سلمان بی جے پی کی حمایت میں اتنے آگے کہ مودی کو مسلمانوں کے قتل پر کلین چٹ ہی دے ڈالی
عدالت نریندر مودی کو گجرات فسادات سے بری قرار دے چکی ہے اس لئے انہیں اس پر معافی نہیں مانگنی چاہئے، سلمان خان کی منطق
بالی ووڈ کے سپر اسٹار سلمان خان اپنی نئی فلم جے ہو کی تشہیر کے لئے ہندو انتہا پسند تنظیم بی جے پی کی حمایت میں اتنے آگے چلے گئے کہ انہوں نے 2002 میں گجرات میں ہونے والے مسلم کش فسادات پر نریندر مودی کو کلین چٹ ہی دے ڈالی۔
ریاست گجرات کے دارالحکومت احمد آباد میں پتنگ فیسٹیول کے دوران سلمان خان اپنی نئی فلم ''جے ہو'' کی تشہیر کے لئے گئے جہاں ان کی ملاقات بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے وزارت عظمٰی کے امیدوار اور ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہندو انتہا پسند رہنما نریندر مودی سے ہوئی، اس دوران انہوں نے مودی کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے 2002 میں گجرات میں ہونے والے مسلم کش فسادات پر نریندر مودی کو کلین چٹ ہی دے ڈالی۔
سلمان نے ساتھ ہی یہ منطق بھی پیش کی کہ بھارتی عدالت نریندر مودی کو گجرات فسادات سے بری قرار دے چکی ہے اس لئے انہیں اس پر معافی بھی نہیں مانگنی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی بہت اچھے انسان ہیں اور ان کے دور اقتدار میں گجرات نے بہت ترقی کی اب اگر انہیں وزیر اعظم بنانا ہے تو اس کا فیصلہ عوام کرے۔
واضح رہے کہ 2002 میں بھارتی ریاست گجرات میں انتہا پسند ہندوؤں نے نریندرمودی کے دوراقتدار میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل کیا تھا ، بھارت کے علاوہ عالمی تنظیموں نے بھی اس کی براہ راست ذمہ داری نریندر مودی پر عائد کی تھی جب کہ امریکا نے تو مودی کو ان فسادات کا براہ راست ذمہ دارٹھہراتے ہوئے اس کا اپنے ملک میں داخلہ ہی بند کردیا تھا۔
ریاست گجرات کے دارالحکومت احمد آباد میں پتنگ فیسٹیول کے دوران سلمان خان اپنی نئی فلم ''جے ہو'' کی تشہیر کے لئے گئے جہاں ان کی ملاقات بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے وزارت عظمٰی کے امیدوار اور ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہندو انتہا پسند رہنما نریندر مودی سے ہوئی، اس دوران انہوں نے مودی کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے 2002 میں گجرات میں ہونے والے مسلم کش فسادات پر نریندر مودی کو کلین چٹ ہی دے ڈالی۔
سلمان نے ساتھ ہی یہ منطق بھی پیش کی کہ بھارتی عدالت نریندر مودی کو گجرات فسادات سے بری قرار دے چکی ہے اس لئے انہیں اس پر معافی بھی نہیں مانگنی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی بہت اچھے انسان ہیں اور ان کے دور اقتدار میں گجرات نے بہت ترقی کی اب اگر انہیں وزیر اعظم بنانا ہے تو اس کا فیصلہ عوام کرے۔
واضح رہے کہ 2002 میں بھارتی ریاست گجرات میں انتہا پسند ہندوؤں نے نریندرمودی کے دوراقتدار میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل کیا تھا ، بھارت کے علاوہ عالمی تنظیموں نے بھی اس کی براہ راست ذمہ داری نریندر مودی پر عائد کی تھی جب کہ امریکا نے تو مودی کو ان فسادات کا براہ راست ذمہ دارٹھہراتے ہوئے اس کا اپنے ملک میں داخلہ ہی بند کردیا تھا۔