سیموئیل جیکسن…ایک عظیم سیاہ فام اداکار
نسلی تعصب جیسی لعنت کو مات دینے والے کامیاب شخص کی کہانی
بلاشبہ رنگ، نسل، زبان، حسب نسب، مکتب، مذہب، معاشی حیثیت اور علاقائی تفاخر کی بنیاد پر قائم انسانی معاشروں میں انسانیت کا دم گھٹ جاتا ہے، یہ وہ ذہنی بیماری ہے، جو نہ صرف انسانوں بلکہ معاشروں کو بھی اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہے، ایسے ماحول میں قدرتی صلاحیتوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے، جس کی مثالیں آئے روز ہمیں اپنے ارد گرد بھی دیکھنے یا سننے کو ملتی ہیں۔
مختلف نظریات اور سماجی پیمانوں کی وجہ سے ہونے والی تقسیم گو کہ ہر معاشرے میں کسی نہ کسی صورت میں موجود ہوتی ہیں لیکن چند خطوں اور معاشروں میں یہ تقسیم تباہ کن صورت حال اختیار کر لیتی ہے، جس کی ایک بڑی مثال امریکا اور یورپ میں دکھائی دیتی ہے، دنیا کے مہذب ترین کہلائے جانے والے ترقی یافتہ معاشروں کا یہ عالم ہے کہ وہاں آج بھی سیاہ فام امریکی اپنے حقوق کی جنگ لڑتے دکھائی دیتے ہیں لیکن ان تمام تر ابتر حالات کے باوجود ہمارے سامنے کچھ ایسی مثالیں بھی ہیں کہ چند عظیم افراد نے اپنے مصمم ارادے، قدرتی صلاحیتوں، محنت اور جُہد مسلسل سے انہونی کو ہونی میں بدل دیا۔
ایسے ہی لوگوں میں ایک نام معروف سیاہ فام امریکی اداکار سیموئیل لیروئے جیکسن کا ہے، جنہوں نے انتہائی گھٹن زدہ ماحول اور محرومیوں میں اپنے کیرئیر کا آغاز کیا لیکن پھر وہ وقت بھی آیا کہ ان کا نام دی گنیز ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا، انہیں کبھی مہنگے ترین اداکار کا اعزاز ملا تو کبھی انہیں سٹار آن دی ہالی وڈ واک آف فیم کہا گیا۔
21 دسمبر 1948ء میں واشنگٹن ڈی سی میں پیدا ہونے والے سیاہ فام امریکی اداکار و پروڈیوسر سیموئیل جیکسن کا آبائی تعلق مغربی افریقی ملک گیبون سے ہے۔ سیموئیل کے پچپن میں ہی ان کے والد رائے ہنری جیکسن اور والدہ الزبتھ ہیریٹ میں علیحدگی ہو گئی تھی، جس کے باعث اداکار کی پرورش والدہ اور ننہال میں ہوئی۔
سیموئیل اپنی زندگی میں صرف دو بار ہی اپنے والد سے مل پائے، کیوں کہ رائے شراب نوشی کے باعث جلد ہی چل بسے۔ الزبتھ ایک فیکٹری ورکر تھیں، جنہوں نے اپنے بیٹے کی تعلیم و تربیت کے لئے خود کو قربان کر دیا، ہر مشکل برداشت کی تاکہ ان کا بچہ زندگی میں کچھ بن سکے اور بعدازاں یہ سب سچ بھی ہوا۔ امریکی معاشرے میں اس وقت نسلی تعصب عروج پر تھا، سیموئیل کو اپنی ابتدائی تعلیم بھی سیاہ فاموں کے لئے مخصوص سکولز سے ہی حاصل کرنا پڑی۔
اداکار بچپن میں ہکلاہٹ کا بھی شکار تھے تاہم اپنی اس خامی پر بھی انہوں نے بہترین انداز میں قابو پایا۔ انہوں نے جب مورہائوس کالج، جارجیا میں داخلہ لیا تو وہاں کلاس میں ایکسٹرا پوائنٹس کے لئے انہوں نے ایک مقامی ایکٹنگ گروپ کو جوائن کیا تاہم یہ وقتی ضرورت بعدازاں ان کی زندگی ہی بن گئی کیوں کہ یہی سے انہیں اداکاری کا شوق پیدا ہو گیا، جس ایک مثال یہ ہے کہ 1972ء میں گریجوایشن مکمل کرنے سے قبل ہی وہ ایک تھیٹر کے شریک بانی بن چکے تھے۔ 1968ء میں معروف سماجی لیڈر مارٹن لوتھر کے جنازہ میں شرکت کے بعد وہ انسانی حقوق کے لئے ہونے والے مارچ میں شرکت کے لئے میمفس، ٹینیسی چلے گئے، جس کے بارے میں 2005ء میں انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایاکہ ''لوتھر کے قتل پر میں غصہ اور رنج کی کیفیت میں تھا تاہم مجھے اس بات کا اندازہ تھا کہ تبدیلی پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملتی'' 1969ء میں جیکسن مورہائوس کالج کی اس تحریک کا حصہ بھی بنے، جو ادارہ کے انتظامی معاملات اور نصاب میں تبدیلی کی خواہاں تھی۔
بعدازاں یہ تحریک کامیاب ہویء لیکن جیکسن کو تحریک کا حصہ بننے کی سزا ملی اور انہیں دو سال کے لئے کالج سے معطل کر دیا گیا۔ جس کے بعد 1972ء میں جا کر انہوں نے اپنی ڈگری مکمل کی۔ کالج سے اپنی معطلی کے دوران ہی جیکسن کو روزی روٹی کے لئے چھوٹی موٹی نوکری بھی کرنا پڑی۔ پھر وہ دوبارہ اٹلانٹا چلے گئے۔
جہاں ان کی ملاقات ساہ فاموں کے حقوق کے لئے کام کرنے والے مختلف لیڈروں سے ہوئی، تاہم اس سے قبل وہ کالج کی تحریک سے اپنے اندر ایک بدلائو اور قوت محسوس کر رہے تھے اس سے قبل کہ وہ کسی بڑی تحریک کا حصہ بنیں، ان کی والدہ نے حالات کی نزاکت سمجھتے ہوئے انہیں لاس اینجلس بھیج دیا، جہاں وہ جانے کے لئے پہلے راضی نہ تھے تو ان کی والدہ نے انہیں بتایا کہ ایف بی آئی نے تمھارے وارنٹ جاری کر دیئے، اگر تم یہاں سے نہیں نکلتے تو ایک سال کے اندر مارے جائو گے۔ 2018ء کے ایک انٹرویو میں انہوں نے بلیک پینتھر پارٹی کا ممبر ہونے سے انکار کیا۔
شوبز کی دنیا میں طویل اننگز کھیلنے والے سیموئیل جیکسن کے کیریئر کی بات کی جائے تو انہیں یہ شوق کالج کے زمانے سے ہی ہو گیا تھا، تاہم اپنے اس خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے انہیں سخت محنت اور صبر کرنا پڑا، جس کی ایک بہت بڑی وجہ ان کا سیاہ فام ہونا تھا۔ ابتداء میں انہیں کامیابی کیمرہ مینوں کا اسسٹنٹ بننا پڑا تو کبھی اداکارائوں کی رہائش گاہوں پر مشتمل منہاتن پلازہ کا چوکیدار لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور انہیں Ragtime کے نام سے بننے والی ایک فلم میں محدود کردار مل گیا۔ 1981ء میں ہی انہوں نے نسلی تعصب پر بننے والے ایک پلے A Soldier's Party میں اہم کردار نبھایا، جس کے بعد ان کی ملاقات معروف ڈائریکٹر سپائیک لی سے ہوئی، جنہوں نے سیموئیل کو اداکاری کے کئی مواقع دیئے۔
شوبز کے میدان میں پہلے پہل جیکسن کو کافی مشکلات کا سامنا رہا تاہم پھر انہیں 1988ء میں ریلیز ہونے والی وہ فلم (Coming to America) مل گئی، جس نے انہیں زمین کی اتھاہ گہرائیوں سے اٹھا لیا۔ اس فلم کی کامیابی کی ایک دلیل یہ ہے کہ اس پر 36 ملین ڈالر لاگت آئی لیکن باکس آفس پر کمائی350 ملین ڈالر رہی۔ اس کے بعد جکسن کی دوسری معروف فلم 1990ء میں ریلیز ہونے والی Goodfellas تھی۔ ان فلموں کے بعد سیموئیل کامیابی کی سیڑھی پر چڑھتے گئے۔ اداکار اب تک سینکڑوں فلموں، ڈراموں اور تھیڑ میں کام کر چکے ہیں اور یہ سلسلہ آج تک کامیابی سے جاری ہے۔
باکس آفس پر ان کی فلموں کی کمائی ایک انفرادی ریکارڈ ہے۔ جیکسن 1980ء میں اداکارہ لیتینیا رچرڈسن کے ساتھ شادی کے ایسے بندھن میں بندھے جو آج تک قائم ہے۔ قدرت نے اس جوڑے کو ایک پیاری بیٹی زو سے نوازا۔ آج جیکسن مختلف تعلیمی پروگرامز کے لئے چیریٹی اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے بھرپور زندگی بسر کر رہے ہیں، لیکن ان کی زندگی مشکلات سے نبردآزما ہونے کے بعد ایک کامیاب شخصیت کی بہترین مثال ہے۔
شوبز کے میدان کی طویل اِننگ اور اعزازات
معروف سیاہ فام امریکی اداکار سیموئیل جیکسن کے کیرئیر کا جائزہ لیا جائے تو انہوں نے ٹیلی ویژن سے شروعات کی۔ Movin' On وہ پہلی ڈرامہ سیریز تھی، جس کے دو سیزن نشر ہوئے اور جیکسن کو دوسرے سیزن میں ایک محدود کردار کے ساتھ کاسٹ کیا گیا، تاہم اگلے ہی برس انہیں 1955ء میں شائع ہونے والے فلینرے کونر کے ناول The Displaced Person سے ماخوذ ٹیلی ویژن فلم میں قدرے بہتر کردار دیا گیا، جسے انہوں نے بخوبی نبھایا اور یوں ایک ایسا سلسلہ چل نکلا، جو آج تک جاری ہے۔
امریکی اداکار نے تقریباً 45 ٹیلی ویژن پروگرامز میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھلائے، تاہم ان کی اصل منزل فلم قرار پائی، کیوں کہ شوبز کی دنیا کی اس معروف صنف نے انہیں ملکی سرحدوں سے نکال کر دنیا بھر میں پہچان دلا دی۔ ان کی پہلی فلم 1981ء میں ریلیز ہونے والی Ragtime تھی، جس میں وہ ایک گینگ کے کارندے بنے، یہ بہت محدود کردار تھا، تاہم کسی بھی کام کے آغاز پر عظیم لوگوں کو بیشتر ایسی ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس محدود کردار کی وجہ سے انہیں شائد تھوڑی مایوسی بھی ہوئی، جس کی دلیل یہ ہے کہ 1981ء کے بعد ان کی دوسری فلم Magic Sticks 1987ء میں آئی، یہ ایک مزاحیہ فلم تھی۔ فلم انڈسٹری میں سیموئیل کو بریک تھرو کردار معروف امریکن ڈائریکٹر سپائیک لی کی پیش کردہ فلم Jungle Fever سے ملا، یہ رومانوی فلم 1991ء میں ریلیز ہوئی، جس پر اس وقت 14 ملین ڈالر لاگت آئی تاہم باکس آفس پر اس کی کمائی 44 ملین ڈالر رہی، جو ایک طرح سے اس فلم کی کامیابی کی ضمانت تصور کی جاتی ہے۔
Jungle Fever کے بعد امریکی اداکار پر تو جیسے کامیابی کے تمام دروازے ہی کھل گئے کیوں کہ اس کے بعد انہوں نے اُن اُن فلموں میں کام کیا، جن کی شہرت ہر سُو پھیل گئی، انہوں نے Jurassic Park، Fresh، Pulp Fiction، Die Hard with a Vengeance، Star Wars ، Unbreakable، XXX، S.W.A.T.، Snakes on a Plane، Iron Man، Thor، The Avengers، Oldboy، Captain America: The Winter Soldier، Kite، The Incredibles ، The Legend of Tarzan، I Am Not Your Negro، Kong: Skull Island، Incredibles2، Captain Marvel اور Spider-Man: Far From Home سمیت تقریباً ڈیڑھ سو فلموں میں کام کیا، جو بلاشبہ ان پر شائقین اور فلم میکرز کا اعتماد ہے۔ ٹی وی اور فلم کے ساتھ جیکسن نے روایتی تھیٹر سے بھی آشنائی حاصل کر رکھی ہے، انہوں نے 4 تھیٹر پلے میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے، ان کے علاوہ وہ 8 ویڈیو گیمز میں بھی کام کر چکے ہیں۔
اپنی نسل کے معروف ترین ہالی وڈ اداکار سیموئیل جیکسن کی کامیابیوں کا ذکر کیا جائے تو ان میں سب سے بڑی ان کی وہ شہرت اور عزت ہے، جو انہیں اپنے لاکھوں شائقین سے ملی، تاہم بہترین خدمات کا اعتراف بھی ایک مہذب سماج کے لئے ضروری ہے۔
کیوں کہ اس سے متعلقہ شخصیت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ جیکسن کو شوبز کی دنیا کا سب سے پہلا ایوارڈ (Film Critic Award) 1991ء میں ریلیز ہونے والی فلم Jungle Fever پر ملا، جو انہیں Kansas City Film Critics Circle اور New York film Critics Circle کی طرف سے دیا گیا، جس کے بعد انہیں آسکر سے لے کر برٹش اکیڈمی فلم، بلیک ریل، گولڈن گلوب، انڈیپینڈنٹ سپرٹ، ایم ٹی وی مووی، این اے اے سی پی امیج، سیٹورن، سکرین ایکٹر گلڈ، ٹین چوائس سمیت متعدد ایوارڈز کے لئے نامزد کیا گیا یا پھر وہ یہ ٹرافی اپنے نام کر گئے۔
مختلف نظریات اور سماجی پیمانوں کی وجہ سے ہونے والی تقسیم گو کہ ہر معاشرے میں کسی نہ کسی صورت میں موجود ہوتی ہیں لیکن چند خطوں اور معاشروں میں یہ تقسیم تباہ کن صورت حال اختیار کر لیتی ہے، جس کی ایک بڑی مثال امریکا اور یورپ میں دکھائی دیتی ہے، دنیا کے مہذب ترین کہلائے جانے والے ترقی یافتہ معاشروں کا یہ عالم ہے کہ وہاں آج بھی سیاہ فام امریکی اپنے حقوق کی جنگ لڑتے دکھائی دیتے ہیں لیکن ان تمام تر ابتر حالات کے باوجود ہمارے سامنے کچھ ایسی مثالیں بھی ہیں کہ چند عظیم افراد نے اپنے مصمم ارادے، قدرتی صلاحیتوں، محنت اور جُہد مسلسل سے انہونی کو ہونی میں بدل دیا۔
ایسے ہی لوگوں میں ایک نام معروف سیاہ فام امریکی اداکار سیموئیل لیروئے جیکسن کا ہے، جنہوں نے انتہائی گھٹن زدہ ماحول اور محرومیوں میں اپنے کیرئیر کا آغاز کیا لیکن پھر وہ وقت بھی آیا کہ ان کا نام دی گنیز ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا، انہیں کبھی مہنگے ترین اداکار کا اعزاز ملا تو کبھی انہیں سٹار آن دی ہالی وڈ واک آف فیم کہا گیا۔
21 دسمبر 1948ء میں واشنگٹن ڈی سی میں پیدا ہونے والے سیاہ فام امریکی اداکار و پروڈیوسر سیموئیل جیکسن کا آبائی تعلق مغربی افریقی ملک گیبون سے ہے۔ سیموئیل کے پچپن میں ہی ان کے والد رائے ہنری جیکسن اور والدہ الزبتھ ہیریٹ میں علیحدگی ہو گئی تھی، جس کے باعث اداکار کی پرورش والدہ اور ننہال میں ہوئی۔
سیموئیل اپنی زندگی میں صرف دو بار ہی اپنے والد سے مل پائے، کیوں کہ رائے شراب نوشی کے باعث جلد ہی چل بسے۔ الزبتھ ایک فیکٹری ورکر تھیں، جنہوں نے اپنے بیٹے کی تعلیم و تربیت کے لئے خود کو قربان کر دیا، ہر مشکل برداشت کی تاکہ ان کا بچہ زندگی میں کچھ بن سکے اور بعدازاں یہ سب سچ بھی ہوا۔ امریکی معاشرے میں اس وقت نسلی تعصب عروج پر تھا، سیموئیل کو اپنی ابتدائی تعلیم بھی سیاہ فاموں کے لئے مخصوص سکولز سے ہی حاصل کرنا پڑی۔
اداکار بچپن میں ہکلاہٹ کا بھی شکار تھے تاہم اپنی اس خامی پر بھی انہوں نے بہترین انداز میں قابو پایا۔ انہوں نے جب مورہائوس کالج، جارجیا میں داخلہ لیا تو وہاں کلاس میں ایکسٹرا پوائنٹس کے لئے انہوں نے ایک مقامی ایکٹنگ گروپ کو جوائن کیا تاہم یہ وقتی ضرورت بعدازاں ان کی زندگی ہی بن گئی کیوں کہ یہی سے انہیں اداکاری کا شوق پیدا ہو گیا، جس ایک مثال یہ ہے کہ 1972ء میں گریجوایشن مکمل کرنے سے قبل ہی وہ ایک تھیٹر کے شریک بانی بن چکے تھے۔ 1968ء میں معروف سماجی لیڈر مارٹن لوتھر کے جنازہ میں شرکت کے بعد وہ انسانی حقوق کے لئے ہونے والے مارچ میں شرکت کے لئے میمفس، ٹینیسی چلے گئے، جس کے بارے میں 2005ء میں انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایاکہ ''لوتھر کے قتل پر میں غصہ اور رنج کی کیفیت میں تھا تاہم مجھے اس بات کا اندازہ تھا کہ تبدیلی پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملتی'' 1969ء میں جیکسن مورہائوس کالج کی اس تحریک کا حصہ بھی بنے، جو ادارہ کے انتظامی معاملات اور نصاب میں تبدیلی کی خواہاں تھی۔
بعدازاں یہ تحریک کامیاب ہویء لیکن جیکسن کو تحریک کا حصہ بننے کی سزا ملی اور انہیں دو سال کے لئے کالج سے معطل کر دیا گیا۔ جس کے بعد 1972ء میں جا کر انہوں نے اپنی ڈگری مکمل کی۔ کالج سے اپنی معطلی کے دوران ہی جیکسن کو روزی روٹی کے لئے چھوٹی موٹی نوکری بھی کرنا پڑی۔ پھر وہ دوبارہ اٹلانٹا چلے گئے۔
جہاں ان کی ملاقات ساہ فاموں کے حقوق کے لئے کام کرنے والے مختلف لیڈروں سے ہوئی، تاہم اس سے قبل وہ کالج کی تحریک سے اپنے اندر ایک بدلائو اور قوت محسوس کر رہے تھے اس سے قبل کہ وہ کسی بڑی تحریک کا حصہ بنیں، ان کی والدہ نے حالات کی نزاکت سمجھتے ہوئے انہیں لاس اینجلس بھیج دیا، جہاں وہ جانے کے لئے پہلے راضی نہ تھے تو ان کی والدہ نے انہیں بتایا کہ ایف بی آئی نے تمھارے وارنٹ جاری کر دیئے، اگر تم یہاں سے نہیں نکلتے تو ایک سال کے اندر مارے جائو گے۔ 2018ء کے ایک انٹرویو میں انہوں نے بلیک پینتھر پارٹی کا ممبر ہونے سے انکار کیا۔
شوبز کی دنیا میں طویل اننگز کھیلنے والے سیموئیل جیکسن کے کیریئر کی بات کی جائے تو انہیں یہ شوق کالج کے زمانے سے ہی ہو گیا تھا، تاہم اپنے اس خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے انہیں سخت محنت اور صبر کرنا پڑا، جس کی ایک بہت بڑی وجہ ان کا سیاہ فام ہونا تھا۔ ابتداء میں انہیں کامیابی کیمرہ مینوں کا اسسٹنٹ بننا پڑا تو کبھی اداکارائوں کی رہائش گاہوں پر مشتمل منہاتن پلازہ کا چوکیدار لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور انہیں Ragtime کے نام سے بننے والی ایک فلم میں محدود کردار مل گیا۔ 1981ء میں ہی انہوں نے نسلی تعصب پر بننے والے ایک پلے A Soldier's Party میں اہم کردار نبھایا، جس کے بعد ان کی ملاقات معروف ڈائریکٹر سپائیک لی سے ہوئی، جنہوں نے سیموئیل کو اداکاری کے کئی مواقع دیئے۔
شوبز کے میدان میں پہلے پہل جیکسن کو کافی مشکلات کا سامنا رہا تاہم پھر انہیں 1988ء میں ریلیز ہونے والی وہ فلم (Coming to America) مل گئی، جس نے انہیں زمین کی اتھاہ گہرائیوں سے اٹھا لیا۔ اس فلم کی کامیابی کی ایک دلیل یہ ہے کہ اس پر 36 ملین ڈالر لاگت آئی لیکن باکس آفس پر کمائی350 ملین ڈالر رہی۔ اس کے بعد جکسن کی دوسری معروف فلم 1990ء میں ریلیز ہونے والی Goodfellas تھی۔ ان فلموں کے بعد سیموئیل کامیابی کی سیڑھی پر چڑھتے گئے۔ اداکار اب تک سینکڑوں فلموں، ڈراموں اور تھیڑ میں کام کر چکے ہیں اور یہ سلسلہ آج تک کامیابی سے جاری ہے۔
باکس آفس پر ان کی فلموں کی کمائی ایک انفرادی ریکارڈ ہے۔ جیکسن 1980ء میں اداکارہ لیتینیا رچرڈسن کے ساتھ شادی کے ایسے بندھن میں بندھے جو آج تک قائم ہے۔ قدرت نے اس جوڑے کو ایک پیاری بیٹی زو سے نوازا۔ آج جیکسن مختلف تعلیمی پروگرامز کے لئے چیریٹی اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے بھرپور زندگی بسر کر رہے ہیں، لیکن ان کی زندگی مشکلات سے نبردآزما ہونے کے بعد ایک کامیاب شخصیت کی بہترین مثال ہے۔
شوبز کے میدان کی طویل اِننگ اور اعزازات
معروف سیاہ فام امریکی اداکار سیموئیل جیکسن کے کیرئیر کا جائزہ لیا جائے تو انہوں نے ٹیلی ویژن سے شروعات کی۔ Movin' On وہ پہلی ڈرامہ سیریز تھی، جس کے دو سیزن نشر ہوئے اور جیکسن کو دوسرے سیزن میں ایک محدود کردار کے ساتھ کاسٹ کیا گیا، تاہم اگلے ہی برس انہیں 1955ء میں شائع ہونے والے فلینرے کونر کے ناول The Displaced Person سے ماخوذ ٹیلی ویژن فلم میں قدرے بہتر کردار دیا گیا، جسے انہوں نے بخوبی نبھایا اور یوں ایک ایسا سلسلہ چل نکلا، جو آج تک جاری ہے۔
امریکی اداکار نے تقریباً 45 ٹیلی ویژن پروگرامز میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھلائے، تاہم ان کی اصل منزل فلم قرار پائی، کیوں کہ شوبز کی دنیا کی اس معروف صنف نے انہیں ملکی سرحدوں سے نکال کر دنیا بھر میں پہچان دلا دی۔ ان کی پہلی فلم 1981ء میں ریلیز ہونے والی Ragtime تھی، جس میں وہ ایک گینگ کے کارندے بنے، یہ بہت محدود کردار تھا، تاہم کسی بھی کام کے آغاز پر عظیم لوگوں کو بیشتر ایسی ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس محدود کردار کی وجہ سے انہیں شائد تھوڑی مایوسی بھی ہوئی، جس کی دلیل یہ ہے کہ 1981ء کے بعد ان کی دوسری فلم Magic Sticks 1987ء میں آئی، یہ ایک مزاحیہ فلم تھی۔ فلم انڈسٹری میں سیموئیل کو بریک تھرو کردار معروف امریکن ڈائریکٹر سپائیک لی کی پیش کردہ فلم Jungle Fever سے ملا، یہ رومانوی فلم 1991ء میں ریلیز ہوئی، جس پر اس وقت 14 ملین ڈالر لاگت آئی تاہم باکس آفس پر اس کی کمائی 44 ملین ڈالر رہی، جو ایک طرح سے اس فلم کی کامیابی کی ضمانت تصور کی جاتی ہے۔
Jungle Fever کے بعد امریکی اداکار پر تو جیسے کامیابی کے تمام دروازے ہی کھل گئے کیوں کہ اس کے بعد انہوں نے اُن اُن فلموں میں کام کیا، جن کی شہرت ہر سُو پھیل گئی، انہوں نے Jurassic Park، Fresh، Pulp Fiction، Die Hard with a Vengeance، Star Wars ، Unbreakable، XXX، S.W.A.T.، Snakes on a Plane، Iron Man، Thor، The Avengers، Oldboy، Captain America: The Winter Soldier، Kite، The Incredibles ، The Legend of Tarzan، I Am Not Your Negro، Kong: Skull Island، Incredibles2، Captain Marvel اور Spider-Man: Far From Home سمیت تقریباً ڈیڑھ سو فلموں میں کام کیا، جو بلاشبہ ان پر شائقین اور فلم میکرز کا اعتماد ہے۔ ٹی وی اور فلم کے ساتھ جیکسن نے روایتی تھیٹر سے بھی آشنائی حاصل کر رکھی ہے، انہوں نے 4 تھیٹر پلے میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے، ان کے علاوہ وہ 8 ویڈیو گیمز میں بھی کام کر چکے ہیں۔
اپنی نسل کے معروف ترین ہالی وڈ اداکار سیموئیل جیکسن کی کامیابیوں کا ذکر کیا جائے تو ان میں سب سے بڑی ان کی وہ شہرت اور عزت ہے، جو انہیں اپنے لاکھوں شائقین سے ملی، تاہم بہترین خدمات کا اعتراف بھی ایک مہذب سماج کے لئے ضروری ہے۔
کیوں کہ اس سے متعلقہ شخصیت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ جیکسن کو شوبز کی دنیا کا سب سے پہلا ایوارڈ (Film Critic Award) 1991ء میں ریلیز ہونے والی فلم Jungle Fever پر ملا، جو انہیں Kansas City Film Critics Circle اور New York film Critics Circle کی طرف سے دیا گیا، جس کے بعد انہیں آسکر سے لے کر برٹش اکیڈمی فلم، بلیک ریل، گولڈن گلوب، انڈیپینڈنٹ سپرٹ، ایم ٹی وی مووی، این اے اے سی پی امیج، سیٹورن، سکرین ایکٹر گلڈ، ٹین چوائس سمیت متعدد ایوارڈز کے لئے نامزد کیا گیا یا پھر وہ یہ ٹرافی اپنے نام کر گئے۔