برفیلے خطے میں لاک ڈاؤن میں تنہا رہنے والی باہمت خاتون
اٹلی کی ویلنٹینا میازو اپنے ملک کے ہولناک لاک ڈاؤن سے گھبراکر تنہا آرکٹک خطے میں وقت گزارا
KARACHI:
ویلنٹینا سال کے چھ ماہ اپنے گھر سے باہر گزارتی ہیں کیونکہ وہ سیروتفریح کی دلدادہ ہیں۔ اٹلی میں جب کووڈ 19 کی ہولناک وبا پھوٹی تو وہ بے بس ہوکر اپنے گھر تک محدود ہوگئیں۔ پھر ستمبر 2020 میں انہیں انسٹاگرام پر ایک پیغام ملا کیا وہ آرکٹک حلقے (سرکل) میں ایک گیسٹ ہاؤس کی دیکھ بھال کرنا چاہیں گی، جس پر وہ فوراً راضی ہوگئیں۔
تاہم انہیں احساس تھا کہ یہ ایک برفیلا اور بے رحم علاقہ ہے جو سیاحوں کے لیے غیرموزوں ہی ہے۔ تاہم انہوں نے ہاں کردی اور ایک ماہ بعد اپنے گھر سے 2400 میل دور کونگزفورڈ جاپہنچیں لیکن یہاں صرف 24 افراد رہائش پذیر تھے۔ یہاں سے قریب ترین ہسپتال بھی 200 میل دور، ایک ڈسپنسری اور اسٹور دونوں 25 میل کے فاصلے پر واقع تھیں۔
یہاں کی سردیوں میں جب 75میل فی گھنٹے کے رفتار سے ہوائیں چلتی ہیں تو اسے برداشت کرنا محال ہوجاتا ہے۔ لیکن سردیوں میں قریبی سہولیات تک پہنچنا محال ہوتا ہے، کیونکہ علاقہ پہاڑیوں سے بھرا ہے اور برفیلی ہوائیں کار کو ہلاکر رکھ دیتی ہیں۔
لیکن پھر یہ ہوا کہ پولر نائٹس آگئیں جن میں دن رات اندھیرے کا راج رہتا ہے اور وہ دوماہ مکمل اندھیرے میں رہیں۔ پھر مئی آگیا جس میں لگاتار دو ماہ سورج غروب ہی نہیں ہوتا اور وہ بھی ایک عجیب کیفیت تھی۔ اس دوران ان کی دوستی ایک اور اطالوی خاتون سے ہوگئی اور ان کی تنہائی کچھ کم ہوئی۔
تاہم جیسے ہی اٹلی میں کورونا وبا کا زور ٹوٹا وہ اپنے ملک دوبارہ پہنچ چکی ہیں۔
ویلنٹینا سال کے چھ ماہ اپنے گھر سے باہر گزارتی ہیں کیونکہ وہ سیروتفریح کی دلدادہ ہیں۔ اٹلی میں جب کووڈ 19 کی ہولناک وبا پھوٹی تو وہ بے بس ہوکر اپنے گھر تک محدود ہوگئیں۔ پھر ستمبر 2020 میں انہیں انسٹاگرام پر ایک پیغام ملا کیا وہ آرکٹک حلقے (سرکل) میں ایک گیسٹ ہاؤس کی دیکھ بھال کرنا چاہیں گی، جس پر وہ فوراً راضی ہوگئیں۔
تاہم انہیں احساس تھا کہ یہ ایک برفیلا اور بے رحم علاقہ ہے جو سیاحوں کے لیے غیرموزوں ہی ہے۔ تاہم انہوں نے ہاں کردی اور ایک ماہ بعد اپنے گھر سے 2400 میل دور کونگزفورڈ جاپہنچیں لیکن یہاں صرف 24 افراد رہائش پذیر تھے۔ یہاں سے قریب ترین ہسپتال بھی 200 میل دور، ایک ڈسپنسری اور اسٹور دونوں 25 میل کے فاصلے پر واقع تھیں۔
یہاں کی سردیوں میں جب 75میل فی گھنٹے کے رفتار سے ہوائیں چلتی ہیں تو اسے برداشت کرنا محال ہوجاتا ہے۔ لیکن سردیوں میں قریبی سہولیات تک پہنچنا محال ہوتا ہے، کیونکہ علاقہ پہاڑیوں سے بھرا ہے اور برفیلی ہوائیں کار کو ہلاکر رکھ دیتی ہیں۔
لیکن پھر یہ ہوا کہ پولر نائٹس آگئیں جن میں دن رات اندھیرے کا راج رہتا ہے اور وہ دوماہ مکمل اندھیرے میں رہیں۔ پھر مئی آگیا جس میں لگاتار دو ماہ سورج غروب ہی نہیں ہوتا اور وہ بھی ایک عجیب کیفیت تھی۔ اس دوران ان کی دوستی ایک اور اطالوی خاتون سے ہوگئی اور ان کی تنہائی کچھ کم ہوئی۔
تاہم جیسے ہی اٹلی میں کورونا وبا کا زور ٹوٹا وہ اپنے ملک دوبارہ پہنچ چکی ہیں۔