حکومت کی ایف بی آر کو سپریم کورٹ کے اختیارات دینے کی کوشش کا انکشاف

ایف بی آر نے اپنے افسران کے غیر قانونی اقدام کو تحفظ دینے کیلئےانکم ٹیکس آرڈینینس میں ترمیم کی تجویز پیش کردی، ذرائع

پارلیمنٹ کے پاس اختیار وہ عدالتی فیصلوں کو ختم کرسکتی ہے، ممبر ایف بی آر طارق چوہدری.

حکومت کا بجٹ کے ذریعے ایف بی آر کو سپریم کورٹ کے اختیارات دینے کی کوشش کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کےمطابق حکومت کا فنانس بل 2021 کے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے اختیارات دینے کی کوشش کا انکشاف ہوا ہے، ایف بی آر نے اپنے افسران کے غیر قانونی اقدام کو تحفظ دینے کے لیے فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم تجویز کردی ہے۔

اس حوالے سے ایکسپریس نیوز نے ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی ایف بی آر طارق چوہدری سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ انکم ٹیکس آرڈینینس کی سیکشن111 میں ترمیم لاء ڈویژن کی توثیق سے فنانس بل میں شامل کی گئی ہے، پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہے وہ عدالتی فیصلوں کو ختم بھی کرسکتی ہے، قانون کی تشریح کرنے کا اختیار بھی پارلیمنٹ کے پاس ہی ہے، اس کی بے شمار مثالیں موجود ہیں ۔


طارق کا مزید کہنا تھا کہ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ اگر کسی عدالت نے فیصلہ دیا ہو تو پارلیمنٹ اسے تبدیل کرسکتی ہے، پارلیمنٹ ہی قانون بناتا ہے تو پارلیمنٹ ہی قانون کی تشریح کرسکتا ہے۔

اس حوالے سے قانونی ماہرین سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈینینس کی سیکشن 111 میں تجویز کردہ ترمیم سپریم کورٹ میں یا کسی بھی عدالت میں چیلنج ہوسکتی ہے، ہائیکورٹ کے فیصلوں کو غیر موثر قرار دینے کا اختیار صرف سپریم کورٹ آف پاکستان آف پاکستان کے پاس ہے، انکم ٹیکس ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے یہ اختیارات اپنے پاس لینے کی کوشش کی ہے۔

ایف بی آر نے سیکشن 111 کی ذیلی شق پانچ میں ترمیم تجویز کرکے شک دور کرنے کے نام سے ایک نئی وضاحت شامل کی ہے، ایف بی آر نے فنانس بل 2021 کے ذریعے آمدنی چھپانے سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس2001 کی سیکشن 111 میں ترامیم تجویز کی ہے۔ ایف بی آر کی مجوزہ ترمیم میں ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 122 کی ذیلی شق 9 کے تحت نوٹس جاری کئے جانے کے بعد سیکشن 111 کے تحت الگ سے نوٹس جاری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی طرف سے ملک بھر میں ٹیکس دہندگان کو سیکشن 122(9) کے تحت ہزاروں نوٹسز جاری کرکے سیکشن 111 کے الگ سے نوٹس جاری کئے بغیر اربوں روپے کے چھپائے گئے اثاثہ جات و ذرائع آمدن و اخراجات کے بارے میں کارروائیاں کی جارہی ہیں، ایف بی آر کے فیلڈ فارمشنز کے ان اقدامات کو ٹیکس دہندگان کی جانب سے عدالتوں میں چیلنج کررکھا ہے، ہائی کورٹس ان کیسوں میں درجنوں فیصلے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے خلاف دے چکی ہیں، فیصلوں میں ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس دہندگان کو سیکشن 122(9) کے ساتھ ہی کی جانے والی سیکشن 111کاروائی کو غیر قانونی قرراردیا گیا ہے، اور ہائی کورٹس کے فیصلوں کو غیرمؤثر کرنے یا ان کو منسوخ کرنے کا اختیار سپریم کورٹ آف پاکستان کے پاس ہے۔
Load Next Story