کلونجی کے حیرت انگیز فوائد
’ برکت والے دانے ‘ جو ہر بیماری کا علاج ہیں سوائے موت کے
'کلونجی 'حب البرکۃ ( برکت والے دانے ) کے نام سے بھی موسوم ہے۔ طبِ نبوی ﷺ میں اس کا ذکر اس طرح آیا: '' کالا دانہ ہر بیماری کی شفا ء ہے، سوائے سام کے۔ میں نے کہا سام کیا ہے؟ فرمایا: موت'' (بخاری)۔
جدید دور میں کلونجی روز مرہ زندگی اور بطور دواء بہت زیادہ استعمال کیا جا رہی ہے۔ خاص طور پر کلونجی کے دانے اور تیل صدیوں سے مختلف ادویہ میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کا مزاج گرم خشک درجہ دوم ہے، اس لیے موسمِ گرما میں کچھ دانے ہمراہ دودھ استعمال کرنے چاہئیں۔ ایک اور طریقہ یہ ہے کہ اس کا سفوف بنا لیا جائے اور چائے کے چمچ کا چوتھائی حصہ مع شکر کھایا جائے، یہ طریقہ ان افراد کے لیے مناسب ہے جو دودھ سے بلغم یا کسی اور قسم کی اذیت محسوس کرتے ہیں۔
کلونجی کا تیل پینے کے لیے استعمال کریں تو قبض کھولتا ہے، ہاضم ہے، گھنٹیا، جوڑوں کے درد، جلد کی غیرطبی دھبے (وہ داغ جو پیدائشی طور پر نہ ہوں ، بلکہ بعد میں کسی اور وجہ سے چہرے یا جسم میں بن جائیں) ، خون صاف کرتا ہے۔
بالوں پر اس کا استعمال نہ صرف بالوں کو سیاہی بخشتا ہے بلکہ لمبے عرصے بغیر ناغہ استعمال سے گنج پن کو دور بھی کرتا ہے، اس کام کے لیے رات بھر کلونجی کے تیل کو سر پر لگا رہنے دیں، صبح اچھے شیمپو سے دھوئیں۔ کیونکہ کلونجی میں حیاتین ای (وٹامن ای) ، اومیگا فیٹی ایسڈ، اینٹی اکسی ڈینٹ وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں، اس لیے جلد پر اس کی مالش جلد کی رنگت نکھارتی ہے، گندگی دور کرتی ہے، ناک میں الٹرا پیوری فائیڈ ( انتہائی صاف شدہ تیل ) ٹپکایا جائے تو ناک کی جھلی سے لے کر دماغ کے پردوں تک کے اورام کو دور کرتا ہے، کیونکہ ناک کی اندرونی جھلی بنیادی طور پر دماغی جھلی کی اضافی شکل ہے۔ نیز روغن کلونجی بلڈ پریشر کو مفید ہونے کے علاوہ کولسٹرول کم کرنے ، ورن کم کرنے ، پیشاب لانے میں بھی بہت مفید ہے۔
جلدی امراض کیلیے کلونجی کا استعمال کیسے کریں؟
1۔ جلد کی خوبصورتی کے لیے آمیزہ تیا ر کریں جس میں گلیسرین، کوکا بٹر، شیا بٹر، بابونہ کے پھول کا سفوف اور دس فیصد کلونجی کا تیل شامل کریں، اس آمیزے کو رات سونے سے پہلے چہرے پر ہلکے ہاتھ سے مالش کریں، دو ماہ میں نتیجہ بر آمد ہونے لگتا ہے۔
2۔ جلد ی مرض 'سوارس' کے لیے صندل کے برادے کا سفوف کلونجی کے تیل میں ملائیں اور لکڑی کے پتلے چمچ سے ہلائیں (اگر چمچ بھی صندل یا خوشبودار لکڑی کا ہو تو بہت بہتر ہے) یہ آمیزہ ہلکا گاڑھا ہو جائے تو جلد کے متا ثرہ حصوں پر لگائیں۔
3۔ جن اشخاص کی جلد خشک رہتی ہے انہیں چاہیے کہ کلونجی کے تیل5 فیصد کو ناریل کے تیل میں ملائیں، کچھ دیر دھوپ میں رکھ دیں تاکہ سورج کی گرمی سے دونوں روغنیات کے اجزاء مل جائیں، اگر چولہے پر گرم کریں گے تو تیل کے جلنے کاخدشہ ہے، جب تیل معتدل درجہ حرارت پر آجائے تو جسم پر مالش کریں، اس سے نہ صرف جلد کی خشکی ٹھیک ہوتی ہے بلکہ جلد پر موجود پھوڑے، پھنسیاں بھی بہتر ہونے لگتی ہیں۔ یہ آمیزہ سورج سے جلی ہوئی جلد کو بھی بہت موزوں ہے۔
کلونجی کا استعمال بالوں کے لیے کیسے کریں؟
کلونجی کا تنہا تیل بھی سر پر جڑوں سے بالوں کے سرے تک مالش کیا جائے تو بھی بال، بالوں کی جڑ اور بالوں کی ساخت کو مضبوط کرتا ہے، باقی جلد کی کیفیت پر منحصر ہے، بعض لوگ اس کے ہمراہ آملہ کا سفوف ملا کر لیپ کرتے ہیں، مگر بعض لوگ میتھی دانہ کے سفوف کو کلونجی کے تیل سے ملا کر سر پر لیپ کرتے ہیں، یاد رہے کہ یہ لیپ اگر درست مزاج کے لحاظ سے نہ ہو تو نزلہ زکام یا نیند کی کمی کا باعث بھی بن سکتا ہے، اس لیے اس کا تنہا استعمال موزوں ہے۔
پھیپھڑوں کے لیے کلونجی کا استعمال کیسا ہے؟
جدید تحقیق کے مطابق کلونجی کے دانے ورم پیدا کرنے والے مواد کی پیداوار روکتے ہیں، اس کے نتیجے میں پھیپھڑوں اور دل کے امراض کو کلونجی بہت مفید ہے، کلونجی میں ایسے کیمیائی اجزا موجود ہیں جو سانس بحال کرنے میںبہت معاون ہیں، ان کے اثر کو تیز کرنے کے لیے انگریزی ادویہ کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔
سوتے وقت کلونجی کے سات دانے چبائے جاتے ہیں، جبکہ دن میں دوسری ادویہ دی جاتی ہیں۔ کلونجی میں دافع سرطان اجزاء بھی پائے جاتے ہیں ، اس لیے سانس کے مریضوں کو کلونجی کا استعمال اصلاح کے ساتھ ضرور کرنا چاہیے۔ یاد رہے کہ کلونجی نہ صرف جراثیم کو مارتی ہے بلکہ کچھ جراثیم کے گرد خول بناتی ہے اور اپنی تیزی اور حدت کے باعث آنتوں تک لے جاتی ہے، اپنی اسہال لانے والی کیفیت کے باعث بذریعہ براز جراثیم کو جسم سے باہر نکال دیتی ہے۔
کیا کلونجی کورونا کے مریضوں کے لیے مفید ہے؟
جدید تحقیق کے مطابق کلونجی دافع ورم،دافع دمہ، دافع کھانسی، دافع و مخرج بلغم، دافع بخار، تریاق ومسہل ہے، اور اینٹی بیکٹریل ہونے کے علاوہ اینٹی وائرل بھی ہے، لہذا کورونا کے مریضوں کو اس سے مستفید ہونا چاہیے ۔ مزید یہ کہ کلونجی نہ صرف وائرس کو جسم سے خارج کرنے میں معاون ہے بلکہ وائرس کے ڈی ۔این ۔اے کے ساتھ کیمیائی تبدیلی پیدا کرکے وائرس کی کیفیت بدلنے میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔
اسہال کے مریض کلونجی کا استعمال کیسے کریں؟
کلونجی کا استعمال دہی کے ساتھ بھی جائزہے، مگر بہتر ہے کہ زیرے کے رائتے کے ساتھ استعمال کریں ، ٹھہر کے نیم گرم پانی میںچھلکا اسپغول کا استعمال کریں، تاکہ معدے کی اندرونی جھلی پر گرم اثرات وارد نہ ہوں۔
کلونجی کی مقدار خوراک
بہتر ہے کہ ایسے معالج کے مشورے سے کلونجی کا استعمال کریںجو مریض کے اپنے مزاج کی تشخیص بھی کرسکے۔ مثلاً بلغمی مزاج کے حامل اشخاص کلونجی کا تنہا استعمال کر سکتے ہیں، مگر صفراوی مزاج شخص کو اس کی اصلاح کے ساتھ استعمال کرنا ہوگا ورنہ پسینہ کی زیادتی کے علاوہ ہاتھ پاؤں سے گرمی خارج ہوتی محسوس ہو سکتی ہے اور معدے کو اذیت پہنچ سکتی ہے۔ ویسے کلونجی کی اوسط مقدار تین یا سات دانے ہیں۔
جدید دور میں کلونجی روز مرہ زندگی اور بطور دواء بہت زیادہ استعمال کیا جا رہی ہے۔ خاص طور پر کلونجی کے دانے اور تیل صدیوں سے مختلف ادویہ میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کا مزاج گرم خشک درجہ دوم ہے، اس لیے موسمِ گرما میں کچھ دانے ہمراہ دودھ استعمال کرنے چاہئیں۔ ایک اور طریقہ یہ ہے کہ اس کا سفوف بنا لیا جائے اور چائے کے چمچ کا چوتھائی حصہ مع شکر کھایا جائے، یہ طریقہ ان افراد کے لیے مناسب ہے جو دودھ سے بلغم یا کسی اور قسم کی اذیت محسوس کرتے ہیں۔
کلونجی کا تیل پینے کے لیے استعمال کریں تو قبض کھولتا ہے، ہاضم ہے، گھنٹیا، جوڑوں کے درد، جلد کی غیرطبی دھبے (وہ داغ جو پیدائشی طور پر نہ ہوں ، بلکہ بعد میں کسی اور وجہ سے چہرے یا جسم میں بن جائیں) ، خون صاف کرتا ہے۔
بالوں پر اس کا استعمال نہ صرف بالوں کو سیاہی بخشتا ہے بلکہ لمبے عرصے بغیر ناغہ استعمال سے گنج پن کو دور بھی کرتا ہے، اس کام کے لیے رات بھر کلونجی کے تیل کو سر پر لگا رہنے دیں، صبح اچھے شیمپو سے دھوئیں۔ کیونکہ کلونجی میں حیاتین ای (وٹامن ای) ، اومیگا فیٹی ایسڈ، اینٹی اکسی ڈینٹ وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں، اس لیے جلد پر اس کی مالش جلد کی رنگت نکھارتی ہے، گندگی دور کرتی ہے، ناک میں الٹرا پیوری فائیڈ ( انتہائی صاف شدہ تیل ) ٹپکایا جائے تو ناک کی جھلی سے لے کر دماغ کے پردوں تک کے اورام کو دور کرتا ہے، کیونکہ ناک کی اندرونی جھلی بنیادی طور پر دماغی جھلی کی اضافی شکل ہے۔ نیز روغن کلونجی بلڈ پریشر کو مفید ہونے کے علاوہ کولسٹرول کم کرنے ، ورن کم کرنے ، پیشاب لانے میں بھی بہت مفید ہے۔
جلدی امراض کیلیے کلونجی کا استعمال کیسے کریں؟
1۔ جلد کی خوبصورتی کے لیے آمیزہ تیا ر کریں جس میں گلیسرین، کوکا بٹر، شیا بٹر، بابونہ کے پھول کا سفوف اور دس فیصد کلونجی کا تیل شامل کریں، اس آمیزے کو رات سونے سے پہلے چہرے پر ہلکے ہاتھ سے مالش کریں، دو ماہ میں نتیجہ بر آمد ہونے لگتا ہے۔
2۔ جلد ی مرض 'سوارس' کے لیے صندل کے برادے کا سفوف کلونجی کے تیل میں ملائیں اور لکڑی کے پتلے چمچ سے ہلائیں (اگر چمچ بھی صندل یا خوشبودار لکڑی کا ہو تو بہت بہتر ہے) یہ آمیزہ ہلکا گاڑھا ہو جائے تو جلد کے متا ثرہ حصوں پر لگائیں۔
3۔ جن اشخاص کی جلد خشک رہتی ہے انہیں چاہیے کہ کلونجی کے تیل5 فیصد کو ناریل کے تیل میں ملائیں، کچھ دیر دھوپ میں رکھ دیں تاکہ سورج کی گرمی سے دونوں روغنیات کے اجزاء مل جائیں، اگر چولہے پر گرم کریں گے تو تیل کے جلنے کاخدشہ ہے، جب تیل معتدل درجہ حرارت پر آجائے تو جسم پر مالش کریں، اس سے نہ صرف جلد کی خشکی ٹھیک ہوتی ہے بلکہ جلد پر موجود پھوڑے، پھنسیاں بھی بہتر ہونے لگتی ہیں۔ یہ آمیزہ سورج سے جلی ہوئی جلد کو بھی بہت موزوں ہے۔
کلونجی کا استعمال بالوں کے لیے کیسے کریں؟
کلونجی کا تنہا تیل بھی سر پر جڑوں سے بالوں کے سرے تک مالش کیا جائے تو بھی بال، بالوں کی جڑ اور بالوں کی ساخت کو مضبوط کرتا ہے، باقی جلد کی کیفیت پر منحصر ہے، بعض لوگ اس کے ہمراہ آملہ کا سفوف ملا کر لیپ کرتے ہیں، مگر بعض لوگ میتھی دانہ کے سفوف کو کلونجی کے تیل سے ملا کر سر پر لیپ کرتے ہیں، یاد رہے کہ یہ لیپ اگر درست مزاج کے لحاظ سے نہ ہو تو نزلہ زکام یا نیند کی کمی کا باعث بھی بن سکتا ہے، اس لیے اس کا تنہا استعمال موزوں ہے۔
پھیپھڑوں کے لیے کلونجی کا استعمال کیسا ہے؟
جدید تحقیق کے مطابق کلونجی کے دانے ورم پیدا کرنے والے مواد کی پیداوار روکتے ہیں، اس کے نتیجے میں پھیپھڑوں اور دل کے امراض کو کلونجی بہت مفید ہے، کلونجی میں ایسے کیمیائی اجزا موجود ہیں جو سانس بحال کرنے میںبہت معاون ہیں، ان کے اثر کو تیز کرنے کے لیے انگریزی ادویہ کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔
سوتے وقت کلونجی کے سات دانے چبائے جاتے ہیں، جبکہ دن میں دوسری ادویہ دی جاتی ہیں۔ کلونجی میں دافع سرطان اجزاء بھی پائے جاتے ہیں ، اس لیے سانس کے مریضوں کو کلونجی کا استعمال اصلاح کے ساتھ ضرور کرنا چاہیے۔ یاد رہے کہ کلونجی نہ صرف جراثیم کو مارتی ہے بلکہ کچھ جراثیم کے گرد خول بناتی ہے اور اپنی تیزی اور حدت کے باعث آنتوں تک لے جاتی ہے، اپنی اسہال لانے والی کیفیت کے باعث بذریعہ براز جراثیم کو جسم سے باہر نکال دیتی ہے۔
کیا کلونجی کورونا کے مریضوں کے لیے مفید ہے؟
جدید تحقیق کے مطابق کلونجی دافع ورم،دافع دمہ، دافع کھانسی، دافع و مخرج بلغم، دافع بخار، تریاق ومسہل ہے، اور اینٹی بیکٹریل ہونے کے علاوہ اینٹی وائرل بھی ہے، لہذا کورونا کے مریضوں کو اس سے مستفید ہونا چاہیے ۔ مزید یہ کہ کلونجی نہ صرف وائرس کو جسم سے خارج کرنے میں معاون ہے بلکہ وائرس کے ڈی ۔این ۔اے کے ساتھ کیمیائی تبدیلی پیدا کرکے وائرس کی کیفیت بدلنے میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔
اسہال کے مریض کلونجی کا استعمال کیسے کریں؟
کلونجی کا استعمال دہی کے ساتھ بھی جائزہے، مگر بہتر ہے کہ زیرے کے رائتے کے ساتھ استعمال کریں ، ٹھہر کے نیم گرم پانی میںچھلکا اسپغول کا استعمال کریں، تاکہ معدے کی اندرونی جھلی پر گرم اثرات وارد نہ ہوں۔
کلونجی کی مقدار خوراک
بہتر ہے کہ ایسے معالج کے مشورے سے کلونجی کا استعمال کریںجو مریض کے اپنے مزاج کی تشخیص بھی کرسکے۔ مثلاً بلغمی مزاج کے حامل اشخاص کلونجی کا تنہا استعمال کر سکتے ہیں، مگر صفراوی مزاج شخص کو اس کی اصلاح کے ساتھ استعمال کرنا ہوگا ورنہ پسینہ کی زیادتی کے علاوہ ہاتھ پاؤں سے گرمی خارج ہوتی محسوس ہو سکتی ہے اور معدے کو اذیت پہنچ سکتی ہے۔ ویسے کلونجی کی اوسط مقدار تین یا سات دانے ہیں۔