لاہورمیں پروفیسر کے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بننے والی معصوم لڑکی دم توڑ گئی

مصنوعی سانسیں زیادہ دیر تک 15 سالہ فضہ کو زیادہ زندہ نہ رکھ سکیں اور وہ اچانک دل کی دھڑکن بند ہونے سے دم توڑ گئی۔

پروفیسرسلمان رفیق نے سیالکوٹ کی رہائشی اس ملازمہ کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھے جانے کا اعتراف کرلیا ہے۔ :فوٹو:فائل

لاہور میں پروفیسرکے وحشیانہ تشدد اور درندگی کا شکار 15 سالہ فضہ بتول گھریلو ملازمہ سروسزاسپتال میں دم توڑگئی جب کہ گرفتار سفاک ملزم نے بچی پربہیمانہ تشدد کا اعتراف بھی کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے پوش علاقے ڈیفنس کے رہائشی اور انگریزی کے پروفیسرنے گھریلو کم سن ملازمہ کےساتھ درندگی کی انتہاکردی، 15 سالہ فضہ بتول کو انتہائی تشویشناک حالت میں سروسز اسپتال لایا گیا جہاں اسے وینٹی لیٹرپر رکھا گیا تاہم مصنوعی سانسیں زیادہ دیر تک فضہ کو زندہ نہ رکھ سکیں اور وہ اچانک دل کی دھڑکن بند ہونے سے دم توڑ گئی۔


پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ اسلامیہ کالج ریلوے روڈ کے پروفیسرسلمان رفیق نے سیالکوٹ کی رہائشی اس ملازمہ کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھے جانے کا اعتراف کرلیا ہے۔ بچی پچھلے 5 برسوں سے سفاک پروفیسر کے وحشیانہ تشدد اوردرندگی کا شکارہوتی رہی۔ پولیس بچی کےلواحقین کو تلاش کر کے لاہور لے آئی ہے۔

اسپتال ذرائع کے مطابق ملازمہ کی کھوپڑی بری طرح پچکی ہوئی تھی اور اس کے جسم کا کوئی بھی حصہ ایسا نہیں جوچھریوں اور بلیڈوں سے لگائے گئے زخموں سے محفوظ ہو جب کہ اس کا ایک بازو بھی کچھ عرصہ پہلے توڑا گیا تھا،جو علاج نہ ہونے کے باعث ٹیڑھاہوچکا تھا۔
Load Next Story