اداکارہ صبیحہ خانم کو مداحوں سے بچھڑے ایک سال گزرگیا

صبیحہ خانم کو فنی خدمات پر 6 بارنگار ایوارڈ کے ساتھ صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا

صبیحہ خانم کو فنی خدمات پر 6بارنگار ایوارڈ کے ساتھ صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

حسن و جمال اور دلکش آواز کی مالکہ صبیحہ خانم کو اپنے مداحوں سے بچھڑے ایک سال گزر گیا۔

صبیحہ خانم نے فلمی سفر کا آغاز ''بیلی'' سے کیا پھر لالی ووڈ میں چار دہائیوں تک راج کیا، "پاکستانی سینما کی خاتون اول قرار پانے والی صبیحہ خانم فلم انڈسٹری کے ان مقبول ترین ناموں میں سے تھیں جنھوں نے نہ صرف اپنی اداکاری سے لوگوں کے دل موہ لیے بلکہ انھیں6بار نگار ایوارڈز کے ساتھ صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

فلم انڈسٹری کی پہلی سپر اسٹار صبیحہ خانم کا اصل نام مختار بیگم تھا، وہ 1935 میں گجرات میں پیدا ہوئیں،فلمی کیریئر کا آغاز ''بیلی'' سے کیا، 1954 میں ریلیز ہونے والی فلم ''گمنام'' سے ان کی شہرت کو چار چاند لگ گئے۔صبیحہ خانم نے نامور اداکار سنتوش کمار کے ساتھ47 فلموں میں کام کیا ، فلم "حسرت" کے دوران دونوں شادی کے پاکیزہ بندھن میں بندھ گئے۔




صبیحہ خانم کی کامیاب ترین فلموں میں ''سات لاکھ''، ''دو آنسو''، ''گمنام''، ''دلا بھٹی''، ''سرفروش''، ''مکھڑا'، ''دیور بھابھی''، ''حسرت اور دامن'' نے انہیں پاکستان کی کامیاب ترین ہیروئن بنا دیا۔



خوبرو فنکارہ نے اپنی اداکاری کے جوہر 80 اور 90 کی دہائی میں بھی دکھائے ، فنی خدمات پر 6بارنگار ایوارڈ کے ساتھ صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

صبیحہ خانم آخری ایام میں بلڈ پریشر اور شوگر سمیت کئی بیماریوں میں مبتلا ہو گئی تھیں اور طویل علالت کے بعد13جون 2020 کو خالق حقیقی سے جاملیں لیکن لیجنڈری اداکارہ کی پاکستان فلم انڈسٹری کیلئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
Load Next Story