کورونا کی نئی علامات سامنے آگئیں تحقیق

کورونا کی علامات اب صرف کھانسی، سونگھنے یا ذائقے کی حس ختم ہونے یا بخار تک ہی محدود نہیں رہی ہے. رپورٹ


ویب ڈیسک June 14, 2021
کورونا کی علامات اب صرف کھانسی، سونگھنے یا ذائقے کی حس ختم ہونے یا بخار تک ہی محدود نہیں رہی ہے.(فوٹو:اے ایف پی)

برطانوی ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ بہتی ناک اور سردرد کورونا کے بھارتی (ڈیلٹا) ویریئنٹ کی علامات ہوسکتی ہیں۔


برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنےآئی ہے کہ برطانیہ مین کورونا انفیکشن کا شکار ہونے والے افراد میں گلے میں دکھن اور بہتی ناک کی علامات اب زیادہ عام ہیں۔


اس بات کا انکشاف ایک غیر سرکاری برطانوی تنظیم ' زوئے کووِڈ ' کی جانب سے ہوہنے والی تحقیق کے بعد ہوا، اس بارے میں اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے پروفیسرٹِم اسپیکٹر کا کہنا ہے کہ کورونا کے بھارتی ( ڈیلٹا) ویرئینٹ میں نوجوانوں میں بخارزیادہ ہے۔ لیکن وہ خود کو بہت زیادہ بیمار محسوس نہیں کرتے تاہم معتدی (دوسروں میں منتقل ہونے والی بیماری) ہونے کی وجہ سے وہ دوسروں کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔


یہ بھی پڑھیئے : ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس کی اقسام کے نئے نام رکھ دیئے


برطانوی نیشنل ہیلتھ سروسز کے مطابق اگر کسی فرد میں کھانسی، بخار، سونگھنے یا ذائقے کی حس ختم ہوجائے تو یہ کورونا کی علامت ہے لیکن پروفیسر اسپیکٹر کا کہنا ہے کہ ہماری ایپلی کیشن ' زوئے کووِڈ ' ایپلی کیشن پر ہزاروں شہریوں کی جانب سے موصول ہونے والی علامات کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بخار تو کورونا کی عام علامت ہے لیکن بھارت سے برطانیہ منتقل ہونے والے ڈیلٹا ویرئینٹ میں سونگھنے کی حس دس سرفہرست علامات میں ظاہر نہیں ہوئی۔ یہ ویرئینٹ بظاہر مختلف طریقے سے کام کر رہا ہے، لوگ سمجھتے ہیں کہ انہیں موسمی بخار، نزلہ اور کھانسی ہے اور اسی غلط فہمی میں وہ پارٹیز میں جاکر دوسرے لوگوں میں کورونا وائرس کو منتقل کر دیتے ہیں۔


ان کا کہنا ہے کہ کورونا کی علامات اب صرف کھانسی، سونگھنے یا ذائقے کی حس ختم ہونے یا بخار تک ہی محدود نہیں رہی ہے بلکہ ناک کا بہنا، سر درد اور گلے میں دکھن بھی اب کورونا خصوصا ڈیلٹا ویرئینٹ کی نئی علامات میں شامل ہے اور لوگوں کو اس بارے میں زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔ اور اگر آپ کو اس میں کوئی بھی علامات ہیں تو فوراً اپنے معالج سے رجوع کریں۔



تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں