بغیر ایجنڈا سینیٹ کے اجلاس اپوزیشن اخراجات کو زیربحث لائے گی
اجلاس پر فی منٹ کروڑوں روپے خرچ کرکے عوام کی کمائی اڑائی جارہی ہے، ذرائع
سینیٹ کا پارلیمانی کیلنڈر پوراکرنے کیلیے وقفے وقفے سے اجلاس بلانے کے بارے میں حکومت کی حکمت عملی اور اخراجات کے معاملے کو اپوزیشن نے ایوان میں زیربحث لانے کافیصلہ کر لیا ہے۔
اپوزیشن ارکان کے مطابق قومی خزانے کے کروڑوں روپے اس طرح بغیر ایجنڈے کے اجلاس بلا کر ضائع کیے جا رہے ہیں حکومت کے پاس اگر ایجنڈا نہیں ہے تو صرف پارلیمانی کیلنڈرکی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے قومی خزانے کوکئی ارب روپے کا دھچکا لگانے کا کوئی جواز نہیں۔ حزب اختلاف کے ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ عوام کے خون پسینے کی کمائی کو فضول میں اڑایا جارہاہے، سینیٹ کے اجلاس پر منٹوں کے حساب سے کروڑوں روپے کا خرچ آتا ہے، سینیٹرز اور سینیٹ کے ملازمین کو اجلاس سے 2 روز قبل اوراجلاس ختم ہونے کے 2 دن بعد تک اضافی الائونس، ٹی اے ڈی اے اور دیگر مراعات کی ادائیگی کی جاتی ہے، اجلاس کے دوران اسٹیشنری، بجلی، ٹرانسپورٹ اور دیگر معاملات پر بھی کروڑوں خرچ کیے جاتے ہیں۔
اس معاملے پر حزب اختلاف نے حکومت سے وضاحت اور اخراجات کا حساب طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حزب اختلاف کے ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں آئندہ چند دنوں میں سینیٹ سیکریٹریٹ میں سوال یا تحریک التوا جمع کرائی جاسکتی ہے جس پر حکومت کو ایوان میں وضاحت کرنا پڑے گی۔ حزب اختلاف کا مزید کہنا ہے کہ ن لیگ پارلیمنٹ کو ذرا بھی فوقیت نہیں دیتی اور یہی وجہ ہے کہ نجکاری سمیت تمام معاملات پارلیمنٹ سے بالا بالا ہی طے کیے جارہے ہیں، وزیراعظم نواز شریف نے منتخب ہونے کے بعد پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یا ایوان بالا کو رونق بخشنا بھی مناسب نہیں سمجھا۔
اپوزیشن ارکان کے مطابق قومی خزانے کے کروڑوں روپے اس طرح بغیر ایجنڈے کے اجلاس بلا کر ضائع کیے جا رہے ہیں حکومت کے پاس اگر ایجنڈا نہیں ہے تو صرف پارلیمانی کیلنڈرکی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے قومی خزانے کوکئی ارب روپے کا دھچکا لگانے کا کوئی جواز نہیں۔ حزب اختلاف کے ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ عوام کے خون پسینے کی کمائی کو فضول میں اڑایا جارہاہے، سینیٹ کے اجلاس پر منٹوں کے حساب سے کروڑوں روپے کا خرچ آتا ہے، سینیٹرز اور سینیٹ کے ملازمین کو اجلاس سے 2 روز قبل اوراجلاس ختم ہونے کے 2 دن بعد تک اضافی الائونس، ٹی اے ڈی اے اور دیگر مراعات کی ادائیگی کی جاتی ہے، اجلاس کے دوران اسٹیشنری، بجلی، ٹرانسپورٹ اور دیگر معاملات پر بھی کروڑوں خرچ کیے جاتے ہیں۔
اس معاملے پر حزب اختلاف نے حکومت سے وضاحت اور اخراجات کا حساب طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حزب اختلاف کے ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں آئندہ چند دنوں میں سینیٹ سیکریٹریٹ میں سوال یا تحریک التوا جمع کرائی جاسکتی ہے جس پر حکومت کو ایوان میں وضاحت کرنا پڑے گی۔ حزب اختلاف کا مزید کہنا ہے کہ ن لیگ پارلیمنٹ کو ذرا بھی فوقیت نہیں دیتی اور یہی وجہ ہے کہ نجکاری سمیت تمام معاملات پارلیمنٹ سے بالا بالا ہی طے کیے جارہے ہیں، وزیراعظم نواز شریف نے منتخب ہونے کے بعد پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یا ایوان بالا کو رونق بخشنا بھی مناسب نہیں سمجھا۔