیجیٹل رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سوشل میڈیا کے صارفین کی تعداد 37ملین ہے جو کل آبادی کا تقریبا اٹھارہ فیصد ہے۔
ترقی یافتہ اور ترقی پذیر مما لک میں انٹرنیٹ کے صارفین کی شرح میں کافی فرق ہے۔ ترقی یافتہ ملکوں میں انٹرنیٹ صارفین کی شرح 81فیصد ہے۔ دو ہزار ا ٹھا رہ کے اعداد و شمار کی مطابق دنیا میں 100ملین سے زائد افراد سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔
گلوبل ڈیجیٹل رپورٹ کے مطابق پاکستان کی آبادی کا تقریبا اکیس فیصد موبائل انٹرنیٹ کا استعمال کرتا ہے۔موبائل سبسکرپشن 150 ملین سے زائد ہیں۔ دو ہزار اٹھارہ سے دو ہزار انیس تک موبائل سبسکرپشن میں آٹھ ملین کا اضافہ ہوا۔
دنیا میں کتنے لوگ آن لائن ہیں ؟ کیا مرد اور عورتیں یکساں تناسب سے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا استعمال کرتی ہیں ؟۔ خواتین انٹرنیٹ صارفین کی تعداد مردوں کی نسبت تقریبا250ملین کم ہے۔خواتین کی ایک بڑی تعداد گھر بیٹھے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی کمائی کے ذرائع بھی بڑھا رہی ہیں۔ بالخصوص فیس بک پیجز اور انسٹا گرام کے ذریعے مختلف بزنس کر رہی ہیں ۔
وفاقی حکومت نے ٹوئٹر، فیس بک، ٹک ٹاک، یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا سروسز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی ہے پاکستان کے سائبر قوانین کے مطابق عمل کرنا ہو گا، بصورت دیگر انہیں بلاک کر دیا جائے گا اور تک جرمانہ بھی عائد کیا جا سکے گا۔
سوشل میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ ایسا ہونا ممکن نظر نہیں آتاکہ فیس بک یا یوٹیوب جیسی بڑی کمپنیاں پاکستانی قانون کی وجسے یہاں اپنے دفاتر کھولیں اور سٹاف رکھیں اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے حکومت سوشل میڈیا نیٹ ورک پر پابندی لگاتی رہی ہیں۔نئے رولز کا مقصد 'سکیورٹی ادروں اور ملکی سلامتی کے خلاف اور مذہبی منافرت پھیلانے والے مواد کو بھی کنٹرول' کرنا ہے۔
صائمہ رحمان
پہلے رابطوں کا سلسلہ خط و کتابت سے تھا لیکن اب نامہ و پیام اُنگلی کی جُنبش سے تکمیل پاتا ہے۔ انٹرنیٹ کے آغاز سے دنیا سمٹ گئی فاصلے مٹ گئے اور اب انٹرنیٹ کے ذریعے ہم مختلف ایپلیکشنز کے ذریعے ویڈیو کالز سے اپنے عزیز و اقارب سے گفتگو کر سکتے ہیں۔
گذشتہ پچاس سال ٹیکنالوجی کے عروج کے سال مانے جاتے ہیں ہماری نسل اس دور سے تعلق رکھتی جس نے جدید ٹیکنالوجی کا ہر دور اور اس میں آنے والااتار چڑھائو بڑے قریب سے دیکھا ہے۔
ٹیلی ٹیکس نیٹ ورک ایک ٹیلیفون نیٹ ورک کی طرح ٹیلی پرنٹ نیٹ ورک تھا ، جو متن پر مبنی پیغامات بھیجنے کے لئے استعمال ہوتا تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد کے دور میں کاروباری مقاصد کے لئے تحریری پیغامات بھیجنے کا ایک بڑا طریقہ ٹیلی کام تھا۔ 1980 کی دہائی میں فیکس مشین نے اس کی جگہہ لے لی۔
ٹیلی پرنٹر سے G 5 تک کا سفر کوئی بہت طویل نہیں یہ صرف گذشتہ پانچ دہائیوں پر مشتمل ہے۔ اخبارات میں ٹیلی پرنٹر پر نیوز ایجنسیوں کی خبریں اور ٹیلیکس پر پیغامات، اس کے بعد فیکس مشین جدید ترین چیز تھی، لیکن 2 G سے 3 G کی سیریز نے دنیا کو یکسر تبدیل کر کے رکھا دیا ہے۔ سوشل میڈیا وہ ڈیجیٹل ٹول ہے ، ایسا سستا اور آسان رابطے کا ذریعہ ہے جو صارفین کو اس بات کی سہولت دیتا ہے کہ ہو خود مواد تیار کر کے اسے وسیع پیمانے پر عوام تک پہنچا سکیں۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ اور ایپس کی ایک وسیع رینج رکھتا ہے۔ اس وقت دنیا میں بے شمار سائٹس موجود ہیں جن کے ذریعہ سوشل میڈیا یا نیٹ ورکنگ کا حصول ممکن ہے۔تاہم چند ایک سوشل میڈیا کمپنیاں ہیں جن کو اس سلسلہ میں خاص مقام حاصل ہے مثلا فیس بک، ٹویٹر، سنیپ چیٹ، انسٹا گرام، پن ٹرسٹ وغیرہ۔ یہ تقریباً ناممکن ہے کہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والے ان سے واقف نہ ہوں۔
فیس بک سوشل نیٹ ورکنگ کے حوالے سے سرفہرست ہے بنیادی طور پر اس کا مقصد آپ کو اپنے دوست احباب سے رابطے میں مدد دینا ہے آپ اپنے روز مرہ کے معمولات یا خاص مواقع ان کے ساتھ شئیر کر سکتے ہیں چونکہ اس کے صارفین کی تعداد بہت زیزدہ ہے اور اس کے ذریعہ خبر بہت جلدی پھیلتی ہے لہذا اس میں آپ کاروبار کی تشہیر بھی کر سکتے ہیں۔ چند بنیادی فیچرز میں ٹیکسٹ، تصاویر، ویڈیوز، ٹیگ، آڈیو/ویڈیو چیٹ، گروپ چیٹ وغیرہ شامل ہیں۔
اگرچہ کوئی بھی فرد سوشل میڈیا کے لئے سائن اپ ہوسکتا ہے ، لیکن سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہر قسم کے کاروبار کی مارکیٹنگ کا ایک اہم حصہ بن گیا ہے۔ کامیاب سوشل میڈیا ورکزبنے کی کلید یہ ہے کہ اس کو خاص احتیاط اور توجہ کے ساتھ استعمال کیا جائے ۔
ٹویٹر فیس بک سے قدرے مختلف ہے کیونکہ ایک تو اس میں پیغام کی ایک حد مقرر ہے جو کہ تقریبا 165 حروف پر مشتمل ہے دوسرا اس میں آپ کا سوشل سرکل فرینڈس تک محدود نہیں ہوتا بلکہ آپ کسی کو بھی فالو کر سکتے ہیں۔ آپ مختصر پیغام ،تصاویر، متحرک تصاویر اور ویڈیوز شامل کر کے لوگوں تک اپنا پیغام پہنچا سکتے ہیں۔ لیکن ان دنوں ٹویٹر کا استعمال ہمارے سب نیوز چینلز سیاست دانوں اور مشہورشخصیات میں ہونے لگا ہے یہ ابلاغ کا مؤثر و مقبول ذریعہ بن چکا ہے۔
آپ کسی بھی شخصیت کو فالو کر کے اس کے پیغامات کی اپ ڈیٹ حاصل کر سکتے ہیں اور ری-ٹویٹ کے ذریعہ آگے پہنچا سکتے ہیں۔ ٹویٹر کو کسی حد تک خبروں کا آفیشل ذریعہ مانا جاتا ہے۔انسٹا گرام تصاویر اور ویڈیوز کا تیز ترین سوشل نیٹ ورک ہے۔ اس کی مقبولیت کی وجہ استعمال میں سہولت، فوٹو فلٹرز مہیا کرنا اور دیگر سوشل نیٹ ورکس پر آسان شئیرنگ ہے۔
ایک سروے رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا سے براہ راست آن لائن کاروبار کی نمائش سے آمدنی میں 70 سے 80 فیصد تک اضافہ ممکن ہے کیونکہ بذریعہ الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا ایک محدود پیمانے پر اشیاء کو پیش کیا جا سکتا ہے۔ مگر سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں پروڈکٹ متعارف ہو جاتی ہے۔ گوگل کی پیش کردہ اشتہاری مہم نے لائن کمائی اوراشتہارات کو کافی فروغ دیا ہے۔
انٹرنیٹ انقلاب کا ایسا دور ہے جس نے سوچ اوراظہار رائے کا عالمی منظر نامہ بدل دیا۔انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا کی نصف سے زائد آبادی 56.1 فیصد انٹرنیٹ استعمال کرتی ہے۔ جبکہ گلوبل ڈیجیٹل رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سوشل میڈیا کے صارفین کی تعداد 37ملین ہے جو کل آبادی کا تقریبا اٹھارہ فیصد ہے۔
ترقی یافتہ اور ترقی پذیر مما لک میں انٹرنیٹ کے صارفین کی شرح میں کافی فرق ہے۔ ترقی یافتہ ملکوں میں انٹرنیٹ صارفین کی شرح 81فیصد ہے۔ دو ہزار ا ٹھا رہ کے اعداد و شمار کی مطابق دنیا میں 100ملین سے زائد افراد سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔
گلوبل ڈیجیٹل رپورٹ کے مطابق پاکستان کی آبادی کا تقریبا اکیس فیصد موبائل انٹرنیٹ کا استعمال کرتا ہے۔موبائل سبسکرپشن 150 ملین سے زائد ہیں۔ دو ہزار اٹھارہ سے دو ہزار انیس تک موبائل سبسکرپشن میں آٹھ ملین کا اضافہ ہوا۔
دنیا میں کتنے لوگ آن لائن ہیں ؟ کیا مرد اور عورتیں یکساں تناسب سے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا استعمال کرتی ہیں ؟۔ خواتین انٹرنیٹ صارفین کی تعداد مردوں کی نسبت تقریبا250ملین کم ہے۔خواتین کی ایک بڑی تعداد گھر بیٹھے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی کمائی کے ذرائع بھی بڑھا رہی ہیں۔ بالخصوص فیس بک پیجز اور انسٹا گرام کے ذریعے مختلف بزنس کر رہی ہیں ۔
وفاقی حکومت نے ٹوئٹر، فیس بک، ٹک ٹاک، یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا سروسز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی ہے پاکستان کے سائبر قوانین کے مطابق عمل کرنا ہو گا، بصورت دیگر انہیں بلاک کر دیا جائے گا اور تک جرمانہ بھی عائد کیا جا سکے گا۔
سوشل میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ ایسا ہونا ممکن نظر نہیں آتاکہ فیس بک یا یوٹیوب جیسی بڑی کمپنیاں پاکستانی قانون کی وجسے یہاں اپنے دفاتر کھولیں اور سٹاف رکھیں اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے حکومت سوشل میڈیا نیٹ ورک پر پابندی لگاتی رہی ہیں۔نئے رولز کا مقصد 'سکیورٹی ادروں اور ملکی سلامتی کے خلاف اور مذہبی منافرت پھیلانے والے مواد کو بھی کنٹرول' کرنا ہے۔
صائمہ رحمان