وفاقی کابینہ کے اجلاس میں داخلی سلامتی پالیسی کے مجوزہ مسودے پر تفصیلی غور
اجلاس میں کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات یا ان کے خلاف آپریشن کے آپشنز پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات یا ان کے خلاف آپریشن کے آپشنز سمیت داخلی سیکیورٹی پلان کی منظوری دینے کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے جس میں گزشتہ روز بنوں میں سیکیورٹی فوسز کے قافلے اور آج راولپنڈی کے آر اے بازار میں پولیس اور پاک فوج کی مشترکہ چیک پوسٹ پر حملے کی شدید مذمت کی گئی۔ اجلاس میں ملک میں سیکیورٹی فوسرز پر حالیہ حملوں کے بعد طالبان سے مذاکرات یا ان کے خلاف آپریشن کرنے کا لائحہ عمل طے کیا جارہا ہے۔
اجلاس میں وزارت داخلہ کی طرف سے ملک میں امن وامان کی صورتحال خصوصاً کراچی آپریشن کی حوالے سے بریفنگ دی جائے گی، جب کہ داخلی سلامتی پالیسی کے مسودے پر تفصیلی غور اور اس کی منظوری بھی دیئے جانے کا امکان ہے۔
نئی سلامتی پالیسی کے تحت مرتب کیے جانے والے سیکیورٹی پلان پر مجموعی طور پر 25 ارب روپے لاگت آئے گی۔ اس پلان کے تحت وفاقی دارالحکومت کے ہائی سیکیورٹی زون سمیت اسلام آباد اور راولپنڈی کے لئے مجموعی طور پر 10 ارب 76کروڑ57 لاکھ 58ہزار روپے مالیت کے 4 اہم منصوبے شروع کیے جائیں گے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے جس میں گزشتہ روز بنوں میں سیکیورٹی فوسز کے قافلے اور آج راولپنڈی کے آر اے بازار میں پولیس اور پاک فوج کی مشترکہ چیک پوسٹ پر حملے کی شدید مذمت کی گئی۔ اجلاس میں ملک میں سیکیورٹی فوسرز پر حالیہ حملوں کے بعد طالبان سے مذاکرات یا ان کے خلاف آپریشن کرنے کا لائحہ عمل طے کیا جارہا ہے۔
اجلاس میں وزارت داخلہ کی طرف سے ملک میں امن وامان کی صورتحال خصوصاً کراچی آپریشن کی حوالے سے بریفنگ دی جائے گی، جب کہ داخلی سلامتی پالیسی کے مسودے پر تفصیلی غور اور اس کی منظوری بھی دیئے جانے کا امکان ہے۔
نئی سلامتی پالیسی کے تحت مرتب کیے جانے والے سیکیورٹی پلان پر مجموعی طور پر 25 ارب روپے لاگت آئے گی۔ اس پلان کے تحت وفاقی دارالحکومت کے ہائی سیکیورٹی زون سمیت اسلام آباد اور راولپنڈی کے لئے مجموعی طور پر 10 ارب 76کروڑ57 لاکھ 58ہزار روپے مالیت کے 4 اہم منصوبے شروع کیے جائیں گے۔