وزیراعظم کے دورے کی منسوخی تحریک انصاف کے بڑھتے دباؤ کا نتیجہ

نواز شریف کی حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر خود بھی کنفیوز ہے اور عوام کو بھی الجھائو کا شکار کر رہی ہے۔


January 20, 2014
نواز شریف کی حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر خود بھی کنفیوز ہے اور عوام کو بھی الجھائو کا شکار کر رہی ہے۔ فوٹو: فائل

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ہری پور جلسے میں وزیر اعظم نواز شریف کے غیر ملکی دوروں پر سخت تنقید کے چند گھنٹوں بعد وزیر اعظم کے دورہ سوئٹزر لینڈ کی منسوخی کے اعلان کو تحریک انصاف کی جانب سے وفاقی حکومت پر بڑھتے ہوئے دبائو کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔

جبکہ تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ نواز حکومت کے پاس کوئی ملکی ایجنڈا نہیں ہے۔ پی ٹی آئی حقیقی اپوزیشن کا کردار نبھاتے ہوئے ملک کا سیاسی ایجنڈا مقرر کر رہی ہے جس پر حکومت نے عمل کرنا شروع کردیا ہے اور آئندہ بھی نواز حکومت ہمارے ایجنڈے کو ہی اپنائے گی۔ عمران خان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے حوالے سے حکومت پر مسلسل دبائو بڑھاتے جا رہے ہیں اور ان کا واضح موقف ہے کہ جس جنگ میں ہزاروں کی تعداد میں عام شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوان شہید ہو رہے ہیں وہ پاکستان کی جنگ نہیں ہے۔ نواز شریف کی حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر خود بھی کنفیوز ہے اور عوام کو بھی الجھائو کا شکار کر رہی ہے۔ گزشتہ روز ہری پور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے وفاقی حکومت بالخصوص وزیر اعظم پر نہایت سخت الفاظ میں تنقید کی اور ان کے یکے بعد دیگرے غیر ملکی دوروں کی سیریز کو آڑے ہاتھوں لیا۔

انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز پر حملوں کے ذمہ دار نواز شریف ہیں، ملک میں آگ لگی ہوئی ہے اور نواز شریف کبھی ایک ملک جارہے ہیں تو کبھی دوسرے ملک۔ اگر میں نواز شریف کی جگہ ہوتا تو طالبان کے ساتھ مذاکرات کی قیادت کسی وزیر کو دینے کی بجائے میں خود کرتا۔ عمران خان کے خطاب کے چند ہی گھنٹوں کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے خبر آئی کہ وزیر اعظم کا دورہ سوئٹزرلینڈ منسوخ کردیا گیا ہے اور اب وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کے بجائے وزیر اعظم براہ راست طالبان سے مذاکرات کی نگرانی کریں گے۔ ''ایکسپریس''سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا حکومت آج بھی پرانے طرز کی سیاست میں لگی ہوئی ہے۔ نواز حکومت ہمارے ہی ایجنڈے کو فالو کر رہی ہے اور آئندہ بھی کرے گی۔ وزیر اعظم کے دورے کی منسوخی اس کا واضح ثبوت ہے۔ ہم طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حامی ہیں مگر طالبان کی جانب سے عام شہریوں اور فورسز پر حملوں کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ادھر عوامی حلقوں میں بھی یہ تاثر مضبوط ہورہا ہے کہ مسلم لیگ نواز مسلسل تحریک انصاف کے دبائو میں ہے۔

عمران خان نے گیارہ مئی کے الیکشن میں دھاندلی کے ایشو پر بھی جارحانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے اور ان کی جانب سے چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانوں کی تصدیق کا مطالبہ حکومت کیلئے درد سر بنا ہوا ہے تو دوسری جانب بلدیاتی الیکشن کی منسوخی کو بھی تحریک انصاف کے قائدین وکارکنان تحریک انصاف کی جانب سے کوئی ''اپ سیٹ'' کرنے کے خوف کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ عمران خان نے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے حکومتی جماعت کو ٹف ٹائم دے رکھا ہے۔ تحریک انصاف گزشتہ 58 روز سے ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نیٹو سپلائی روکے ہوئے ہے جبکہ حکومت نیٹو سپلائی کی بندش پر عمران خان کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے، اس معاملے میں بھی عمران خان کو لامحالہ سیاسی فائدہ پہنچا ہے۔22 دسمبر کو تحریک انصاف کے کارکنوں نے عمران خان کی قیادت میں مہنگائی اور توانائی بحران کے خلاف لاہور میں مال روڑ پر ایک بہت بڑی ریلی نکالی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔