لاہور کے چڑیا گھرمیں شاہی پرندے کی مرنے کے بعد واپسی

چند ماہ پہلے مرنے والے کساوری کو حنوط کرکے دوبارہ سے چڑیا گھرکی رونق بنادیا گیا ہے

کساوری عام طور پر نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور نیوگنی میں پایا جاتا ہے، فوٹو: الطاف ورک

چڑیا گھرمیں چند ماہ پہلے مرنے ولا سب سے ضعیف العمر پرندہ کساوری دوبارہ لوٹ آیا ہے، نایاب نسل کے اس پرندے کو حنوط کرکے دوبارہ سے چڑیا گھر کی رونق بنادیا گیا ہے۔

چڑیا گھر کے ریکارڈ کے مطابق کساوری دوڑنے والا پرندہ ہے، اس قسم کا ایک پرندہ 22 اکتوبر 1971 کو انگلینڈ سے یہاں لایا گیا تھا تاہم رواں سال مارچ میں 58 سال کی عمرمیں اس کی موت ہوگئی تھی، یہ لاہور چڑیا گھر کا سب سے طویل العمر پرندہ تھا۔ سیاہ جسامت اور خوبصورت رنگوں سے مزین چہرے والا یہ پرندہ کساوری عام طور پر نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور نیوگنی میں پایا جاتا ہے، سرپرسجے خوبصورت تاج کی وجہ سے اسے شاہی پرندہ بھی کہا جاتاہے۔

جانوروں اورپرندوں کو حنوط کرنے کے فن کو ٹیکسی ڈرمی کہا جاتاہے۔ محمد جہانگیرجدون گزشتہ 17 سال سے یہ کام کررہے ہیں،ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کے دادا ہ کام کرتے تھے جو لاہورچڑیا گھر کے ابتدائی ملازمین میں سے تھے۔ اس کے بعد ان کے والد اور تایا یہ کام کرتے رہے پھر ان کے بڑے بھائی اور اب سال 2005 سے وہ ٹیکسی ڈرمی کا کام کررہے ہیں۔




جہانگیر خان جدون کہتے ہیں جب کسی سرکاری چڑیاگھرمیں کسی نایاب جانوراورپرندے کی موت ہوجاتی ہے تو پوسٹ مارٹم کے بعد وہ جانوراورپرندہ ان کے حوالے کیاجاتا ہے ، اگر کسی بیماری کی وجہ سے جانوراورپرندے کی جلدخراب نہ ہوچکی ہوتوپھراسے مختلف کیمیکل لگا کر محفوظ کرلیا جاتا ہے، اس کے بعد اسٹیل کا ڈھانچہ تیارکرکے اس جلد کے اندر فٹ کیا جاتا ہے، جلد کے حصے کو بھرنے کے لئے روئی یا پھر فائبر استعمال کیا جاتا ہے۔ مرنے کے بعد جانوروں اور پرندوں کا قدرتی رنگ اڑجاتا ہے اس لئے پھر اس کے جسم کے مختلف حصوں پر مصنوعی رنگ کیا جاتا ہے، آنکھوں کی جگہ کانچ کے موتی لگائے جاتے ہیں۔ جس طرح اس کساوری کے سر پر گولڈن رنگ کا تاج بنایا گیا ہے، گردن کے مختلف حصوں پر گرین اور بلیو رنگ ہے ، کچھ حصے سیاہ رنگ کے ہیں ، رنگ جس قدرمہارت سے کیا جائے گا، حنوط شدہ جانور اورپرندہ اتناہی حقیقی ہونے کا زیادہ تاثر دے گا۔

جہانگیر خان جدون کہتے ہیں ایک جانوراور پرندے کو حنوط کرنے میں کرنے پر کئی دن لگ جاتے ہیں کیونکہ اس کام کے مختلف مراحل ہیں، بڑے جانوروں پر 15 دن سے ایک ماہ تک کا عرصہ لگ جاتا ہے ، جس طرح اس کساوری کی تیاری میں تقریباً ایک ماہ کا وقت صرف ہوا ہے۔ اچھے میٹریل سے ایک جانور کی حنوط کاری پر تقریباً 50 ہزار سے 80 ہزار روپے تک کا خرچہ آتا ہے۔ اگر پرندے کی حالت صحیح ہو حنوط کرتے وقت اور اچھے میٹریل سے حنوط کیا جائے تو خراب نہیں ہوتا۔ ہمارے ہاں حنوط کاری کا طریقہ کار ہے وہ کافی پرانا ہے اب باہر کے ممالک میں نئے جدید طریقے آئے ہے جس سے بہت اچهے اور خوبصورتی سے حنوط کاری ہوتی ہے اگر وہ ٹیکنالوجی اور نئے سازوسامان ہمارے ہاں آجائے تو ہمارے کام میں بهی جدت آسکتی ہیں۔



محمدجہانگیرخان جدون کے ہاتھوں حنوط کئے گئے سینکروں جانوراورپرندے اس وقت لاہور چڑیا گھرسمیت مختلف مقامات پر رکھے گئے ہیں۔ کئی شکاری بھی جب کوئی نایاب ٹرافی ہنٹنگ کرتے ہیں تو وہ اپنی ٹرافی کو حنوط کروا کر اپنے آفس یا ڈرائنگ روم میں سجاتے ہیں ، جہانگیر خان جدون کہتے ہیں یہ فن قدیم مصری دور سے چلا آرہا ہے، جانوروں اور پرندوں کو صرف شوق اور خوبصورتی کے لئے ہی نہیں بلکہ تعلیمی مقاصد کے لئے بھی حنوط کیا جاتا ہے، بچے ان حنوط شدہ جانوروں اورپرندوں کو دیکھ کران بارے بہتر طریقے سے جان سکتے ہیں۔

لاہور چڑیا گھر کے ڈائریکٹر محمد انور مان نے بتایا کہ ہم زیادہ ترایسے جانوروں اور پرندوں کو حنوط کرواتے ہیں جونایاب ہوتے ہیں تاکہ چڑیاگھرمیں تفریح کے لئے آنے والوں کو ان بارے آگاہی اور معلومات حاصل ہوسکیں۔ چڑیا گھر کے میوزیم میں حنوط شدہ کئی ایسے جانور اور پرندے پڑے ہیں جو کبھی زندہ اس چڑیا گھر کی رونق ہوتے تھے۔
Load Next Story