کراچی میں کے ڈی اے کلب اسکواش کورٹ الہ دین پویلین کلب شاپنگ سینٹر گرانے کا حکم
کشمیر روڈ پر کھیلتا رہا، آج سب قبضے ہوگئے، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے کڈنی ہل پارک، کشمیر روڈ پر کے ڈی اے افسر و دیگر تعمیرات اور الہ دین واٹر پارک سے متصل شاپنگ سینٹر اور کلب سمیت تمام تجاوزارت ختم کرنے کا حکم دیدیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو کڈنی ہل پارک تجاوزات کیس، کشمیر روڈ پر کے ڈی اے آفیسر و دیگر تعمیرات اور الہ دین واٹر پارک سے متصل شاپنگ سینٹر اور کلب سے متعلق سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کمشنر کراچی کہاں ہیں؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کو تمام قبضے ختم کرنے کا حکم دیا تھا، آپ سے نہیں ہوتا تو آپ کو جیل بھیج دیں گے۔ آپ پر ابھی چارج فریم کر دیتے ہیں۔کڈنی ہل پورے کا پورا خالی چاہیے۔ جائیں، اور کڈنی ہل پارک سے تمام تجاوزات کا خاتمہ کریں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ایک قبضہ ختم ہوتا ہے دوسرے دن دوبارہ ہو جاتا ہے۔ آئے دن قبضے پر قبضہ ہوجاتا ہے۔ کمشنر کراچی نے بتایا کہ ایک مسجد اور مزار باقی رہ گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کس نے لیز کیا مزار اور مسجد کو؟ سیکریٹری الفتح مسجد نے بتایا کہ الفتح مسجد ایک قدیم مسجد ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے اگر مسجد نبوی میں غیر قانونی زمین پر توسیع نہیں ہو سکتی تو کسی پر نہیں ہو سکتی، کڈنی ہل پارک پر کبھی مسجد اور مزار نہیں رہا۔ عدالت نے کمشنر کراچی کو تمام تجاوزات کا خاتمہ کرنے کا حکم دے دیا۔
دوسری جانب تین رکنی بینچ کے روبرو کشمیر روڈ پر کے ڈی اے کلب و دیگر تعمیرات سے متعلق سماعت ہوئی۔ عدالت نے تمام تجاوزات کا خاتمہ کرنے کا فوری حکم دیدیا۔
چیف جسٹس نے کے ڈی اے کو حکم دیا کہ جتنی مشینیں چاہیں لے کر جائیں اور سب گرائیں۔ عدالت نے کے ڈی اے کلب، اسکواش کورٹ، سوئمنگ پول و دیگر تعمیرات بھی گرانے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کسی زمانے میں کشمیر روڈ پر بچے کھیلتے تھے۔ میں خود کشمیر روڑ پر کھیلتا رہا۔ آج اس پر سب قبضے ہو گئے۔عدالت نے کشمیر روڈ دوبارہ بچوں کے لیے کھولنے اور رائیل پارک بھی بنانے کا حکم دیدیا۔
فیصل صدیقی ایڈوکیٹ نے موقف دیا پورا کے ڈی اے افسر کلب گرا دیا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے میری اطلاع کے مطابق کلب اب بھی چل رہا ہے۔ الہ دین پر بھی کوئی کلب بنا دیا گیا ہے۔ یہ کے ڈی اے کلب کیا ہوتے ہیں؟ ہم نے بچپن میں ان سب میدانوں میں کھیلا ہے۔ کیا کشمیر روڈ پر سب ختم کردیا؟ وہاں ملبہ کیوں چھوڑ دیا؟ تجاوزات اب بھی ہیں تو بچے کیسے کھیلیں گے۔ کیا سپریم کورٹ خود جا کر تجاوزات کا خاتمہ کرے۔ کیا صرف اشرافیہ کے لیے سب سہولتیں ہیں۔
عدالت نے کشمیر روڈ پر تمام کھیل کے میدان بحال کرنے کا حکم دیدیا۔ اگر کوئی رکاوٹ ڈالے تو عدالتی حکم کی خلاف ورزی تصور ہوگا۔ عدالت نے سماعت بدھ تک کے لیے ملتوی کردی۔
اسی دوران سپریم کورٹ کے روبرو الہ دین واٹر پارک سے متصل شاپنگ سینٹر اور کلب بنانے کا معاملہ بھی آیا۔ عدالت نے الہ دین پویلین کلب، شاپنگ سینٹر کے خاتمے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے الہ دین پارک کو اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے الہ دین واٹر پارک سے متصل تمام کمرشل کاروبار کے خاتمے کا حکم دیتے ہوئے کمشنر کراچی سے دو دن میں عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو کڈنی ہل پارک تجاوزات کیس، کشمیر روڈ پر کے ڈی اے آفیسر و دیگر تعمیرات اور الہ دین واٹر پارک سے متصل شاپنگ سینٹر اور کلب سے متعلق سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کمشنر کراچی کہاں ہیں؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کو تمام قبضے ختم کرنے کا حکم دیا تھا، آپ سے نہیں ہوتا تو آپ کو جیل بھیج دیں گے۔ آپ پر ابھی چارج فریم کر دیتے ہیں۔کڈنی ہل پورے کا پورا خالی چاہیے۔ جائیں، اور کڈنی ہل پارک سے تمام تجاوزات کا خاتمہ کریں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ایک قبضہ ختم ہوتا ہے دوسرے دن دوبارہ ہو جاتا ہے۔ آئے دن قبضے پر قبضہ ہوجاتا ہے۔ کمشنر کراچی نے بتایا کہ ایک مسجد اور مزار باقی رہ گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کس نے لیز کیا مزار اور مسجد کو؟ سیکریٹری الفتح مسجد نے بتایا کہ الفتح مسجد ایک قدیم مسجد ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے اگر مسجد نبوی میں غیر قانونی زمین پر توسیع نہیں ہو سکتی تو کسی پر نہیں ہو سکتی، کڈنی ہل پارک پر کبھی مسجد اور مزار نہیں رہا۔ عدالت نے کمشنر کراچی کو تمام تجاوزات کا خاتمہ کرنے کا حکم دے دیا۔
دوسری جانب تین رکنی بینچ کے روبرو کشمیر روڈ پر کے ڈی اے کلب و دیگر تعمیرات سے متعلق سماعت ہوئی۔ عدالت نے تمام تجاوزات کا خاتمہ کرنے کا فوری حکم دیدیا۔
چیف جسٹس نے کے ڈی اے کو حکم دیا کہ جتنی مشینیں چاہیں لے کر جائیں اور سب گرائیں۔ عدالت نے کے ڈی اے کلب، اسکواش کورٹ، سوئمنگ پول و دیگر تعمیرات بھی گرانے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کسی زمانے میں کشمیر روڈ پر بچے کھیلتے تھے۔ میں خود کشمیر روڑ پر کھیلتا رہا۔ آج اس پر سب قبضے ہو گئے۔عدالت نے کشمیر روڈ دوبارہ بچوں کے لیے کھولنے اور رائیل پارک بھی بنانے کا حکم دیدیا۔
فیصل صدیقی ایڈوکیٹ نے موقف دیا پورا کے ڈی اے افسر کلب گرا دیا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے میری اطلاع کے مطابق کلب اب بھی چل رہا ہے۔ الہ دین پر بھی کوئی کلب بنا دیا گیا ہے۔ یہ کے ڈی اے کلب کیا ہوتے ہیں؟ ہم نے بچپن میں ان سب میدانوں میں کھیلا ہے۔ کیا کشمیر روڈ پر سب ختم کردیا؟ وہاں ملبہ کیوں چھوڑ دیا؟ تجاوزات اب بھی ہیں تو بچے کیسے کھیلیں گے۔ کیا سپریم کورٹ خود جا کر تجاوزات کا خاتمہ کرے۔ کیا صرف اشرافیہ کے لیے سب سہولتیں ہیں۔
عدالت نے کشمیر روڈ پر تمام کھیل کے میدان بحال کرنے کا حکم دیدیا۔ اگر کوئی رکاوٹ ڈالے تو عدالتی حکم کی خلاف ورزی تصور ہوگا۔ عدالت نے سماعت بدھ تک کے لیے ملتوی کردی۔
اسی دوران سپریم کورٹ کے روبرو الہ دین واٹر پارک سے متصل شاپنگ سینٹر اور کلب بنانے کا معاملہ بھی آیا۔ عدالت نے الہ دین پویلین کلب، شاپنگ سینٹر کے خاتمے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے الہ دین پارک کو اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے الہ دین واٹر پارک سے متصل تمام کمرشل کاروبار کے خاتمے کا حکم دیتے ہوئے کمشنر کراچی سے دو دن میں عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی۔