معاشی منظرنامہ۔۔۔ امکانات و توقعات

عوام نے وفاداری بشرط استواری ’’پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ ‘‘ کے پیغام کو فراموش نہیں کیا۔


Editorial June 12, 2021
عوام نے وفاداری بشرط استواری ’’پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ ‘‘ کے پیغام کو فراموش نہیں کیا۔ فوٹو: فائل

وزیر اعظم عمران خان نے آیندہ مالی سال کے بجٹ میں پنشنروں اور ریٹائرڈ افراد پر ٹیکس لگانے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف نے تمام پنشنروں پر 7.5 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی تھی۔ وفاقی حکومت پنشن کی مد میں سالانہ 250 ارب روپے ادائیگی کرتی ہے۔ ساڑھے سات فیصد فکسڈ ٹیکس کے بعد پنشنر پر 18 ارب سے زائد کا ٹیکس بوجھ عائد ہونا تھا۔

وزیر اعظم عمران خان سے جمعرات کو وزیر خزانہ شوکت ترین نے ملاقات کی اور انھیں پاکستان اکنامک سروے 2020-21 پیش کیا، ملاقات میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے محصولات وقار مسعود بھی موجود تھے۔ گزشتہ روز برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے وزیر اعظم عمران خان کو ٹیلی فون کر کے دورہ برطانیہ کی دعوت دی۔ وزیر اعظم عمران خان کے آیندہ ماہ دورہ برطانیہ کا امکان ہے۔

جمعرات کو سرمایہ کاری اور کاروبار میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تمام وفاقی وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کو سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ملک معاشی لحاظ سے استحکام کی طرف جا رہا ہے، اس استحکام کو برقرار رکھنے اور تیز تر معاشی ترقی کے لیے سرمایہ کاری کے طے شدہ اہداف کو بروقت مکمل کیا جائے۔ تیز تر معاشی ترقی کے لیے سرمایہ کاری اہم ترین جزو ہے۔

دریں اثنا وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ملکی معیشت بحال ہونا شروع ہوگئی ہے اور اقتصادی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں، حکومتی پالیسیوں کے باعث معیشت مستحکم ہوئی، بیشتر اہداف حاصل کر لیے، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں ایک ارب ڈالر سے زائد آ چکے، گیس، بجلی، تعمیراتی اور زرعی شعبے میں مراعات دیں، مہنگائی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، دنیا نے وزیر اعظم کی کورونا پالیسی کو سراہا، وزیر اعظم عمران خان نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا بہترین فیصلہ کیا، وزیر اعظم نے خصوصی کوششیں کرکے آئی ایم ایف سے ریلیف لیا، کورونا کی تیسری لہر بھی قابو میں آ چکی ہے۔

کورونا کے باعث دو کروڑ لوگ بے روزگار ہوئے لیکن اس وقت برسر روزگار افراد کی تعداد 5 کروڑ30 لاکھ تک ہوگئی ہے، صرف پچیس سے تیس لاکھ لوگ رہ گئے جو کورونا کی وجہ سے بے روزگارہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے یہاں پریس کانفرنس میں رواں مالی سال 2020-21 کی اقتصادی کارکردگی پر مشتمل قومی اقتصادی سروے جاری کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر خسرو بختیار، عبدالرزاق داؤد، ثانیہ نشتر اور ڈاکٹر وقار مسعود بھی موجود تھے۔

ملکی اقتصادی، معاشی کاروباری صورتحال پر وزیر اعظم عمران اور وزیر خزانہ شوکت ترین نے معیشت پر جس رجائیت، اقتصادی بریک تھرو کا یقین دلا ہے ان خیالات کا تسلسل سے ذکر ہوتا رہا ہے، حکومت نے پہلے سو دن کے پروگرام سے عوام کو اقتصادی اور معاشی ترقی کے خوش آیند پروگراموں سے آگاہ کیا، جو کام پچھلی حکومتیں نہ کر سکیں۔

وزیر اعظم کی انقلابی تقاریر اور فرسودہ و استحصالی سیاسی و سماجی نظام کو منہدم کر کے انھوں نے عوام کو یقین دلایا تھا کہ اب پاکستان میں انصاف ہوگا، امن و خوشحالی ہوگی، سوشیو اکنامک حالات بہتر ہونگے، عوام بنیادی طور پر سابقہ حکومتوں کے حوالہ سے نئی صبح کے منتظر ہیں، عمران خان کی آمد سے سیاسی تبدیلیوں کے امکانات کے باعث پی ٹی آئی سے عوام نے بڑی توقعات وابستہ کرلیں اور یہ سب فطری بھی تھا، 72 سال کے سیاسی سفر میں عوام کے حصے میں صرف غربت، بیروزگاری، مہنگائی اور ایک بے منزل زندگی اور دھندلے مستقبل کے ادھورے خواب ہی آئے، اس میں کوئی شک نہیں، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) و دیگر جماعتوں نے سیاسی طور پر ملکی معیشت، تعلیم، صحت، تعمیرات اور اقتصادی و کاروباری شعبے میں اقدامات کیے۔

ملک میں ترقی اور معاشی صورتحال کو بہتری کی سمت دینے کی کوشش کی گئی، 70 کی دہائی میں کراچی میں تعمیرات نے دھوم مچائی، کنکریٹ کا جنگل ایک صوبائی وزیر جام صادق علی کے دستخطوں نے پھیلایا، اس ملک میں ایسے وزیر اعظم بھی آئے جن کے نام سے عوام واقف نہیں تھے، ان کے شناختی کارڈ ان کی آمد کے ساتھ بنے، لیکن ملکی سیاسی فضا نے گزشتہ انتخابات میں ایک کروٹ لی، بڑی سیاسی جماعتوں نے انتخابی مہم چلائی مگر پی ٹی آئی کی انتخابی مہم مکمل تبدیلی کے نعرہ پر مقبول ہوئی۔

عمران خان نے پچھلی حکومتوں کے خلاف سخت موقف اپنایا، احتساب اور کرپشن سے نجات پر زور دیا گیا، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے لیے دفاع کرنا مشکل ہوگیا، یہ بلاشبہ ملکی سیاسی تاریخ کی زبردست مزاحمتی اور مخالفانہ انتخابی مہم تھی، جس کے نتیجہ میں ایک بیانیہ ابھارا گیا کہ پچھلی حکومتیں ملک کی دولت لوٹ کر بیرون ملک لے گئیں، ان پر ڈاکو، چور، لٹیروں کے الزامات نے کام دکھا دیا، عمران خان الیکشن جیت گئے، عوام کو یقین تھا کہ ملکی نظام کی روح بدلے گی، آئین و قانون کو اولیت حاصل ہوگی۔

غریب کو اوپر لایا جائے گا، ان کی غربت ختم ہوگی، اشرافیہ کی حکمرانی کی جگہ پارلیمنٹ کی بالادستی ہوگی، میرٹ، قانون اور فکر و اقدار کے تحت ملک کا تعلیمی سسٹم پاکستان کو ماضی کی خرابیوں سے پاک کر کے نئی سائنسی، تہذیبی اور سیاسی سوچ سے منسلک کرے گا۔ ملک غلامانہ اقتصادی اور سیاسی نظام سے اب کوئی تعلق نہیں رکھے گا۔ مگر افسوس ہے کہ آج بھی اہل وطن دیدہ و دل فرش راہ کیے ہوئے ہیں کہ ان کے لیے نئے حکمراں تبدیلی لائیں گے، مسائل حل ہونگے، نئی انتظامیہ اور نئے منتخب لوگ ان کی دنیا بدل دیں گے، مہنگائی، لوڈ شیڈنگ، روزگار کی فراہمی، قانون کی حکمرانی، میرٹ اور انتظامی شفافیت کا بول بالا ہوگا، لیکن یہ المیہ ہے کہ گزشتہ تین سال تبدیلی کے انتظار میں گزرتے رہے۔

شوکت ترین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف بجلی اور گیس کے ریٹ مزید بڑھانے جب کہ تنخواہ دار طبقے پر150ارب کے نئے ٹیکس لگانے کا کہہ رہا ہے، وزیر اعظم عمران خان نے یہ دونوں شرطیں ماننے سے انکار کر دیا اور واضح کیا کہ ٹیکس اور ٹیرف نہیں بڑھا سکتے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں لیکن حکومت نے ایک پوزیشن لی ہے جس سے وہ پیچھے نہیں ہٹے گی۔

آئی ایم ایف سے اگر مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو چھٹا اقتصادی جائزہ تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے، بجٹ سے پہلے آئی ایم ایف سے معاملات طے نہیں پاتے تو اس کے بعد بھی مذاکرات جاری رہیں گے، پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکلنے نہیں جا رہا، کوئی حل نکل آئے گا لیکن حکومت پرعزم ہے کہ غریب عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔ بجلی کی قیمتیں بڑھائی جائیں گی اور نہ ہی تنخواہ دار طبقے پر کوئی اضافی بوجھ ڈالا جائے گا۔ آئی ایم ایف کو ریونیو بڑھانے کے لیے متبادل پلان پیش کر دیا ہے۔ ایف بی آر کی ہراسمنٹ ختم کر دی جائے گی، اس کے بعد بھی اگر کوئی جان بوجھ کر ٹیکس نہیں دیگا تو وہ جیل جائے گا۔

زراعت پرزور دینا ہوگا اور کوشش کریں گے برآمدات میں اضافہ ہو۔ وزیر خزانہ نے کہا ہم نے بجٹ5.7 ٹریلین کا رکھا ہے، 1.7ٹریلین قرض بڑھا ہے، پچھلے سال 3.7 ٹریلین قرضہ بڑھا جس سے اس سال آدھا ہے، شرح سود13.2سے کم کرکے7 فیصد تک لائی گئی، ہم گروتھ کو 5، 6 اور7 فیصد تک لے کر جائیں گے،4 فیصد شرح نمو پر ہیں،7سے8 فیصد شرح نمو حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ پائیدار شرح نمو کے دیرپا استحکام کے لیے اقدامات کریں گے۔ اس بجٹ میں غریب ہمارے لیے نمبر ون ترجیح ہوگا، غریب کی زندگی آسان کرنی ہے۔

آئی ٹی50 فیصد گروتھ کر رہی ہے، اس کو 100 فیصد پر لے جائیں گے، روایتی برآمدات کے علاوہ دیگر مصنوعات کی برآمدات اور براہ راست سرمایہ کاری بڑھائیں گے۔ چینی کی قیمت عالمی مارکیٹ میں 58 فیصد بڑھی، پاکستان میں20 فیصد اضافہ ہوا، پام آئل، سویا بین، گندم، چائے اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں عالمی مارکیٹ میں اضافہ ہوا۔ قیمتیں اب بھی زیادہ ہیں اور عام آدمی کو متاثر کر رہی ہیں، ہمیں اپنی فوڈ پیداوار کو بڑھانا ہوگا۔ احساس کیش پروگرام 15 ملین لوگوں تک پہنچایا گیا ہے۔

کامیاب جوان پروگرام سے8 سے9 ہزار جوان مستفید ہوگئے ہیں، ٹین بلین سونامی میں ایک ارب درخت لگ چکے ہیں۔ شوکت ترین نے کہا وزیر اعظم سے کہہ دیا ہے کہ اب ہمیں گروتھ کی جانب جانا ہوگا، شرح نمو کو 7سے8 فیصد پر لیجا کر سالانہ20 لاکھ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دینا ہے اب جو بڑی خبر ہوگی وہ غریب کو معیشت کے مثبت اثرات پہنچانا ہے، بجٹ میں غریب اور نچلے طبقے کو چھوٹے اور آسان قرضے دیے جائیں گے، 40 سے60 لاکھ گھرانوں کی زندگی آسان کرنے کے لیے اقدامات کریں گے۔

سی پیک کے فوائد عوام کو روزگار کے طور پر ملیں گے، تخفیف غربت اور تعلیم کے شعبے پر توجہ دی جا رہی ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں بڑے پیمانے پر نقصان ہو رہا ہے، ڈسکوز کی نجکاری کریں گے۔ میں نے فنانشل ٹائمز میں آئی ایم ایف پروگرام پر امریکا کے اثرانداز ہونے کا کوئی بیان نہیں دیا، اس کی تردید جاری کر رہے ہیں۔ آئی ایم ایف اور ہماری منزل ایک ہے وہ بھی پائیدار گروتھ چاہتے ہیں۔ 85 سرکاری ادارے اور کمپنیاں خسارے میں ہیں۔ فوری طور پر پندرہ اداروں کی نجکاری کرنا ہو گی۔ پچھلے ادوار میں صرف بجلی پیدا کی گئی لیکن ٹرانسمیشن کے حوالے سے کوئی کام نہیں کیا گیا جب کہ بجلی مہنگی پیدا کی گئی، پاور سیکٹر حکومت کے لیے بلیک ہول ہے۔

لیکن عوام نے وفاداری بشرط استواری ''پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ '' کے پیغام کو فراموش نہیں کیا، عام آدمی بدترین لوڈ شیدنگ، غربت، کورونا کی اذیتوں میں دن رات گزار تے رہے، لیکن اس ملک سے ان کی سیاسی کمٹمنٹ ابھی باقی ہے، اختر شماری جاری ہے، انھیں یقین ہے کہ کل جمہوریت اپنے ثمرات لٹائے گی، عوام کے خواب شرمندہ تعبیر ہونگے، تنگدستی، لوڈ شیڈنگ، بیروزگاری اور مہنگائی کا محاصرہ ختم ہوگا، مایوسی کے بادل چھٹ جائیں گے، اور آسودگی و معاشی استحکام کے حکومتی وعدے پورے ہوجائیں گے، آج بجٹ پر عوام کی نظریں مرکوز ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں