کراچی کی حالت اتنی بھی خراب نہیں جتنی بتائی جاتی ہے مراد علی شاہ
سپریم کورٹ کے حکم پر بحریہ ٹاؤن سے جو 460 ارب روپے آئیں گے وہ ملیر پر خرچ ہوں گے، پریس کانفرنس
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نالہ پارٹی بن گئی ہے اور نالے میں بہہ جائے گی، کراچی کی حالت اتنی بھی خراب نہیں جتنی بتائی جارہی ہے، بحریہ ٹاؤن کا پیسہ جب آئے گا تو ملیر پر خرچ ہوگا۔
وہ پیر کو وزیراعلی ہاﺅس میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ ان کے ساتھ صوبائی وزراء امتیاز شیخ، ناصر حسین شاہ اور اسماعیل راہو بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں سندھ کو پیسے نہیں دیں گے اور کھا جائیں گے، وفاق سندھ کو پیسے دے کر احسان نہیں کررہا، 70 فیصد ریونیو سندھ سے جمع ہوتا ہے اس لیے ہمارے حصے کے مطابق ہمیں پیسے دیں، ان لوگوں نے 742 ارب میں سے 62 ارب پہلے کی پہلے ہی کٹوتی کرلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ سے شدید ناانصافی ہوئی، باقی صوبوں کے برعکس سندھ میں روڈ کا کوئی نیا پراجیکٹ نہیں رکھا بلکہ غیر ضروری پراجیکٹس زبردستی تھوپے گئے، وفاقی حکومت میگا پراجیکٹس کے بجائے نالوں اور مین ہول پر کام کررہی ہے، پی ٹی آئی نالہ پارٹی بن گئی ہے اور نالے میں بہہ جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھاکہ وفاق جس طرح سے سوچ رہا ہے صوبوں کو اس طرح نہیں کچل سکتا، سندھ پر کوئی آرٹیکل نہیں لگ سکتا، سندھ کے ساتھ نا انصافی ہورہی ہے اور میں سندھ کا وزیراعلیٰ ہوں اس لیے سندھ کی حقوق کی بات کرتا ہوں، میں جب سندھ کے مسئلے بتاتا ہوں تو چڑ کیوں لگتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ اس وقت ایف بی آر کے ٹیکسز کی گروتھ 17 فیصد ہے اور 17 فیصد گروتھ 3 سال کی ہے جس کے بارے میں ڈھول بجارہے ہیں، سندھ ریونیو بورڈ کی ٹیکس وصولی 21 فیصد ہے، ہمارے سندھ ریونیو بورڈ کی شرح ایف بی آر سے بہتر ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہم کسی صوبے پر پانی چوری کا الزام لگا رہے ہیں، ہمارے تحفظات کسی صوبے سے نہیں بلکہ ارسا اور وفاق سے ہیں، پانی کی تقسیم سیاسی ایشو نہیں، یہ قانونی اور ٹیکنیکل ایشو ہے، میں کسی پر الزام نہیں لگارہا، میں ارسا پر الزام لگارہا ہوں، ارسا پانی کی منصفانہ تقسیم نہیں کررہا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ مجھے صرف یہ بتا دیں کہ اگر اکانومی بہتر ہورہی ہے تو ٹیکسز بڑھنے کے بجائے کم کیوں ہوگئے، وفاقی بجٹ میں سندھ کو نظر انداز کیا گیا، ہمیں وہ منصوبے دیے گئے جن کی ہمیں ضرورت نہیں تھی، میرا کسی صوبے سے اختلاف نہیں میں وفاق سے کہتا ہوں کہ آئین پر عمل درآمد کرتے ہوئے صوبوں میں متوازن طریقے سے خرچ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب کو نہیں کہہ رہے کہ وہ پانی چوری کررہا ہے، میرا وفاق اور ارسا سے ایشو ہے کہ پانی کی تقسیم منصفانہ نہیں کررہے، سندھ کو اگر پورا پانی آتا تو 8.82 ملین فٹ ایکڑ پانی ملنا چاہیے تھا مگر ان دو ماہ دس دن میں ہمیں 35 فیصد کم پانی ملا۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ میرے حساب سے سندھ کی آبادی 6 کروڑ 20 لاکھ ہے، میں جوائنٹ سیشن بلانے کا مطالبہ کرتا ہوں کیونکہ صوبے کو جوائنٹ سیشن بلانے کا حق دیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ سندھ کا معاشی قتل کیا جارہا ہے، پبلک سروس کمیشن کے معاملے پرسندھ سے ناانصافی ہورہی ہے، ہم نے 2017ء میں رولزبھی بنائے پھر بھی ایسا کیا گیا۔
کراچی کی حالت اتنی بھی خراب نہیں
کراچی کو نظر انداز کرنے کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کراچی کے لیے فنڈز کی بالکل قلت ہے لیکن اس شہر میں سیکڑوں اسکیم جاری ہیں، کراچی میں مافیاز کام کرتی رہیں شہر میں قبضے کروائے گئے، کراچی کو اپنا کہنے والوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس شہر کے بارے میں سوچیں، اس شہر کی حالت اتنی بھی خراب نہیں جتنی بتائی جارہی ہے۔
بحریہ پر حملے میں شک کی بنیاد پر گرفتاریاں نہیں کریں گے
بحریہ ٹاؤن میں توڑ پھوڑ کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کی ہر کسی کو اجازت ہے، ہم کسی کو شک کی بنیاد پر گرفتار نہیں کریں گے، چھ لوگ چھوڑے گئے ہیں، کئی لوگوں کو گرفتار ہی نہیں کیا جبکہ کچھ لوگوں نے ضمانت کرالی، ہم اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے والوں لوگوں کو فائدہ اٹھانے نہیں دیں گے، میرا صرف یہ پیغام ہے کہ اگر آپ سڑکوں پر آکر پاکستان مخالف نعرے لگائیں گے تو آپ میں اور الطاف حسین میں کیا فرق رہ جائے گا؟
بحریہ ٹاؤن کا پیسہ جب آئے گا تو ملیر پر خرچ ہوگا
وہ پیر کو وزیراعلی ہاﺅس میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ ان کے ساتھ صوبائی وزراء امتیاز شیخ، ناصر حسین شاہ اور اسماعیل راہو بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں سندھ کو پیسے نہیں دیں گے اور کھا جائیں گے، وفاق سندھ کو پیسے دے کر احسان نہیں کررہا، 70 فیصد ریونیو سندھ سے جمع ہوتا ہے اس لیے ہمارے حصے کے مطابق ہمیں پیسے دیں، ان لوگوں نے 742 ارب میں سے 62 ارب پہلے کی پہلے ہی کٹوتی کرلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ سے شدید ناانصافی ہوئی، باقی صوبوں کے برعکس سندھ میں روڈ کا کوئی نیا پراجیکٹ نہیں رکھا بلکہ غیر ضروری پراجیکٹس زبردستی تھوپے گئے، وفاقی حکومت میگا پراجیکٹس کے بجائے نالوں اور مین ہول پر کام کررہی ہے، پی ٹی آئی نالہ پارٹی بن گئی ہے اور نالے میں بہہ جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھاکہ وفاق جس طرح سے سوچ رہا ہے صوبوں کو اس طرح نہیں کچل سکتا، سندھ پر کوئی آرٹیکل نہیں لگ سکتا، سندھ کے ساتھ نا انصافی ہورہی ہے اور میں سندھ کا وزیراعلیٰ ہوں اس لیے سندھ کی حقوق کی بات کرتا ہوں، میں جب سندھ کے مسئلے بتاتا ہوں تو چڑ کیوں لگتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ اس وقت ایف بی آر کے ٹیکسز کی گروتھ 17 فیصد ہے اور 17 فیصد گروتھ 3 سال کی ہے جس کے بارے میں ڈھول بجارہے ہیں، سندھ ریونیو بورڈ کی ٹیکس وصولی 21 فیصد ہے، ہمارے سندھ ریونیو بورڈ کی شرح ایف بی آر سے بہتر ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہم کسی صوبے پر پانی چوری کا الزام لگا رہے ہیں، ہمارے تحفظات کسی صوبے سے نہیں بلکہ ارسا اور وفاق سے ہیں، پانی کی تقسیم سیاسی ایشو نہیں، یہ قانونی اور ٹیکنیکل ایشو ہے، میں کسی پر الزام نہیں لگارہا، میں ارسا پر الزام لگارہا ہوں، ارسا پانی کی منصفانہ تقسیم نہیں کررہا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ مجھے صرف یہ بتا دیں کہ اگر اکانومی بہتر ہورہی ہے تو ٹیکسز بڑھنے کے بجائے کم کیوں ہوگئے، وفاقی بجٹ میں سندھ کو نظر انداز کیا گیا، ہمیں وہ منصوبے دیے گئے جن کی ہمیں ضرورت نہیں تھی، میرا کسی صوبے سے اختلاف نہیں میں وفاق سے کہتا ہوں کہ آئین پر عمل درآمد کرتے ہوئے صوبوں میں متوازن طریقے سے خرچ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب کو نہیں کہہ رہے کہ وہ پانی چوری کررہا ہے، میرا وفاق اور ارسا سے ایشو ہے کہ پانی کی تقسیم منصفانہ نہیں کررہے، سندھ کو اگر پورا پانی آتا تو 8.82 ملین فٹ ایکڑ پانی ملنا چاہیے تھا مگر ان دو ماہ دس دن میں ہمیں 35 فیصد کم پانی ملا۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ میرے حساب سے سندھ کی آبادی 6 کروڑ 20 لاکھ ہے، میں جوائنٹ سیشن بلانے کا مطالبہ کرتا ہوں کیونکہ صوبے کو جوائنٹ سیشن بلانے کا حق دیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ سندھ کا معاشی قتل کیا جارہا ہے، پبلک سروس کمیشن کے معاملے پرسندھ سے ناانصافی ہورہی ہے، ہم نے 2017ء میں رولزبھی بنائے پھر بھی ایسا کیا گیا۔
کراچی کی حالت اتنی بھی خراب نہیں
کراچی کو نظر انداز کرنے کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کراچی کے لیے فنڈز کی بالکل قلت ہے لیکن اس شہر میں سیکڑوں اسکیم جاری ہیں، کراچی میں مافیاز کام کرتی رہیں شہر میں قبضے کروائے گئے، کراچی کو اپنا کہنے والوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس شہر کے بارے میں سوچیں، اس شہر کی حالت اتنی بھی خراب نہیں جتنی بتائی جارہی ہے۔
بحریہ پر حملے میں شک کی بنیاد پر گرفتاریاں نہیں کریں گے
بحریہ ٹاؤن میں توڑ پھوڑ کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کی ہر کسی کو اجازت ہے، ہم کسی کو شک کی بنیاد پر گرفتار نہیں کریں گے، چھ لوگ چھوڑے گئے ہیں، کئی لوگوں کو گرفتار ہی نہیں کیا جبکہ کچھ لوگوں نے ضمانت کرالی، ہم اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے والوں لوگوں کو فائدہ اٹھانے نہیں دیں گے، میرا صرف یہ پیغام ہے کہ اگر آپ سڑکوں پر آکر پاکستان مخالف نعرے لگائیں گے تو آپ میں اور الطاف حسین میں کیا فرق رہ جائے گا؟
بحریہ ٹاؤن کا پیسہ جب آئے گا تو ملیر پر خرچ ہوگا
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ بحریہ ٹاؤن سے ملنے والے 460 ارب جب آئیں گے تو وہ ملیر کی فلاح و بہود پر خرچ ہوں گے۔