’’ہنسانے والی گیس‘‘ سے شدید ڈپریشن کا علاج بھی ممکن ہے تحقیق

شدید ڈپریشن کے مریضوں پر نائٹرس آکسائیڈ گیس کے مفید اثرات کئی ہفتوں تک برقرار رہے

شدید ڈپریشن کے مریضوں پر نائٹرس آکسائیڈ گیس کے مفید اثرات کئی ہفتوں تک برقرار رہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

امریکا میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نائٹرس آکسائیڈ یعنی ''ہنسانے والی گیس'' سنگھانے پر شدید ڈپریشن کے ان مریضوں کا علاج بھی کیا جاسکتا ہے جنہیں ڈپریشن کی دوسری دواؤں سے کچھ خاص فائدہ نہ پہنچ رہا ہو۔

دوسرے مرحلے کی ان طبّی آزمائشوں (فیز 2 کلینیکل ٹرائلز) میں شدید ڈپریشن کے ایسے 24 مریض بھرتی کیے گئے تھے جنہیں ڈپریشن کی کسی بھی دوا سے مناسب افاقہ نہیں ہورہا تھا۔

ان مریضوں کو تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا جن میں سے دو گروپوں کو بالترتیب 50 فیصد اور 25 فیصد نائٹرس آکسائیڈ والی ہوا، ایک گھنٹے تک سنگھائی گئی۔ تیسرے گروپ کو نائٹرس آکسائیڈ کے نام پر ایک گھنٹے تک کوئی اور بے ضرر گیس سنگھائی گئی۔

یہ عمل صرف ایک بار کیا گیا جسے 30 دن کے وقفے سے تین مہینوں تک دوہرایا جاتا رہا۔

ان طبّی آزمائشوں سے معلوم ہوا کہ 50 اور 25 فیصد نائٹرس آکسائیڈ والی ہوا سونگھنے والے رضاکاروں کو تقریباً ایک جیسا فائدہ ہوا اور دونوں گروپوں کے بیشتر مریضوں ڈپریشن کی شدت بہت کم رہ گئی۔


یہی نہیں بلکہ نائٹرس گیس کے مفید اثرات کئی ہفتوں تک برقرار رہے۔

ایسے ہی کچھ اہم تجربات 2015 میں بھی کیے گئے تھے جب 50 فیصد ارتکاز والی ''ہنسانے والی گیس'' سے ڈپریشن کے مریضوں کو فوری اور بہت زیادہ فائدہ ہوا۔ البتہ بعض مریضوں نے متلی اور سر چکرانے جیسی شکایت بھی کی تھی۔

تازہ آزمائشوں میں ان ہی تجربات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ دیکھا گیا ہے کہ کیا 25 فیصد ارتکاز والی نائٹرس آکسائیڈ گیس سنگھانے سے مریضوں پر پڑنے والے اثرات میں کوئی فرق پڑتا ہے یا نہیں؟

اگرچہ یہ آزمائشیں محدود پیمانے کی ہیں لیکن ان کے نتائج بہت غیرمعمولی ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ 25 فیصد ارتکاز والی نائٹرس آکسائیڈ سے بھی ڈپریشن کے مریضوں کو وہی فائدہ پہنچا جو 50 فیصد ارتکاز والی نائٹرس آکسائیڈ لینے والے مریضوں کو ہوا تھا۔

البتہ نائٹرس آکسائیڈ کے کم ارتکاز کی صورت میں اس علاج کے ضمنی اثرات (سائیڈ ایفیکٹس) بھی نمایاں طور پر کم دیکھے گئے۔

آن لائن ریسرچ جرنل ''سائنس ٹرانس لیشنل میڈیسن'' کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ اگرچہ نتائج بہت غیرمعمولی اور امید افزا ہیں لیکن ''ہنسانے والی گیس'' کو ڈپریشن کا باقاعدہ علاج قرار دینے سے پہلے وسیع تر طبّی آزمائشوں یعنی فیز تھری کلینیکل ٹرائلز کی ضرورت ہے۔
Load Next Story