پاکستان کے ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات روشن
ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو 27 نکات پر عمل درآمد کرنا تھا جس میں سے صرف ایک پر عمل درآمد باقی رہ گیا ہے
پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کےلیے دیئے گئے 27 میں سے 26 نکات پر عملدرآمد کرلیا ہے، جس کے بعد گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس( ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے پاکستان کو 27 نکات پر عمل درآمد کرنا تھا جس میں سے پاکستان کی جانب سے ایک پرعمل درآمد باقی رہ گیا ہے اور اب پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں، گزشتہ اجلاس تک پاکستان نے 24 نکات پر عملدرآمد کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل کوآپریشن ریویو گروپ کے اجلاس میں ایف اے ٹی ایف پلمونری گروپ کے لیے رپورٹ تیار کی جائے گی، رپورٹ تیار کرنے والے اس گروپ میں چین ، امریکا، برطانیہ، فرانس اورانڈیا شامل ہیں۔
پاکستان کی جانب سے عمل درآمد نکات پر رپورٹ تیار کی جائے گی اور گروپ کی رپورٹ پلمونری اجلاس میں پیش کی جائے گی جو کہ 21 سے 25 جون تک ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سے متعلق سب گروپ کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔ یاد رہے کہ پاکستان کو 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ امریکہ کے افعانستان سے انخلاء کے تناظر میں پاکستان کو باقی رہ جانے والے ایک پوائنٹ پر عمل درآمد کے لیے مزید دو سے تین ماہ کا وقت دے کر ابھی گرے لسٹ میں ہی رکھے جانے کے بھی امکانات ہیں مگر کارکردگی کے حوالے سے پاکستان بہت پر امید ہے۔ پاکستان کی بہترین حکمت عملی کے سبب بھارت کا ایف اے ٹی ایف میں اثر و رسوخ بھی کم ہوا ہے جہاں بھارت کوزیادہ سپورٹ فرانس سے ملتی ہے یا امریکہ سے، لیکن امریکا کے افغانستان سے انخلاء کے بعد خطے میں امریکی دلچسپی پہلے جیسی نہیں رہے گی، جس سے انڈیا کو ملنے والی امریکی حمایت بھی کم زور پڑ جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے دو پی راستے ہیں یا تو سو فیصد کمپلائنس کیا جائے یا پھر 11 ارکان کی حمایت حاصل کی جائے۔ پاکستان نے بہت زیادہ کمپلائنس کیا پے جس کا ایف اے ٹی ایف ایشیاء پیسیفک گروپ نے بھی اعتراف کیا ہے۔ پاکستان نے ایشیاء اپیسفک گروپ کی 40 سفارشات میں سے 31 اہداف پورے کرلیے ہیں ، جو بہت بڑی پیش رفت ہے۔
ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کا ایک حصہ قانون سازی اور اس پر عمل درآمد پر مشتمل ہے جس کےلیے پاکستان نے پچھلے ایک سال میں 14 قانونی نکات پرکام کرلیا ہے، اسی طرح کسٹمز، منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ سے متعلق ایف اے ٹی ایف کی شرائط پوری کی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایشیا پیسیفک گروپ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے سفارشات پر عمل کے لیے 14 وفاقی اور 3صوبائی قوانین میں ترامیم کی ہیں جن سے نظام مضبوط اور مستحکم ہوا ہے زرائع کا کہنا ہے کہ اب معاملہ صرف کنوکشن اور پراسکیوشن پر اٹکا ہواہے، جس پر کافی پیش رفت ہوچکی ہے۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس( ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے پاکستان کو 27 نکات پر عمل درآمد کرنا تھا جس میں سے پاکستان کی جانب سے ایک پرعمل درآمد باقی رہ گیا ہے اور اب پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں، گزشتہ اجلاس تک پاکستان نے 24 نکات پر عملدرآمد کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل کوآپریشن ریویو گروپ کے اجلاس میں ایف اے ٹی ایف پلمونری گروپ کے لیے رپورٹ تیار کی جائے گی، رپورٹ تیار کرنے والے اس گروپ میں چین ، امریکا، برطانیہ، فرانس اورانڈیا شامل ہیں۔
پاکستان کی جانب سے عمل درآمد نکات پر رپورٹ تیار کی جائے گی اور گروپ کی رپورٹ پلمونری اجلاس میں پیش کی جائے گی جو کہ 21 سے 25 جون تک ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سے متعلق سب گروپ کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔ یاد رہے کہ پاکستان کو 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ امریکہ کے افعانستان سے انخلاء کے تناظر میں پاکستان کو باقی رہ جانے والے ایک پوائنٹ پر عمل درآمد کے لیے مزید دو سے تین ماہ کا وقت دے کر ابھی گرے لسٹ میں ہی رکھے جانے کے بھی امکانات ہیں مگر کارکردگی کے حوالے سے پاکستان بہت پر امید ہے۔ پاکستان کی بہترین حکمت عملی کے سبب بھارت کا ایف اے ٹی ایف میں اثر و رسوخ بھی کم ہوا ہے جہاں بھارت کوزیادہ سپورٹ فرانس سے ملتی ہے یا امریکہ سے، لیکن امریکا کے افغانستان سے انخلاء کے بعد خطے میں امریکی دلچسپی پہلے جیسی نہیں رہے گی، جس سے انڈیا کو ملنے والی امریکی حمایت بھی کم زور پڑ جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے دو پی راستے ہیں یا تو سو فیصد کمپلائنس کیا جائے یا پھر 11 ارکان کی حمایت حاصل کی جائے۔ پاکستان نے بہت زیادہ کمپلائنس کیا پے جس کا ایف اے ٹی ایف ایشیاء پیسیفک گروپ نے بھی اعتراف کیا ہے۔ پاکستان نے ایشیاء اپیسفک گروپ کی 40 سفارشات میں سے 31 اہداف پورے کرلیے ہیں ، جو بہت بڑی پیش رفت ہے۔
ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کا ایک حصہ قانون سازی اور اس پر عمل درآمد پر مشتمل ہے جس کےلیے پاکستان نے پچھلے ایک سال میں 14 قانونی نکات پرکام کرلیا ہے، اسی طرح کسٹمز، منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ سے متعلق ایف اے ٹی ایف کی شرائط پوری کی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایشیا پیسیفک گروپ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے سفارشات پر عمل کے لیے 14 وفاقی اور 3صوبائی قوانین میں ترامیم کی ہیں جن سے نظام مضبوط اور مستحکم ہوا ہے زرائع کا کہنا ہے کہ اب معاملہ صرف کنوکشن اور پراسکیوشن پر اٹکا ہواہے، جس پر کافی پیش رفت ہوچکی ہے۔