ایران اورافغانستان سے درآمدات سرحدی مارکیٹوں تک محدود کرنے کا فیصلہ

اجناس ، مصالحہ جات، اشیائے ضروریہ، برقی آلات اور دیگر اہم اشیا پر سیلز ٹیکس چھوٹ دے کر فیصلے پر عمل کروایا جائے گا


ویب ڈیسک June 14, 2021
اجناس ، مصالحہ جات، اشیائے ضروریہ، برقی آلات اور دیگر اہم اشیا پر سیلز ٹیکس چھوٹ دے کر فیصلے پر عمل کروایا جائے گا.(فوٹو:فائل)

وفاقی حکومت نے ایران اور افغانستان سے درآمد کی جانے والی سبزیوں، پھلوں، دالوں، مصالحہ جات، گرین ٹی، مشروبات، سلائی کڑھائی کا دھاگہ، کھجوریں، دہی، جیم، گھریلو استعمال کی اشیا، سائیکل، ویکیوم فلیکس سمیت دیگر اشیاء پر سیلز ٹیکس چھوٹ کو ایران اور افغانستان کے تعاون سے سرحدی علاقوں میں قائم کی جانے والی منڈیوں کی حدود تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم افغانستان اورایران کے سرحدی علاقوں میں قائم ہونے والی مارکیٹوں کی حدود سے باہر ان اشیاء کی فروخت پر مارکیٹ ویلیو پر سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا جس کیلئے فنانس بل 2021 کے ذریعے سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان اور ایران کے تعاون سے ان دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں میں قائم مارکیٹوں کے لیے درآمد کی جانے والی سبزیوں اور پھلوں سمیت دیگر اشیاء کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی مکمل چھوٹ ہوگی، لیکن یہ اشیاء صرف ان سرحدی علاقوں میں قائم کی جانے والی بارڈر مارکیٹوں کی حدود میں ہی فروخت کی جاسکیں گی۔

کسٹمز حکام بارڈر مارکیٹوں کے لیے درآمد کی جانے والی ٹیکس فری اشیاء پرعائد سیلز ٹیکس کی رقم کے برابر بینک گارنٹی لے کر درآمدی کنسائنمنٹس کی کلیئرنس کریں گے اور درآمد کنندگان کمشنر ان لینڈ ریونیو کی طرف سے ان درآمدی اشیاء کی بارڈر مارکیٹوں میں کھپت کے سرٹیفکیٹس فراہم کرکے بینک گارنٹی کی رقوم واپس لے سکیں گے۔

مجوزہ ترمیم میں مزید بتایا گیا ہے کہ سرحدی مارکیٹوں کے لیے ایران و افغانستان سے اشیاء کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ صرف ان لوگوں کو حاصل ہوگی جن کے پاس سرحدی علاقے میں قایم مارکیٹوں کی حدود میں فعال کاروباری یونٹ و جگہ کے ٹھوش ثبوت ہوں گے۔ ان سرحدی مارکیٹوں میں فعال کاروباری یونٹس و دکانوں (Premises) کے ثبوت نہ رکھنے والے درآمد کنندگان کو یہ سہولت حاصل نہیں ہوگی۔

مجوزہ ترمیم میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ افغانستان اور ایران سے سرحدی علاقوں میں قائم مارکیٹوں کے لیے سیلز ٹیکس کے بغیراشیا درآمد کرنے کے لیے عائد کردہ شرائط کی خلاف ورزی کے مرتکب لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اور خلاف ورزی کے مرتکب افراد سے نہ صرف درآمدی اشیاء پر عائید سیلز ٹیکس کی مکمل رقم ڈیفالٹ سرچارج کے ساتھ وصول کی جائے، اس کے علاوہ ان پر جرمانہ بھی عائد ہوگا۔

اس بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا بنیادی مقصد سرحدی علاقوں کے لوگوں کو روزگار کے متبادل ذرائع فراہم کرنا اور اسمگلنگ کی روک تھام کرنا ہے جس کے لیے حکومت نے پاک افغان اور پاک ایران سرحد پر 18 مارکیٹوں کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ سال ستمبر میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر فروری تک تین مارکیٹیں کھولنے کا ہدف دیا تھا جس کے تحت پاکستان اور ایران کی سرحد پر 21 اپریل 2021 کو مارکیٹ کھولی گئی تھی۔ اس سے پہلے دسمبر 2020 میں پاک ایران بارڈر کراسنگ پر رمضان، گبد مارکیٹ بھی کھولی گئی تھی۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے موٴثر اقدامات کا فیصلہ ملکی معیشت اور خاص طور پر پسماندہ صوبے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں کاروبار کے مواقع میں اضافہ اور روزگار کے حوالے سے حوصلہ افزاء اقدامات ہوں گے۔

حکام کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارت متاثر ہوتی ہے، باڑ لگانے کے بعد جہاں غیر قانونی آمدورفت اور اسمگلنگ میں نمایاں کمی آئی ہے وہاں اس کی معمول کی تجارت پر پڑنے والے اثرات کا تقاضا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان قانونی آمدورفت اور تجارت میں اضافے کے لیے جگہ جگہ گیٹ بنائے جائیں اورسرحدی منڈیوں کا قیام عمل میں لایا جائے۔ اس سے نہ صرف سامان کی ترسیل ہوگی بلکہ لوگوں کی آمد رفت میں بھی آسانی آئے گی۔

بلوچستان میں حال ہی میں بادینی کا سرحدی دروازہ کھول دیا گیا ہے جس سے نہ صرف تجارت میں اضافہ ہوگا بلکہ اس طرح سے چمن سرحد پر دباؤ میں بھی کمی آئے گی، اسی طرح طورخم گیٹ کو چوبیس گھنٹے کھلا رکھنے کا اقدام کیا گیا ہے، جس کے ساتھ غلام خان بارڈر کو بھی مکمل آپریشنل کیا جائےگا نیز طور خم سرحد پر کنٹینروں کی آمدورفت کو تیز اور مال کی کلیرنس کا نظام مزید تیز بنایا جائے گا تاکہ تجارت میں اضافہ ہو، مختلف مقامات پر گیٹ بنانے سے تجارت کے مواقع کے ساتھ ساتھ کابل کا مختلف علاقوں سے فاصلہ کم ہوگا۔ بلوچستان کی جانب سے ایرانی سرحد سے متصل مزید پانچ دروازے عبدوئی، جلگئی، ضلع کچ، جیرک پنجگور اورجودر ضلع واشک کھولنے کی تیاریاں ایران کےساتھ تجارت اورپاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں