غلط معلومات متوسط و غریب طبقہ کورونا ویکسی نیشن پر ابہام کا شکار
ویکسین کے حوالے سے گھر گھر جا کر آگاہی مہم چلائی جائے، ماہرین طب، سماجی رہنما
حکومت کی جانب سے کورونا ویکسین کی آگاہی مہم موثر نہ ہونے کے سبب غلط معلومات سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پھیلائے جانے کے سبب زائد العمر افراد ویکسین لگوانے یا نہ لگوانے کے حوالے سے ابہام کا شکار ہو گئے ہیں۔
طبی ماہرین اور سماجی رہنماؤں نے رائے دی ہے کہ کورونا ویکسین کے حوالے سے گھر گھر جا کر آگاہی مہم چلائی جائے، محلوں کی سطح پر ویکسی نیشن کیمپس یا موبائل ویکسین کی سہولیات فراہم کی جائیں، لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ذریعہ خواتین کو گھروں پر کورونا ویکسین لگوائی جائیں، سوشل میڈیا پر غلط اطلاعات پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
سماجی رہنماعمران الحق کے مطابق کورونا ویکسین کے حوالے سے موثر آگاہی نہ ہونے کے سبب شہر کے متوسط اور غریب طبقے پر مشتمل مختلف علاقوں میں لوگ ویکسین لگانے سے گریز کر رہے ہیں،یہ صورت حال زیادہ تر ملیر کے مضافاتی علاقوں ، خدا کی بستی ، سرجانی ٹاون ، کٹی پہاڑی اورنگی ٹاون ، سائٹ ، بنارس ، شیر شاہ ، سہراب گوٹھ ، کیماڑی ، مچھر کالونی ، مجاہد کالونی ، موسی کالونی اور دیگر میں دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ایکسپریس نے اس صورت حال پر مختلف خواتین اور مرد حضرات سے گفتگو کی، اورنگی ٹاؤن میں رہائش پزیر پختون برادری سے تعلق رکھنے والے بزرگ حاجی اول خان نے بتایا کہ کورونا ویکسین لگوا کر اب کیا کریں گے،وہ یہ رائے رکھتے تھے کہ کورونا ویکسین لگانے والے دو سال میں مرجائیں گے۔
کیماڑی میں رہائش پزیر 62 سالہ حنیفہ بی بی نے کہا کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے،میں نے سنا ہے کہ جو خواتین کورونا ویکسین لگا رہی ہیں ، وہ مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہی ہیں، 70 سالہ خاتون بیگم مقدس نے بتایا کہ میں نے سنا ہے کہ جو خواتین ویکسین لگوائے گی ان کے یہاں اولاد نہیں ہو سکے گی، کورونا ویکسین لگانے سے لوگ جلدی مر جائیں گے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے یہ بات کہاں سے سنی تو انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی ہم عمر عورتوں سے سنا ہے 54 سالہ شخص محمد نعیم نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور سنی سنائی غیر مصدقہ اطلاعات کی وجہ سے لوگ کورونا ویکسین کے حوالے سے غلط معلومات پھیلا رہے ہیں سرکاری ادارے میں ملازمت کرنے والے ایک شخص سعید الظفر نے بتایا کہ وہ کیماڑی میں رہتے ہیں۔
زیادہ تر پختون برادری سمیت مختلف برادریوں میں غلط معلومات اور اطلاعات کی وجہ سے لوگ کورونا ویکسین لگانے کے حوالے ابہام کا شکار ہیں، میڈیا کے شعبے سے منسلک شخص محمد نعیم خان نے کہا کہ یہ اطلاعات زیر گردش ہیں کہ لوگ ویکسین سرٹیفیکیٹ کے حصول کے لیے کوشش کر رہے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ انہیں ویکسین نہ لگے اور سرٹیفکیٹ حاصل ہو جائے۔
سرکاری اسکول کے ہیڈ ماسٹر فیض الرحمن نے بتایا کہ سرکاری اور نجی اداروں کے علاوہ وہ کمپنیاں اور فیکٹریاں جہاں ویکسین لگوانا لازمی قرار دیا گیا ہے، وہاں پر کام کرنے والے لوگ ویکسین لگوا رہے ہیں۔
سماجی کارکن ترنم ناز نے کہا کہ شہر کے مضافاتی اور غریب علاقوں میں خواتین کو کورونا ویکسین لگوانے کے لیے گھر گھر جا کر آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ کورونا ویکسین کے حوالے سے سوشل میڈیا پر غلط معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔
وزیر اعلی سندھ کے مشیر وقار مہدی نے کہا کہ لوگوں میں ویکسین لگانے کے رحجان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت سندھ ویکسین کے حوالے سے آگاہی مہم کو مزید موثر بنائے گی۔
طبی ماہرین اور سماجی رہنماؤں نے رائے دی ہے کہ کورونا ویکسین کے حوالے سے گھر گھر جا کر آگاہی مہم چلائی جائے، محلوں کی سطح پر ویکسی نیشن کیمپس یا موبائل ویکسین کی سہولیات فراہم کی جائیں، لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ذریعہ خواتین کو گھروں پر کورونا ویکسین لگوائی جائیں، سوشل میڈیا پر غلط اطلاعات پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
سماجی رہنماعمران الحق کے مطابق کورونا ویکسین کے حوالے سے موثر آگاہی نہ ہونے کے سبب شہر کے متوسط اور غریب طبقے پر مشتمل مختلف علاقوں میں لوگ ویکسین لگانے سے گریز کر رہے ہیں،یہ صورت حال زیادہ تر ملیر کے مضافاتی علاقوں ، خدا کی بستی ، سرجانی ٹاون ، کٹی پہاڑی اورنگی ٹاون ، سائٹ ، بنارس ، شیر شاہ ، سہراب گوٹھ ، کیماڑی ، مچھر کالونی ، مجاہد کالونی ، موسی کالونی اور دیگر میں دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ایکسپریس نے اس صورت حال پر مختلف خواتین اور مرد حضرات سے گفتگو کی، اورنگی ٹاؤن میں رہائش پزیر پختون برادری سے تعلق رکھنے والے بزرگ حاجی اول خان نے بتایا کہ کورونا ویکسین لگوا کر اب کیا کریں گے،وہ یہ رائے رکھتے تھے کہ کورونا ویکسین لگانے والے دو سال میں مرجائیں گے۔
کیماڑی میں رہائش پزیر 62 سالہ حنیفہ بی بی نے کہا کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے،میں نے سنا ہے کہ جو خواتین کورونا ویکسین لگا رہی ہیں ، وہ مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہی ہیں، 70 سالہ خاتون بیگم مقدس نے بتایا کہ میں نے سنا ہے کہ جو خواتین ویکسین لگوائے گی ان کے یہاں اولاد نہیں ہو سکے گی، کورونا ویکسین لگانے سے لوگ جلدی مر جائیں گے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے یہ بات کہاں سے سنی تو انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی ہم عمر عورتوں سے سنا ہے 54 سالہ شخص محمد نعیم نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور سنی سنائی غیر مصدقہ اطلاعات کی وجہ سے لوگ کورونا ویکسین کے حوالے سے غلط معلومات پھیلا رہے ہیں سرکاری ادارے میں ملازمت کرنے والے ایک شخص سعید الظفر نے بتایا کہ وہ کیماڑی میں رہتے ہیں۔
زیادہ تر پختون برادری سمیت مختلف برادریوں میں غلط معلومات اور اطلاعات کی وجہ سے لوگ کورونا ویکسین لگانے کے حوالے ابہام کا شکار ہیں، میڈیا کے شعبے سے منسلک شخص محمد نعیم خان نے کہا کہ یہ اطلاعات زیر گردش ہیں کہ لوگ ویکسین سرٹیفیکیٹ کے حصول کے لیے کوشش کر رہے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ انہیں ویکسین نہ لگے اور سرٹیفکیٹ حاصل ہو جائے۔
سرکاری اسکول کے ہیڈ ماسٹر فیض الرحمن نے بتایا کہ سرکاری اور نجی اداروں کے علاوہ وہ کمپنیاں اور فیکٹریاں جہاں ویکسین لگوانا لازمی قرار دیا گیا ہے، وہاں پر کام کرنے والے لوگ ویکسین لگوا رہے ہیں۔
سماجی کارکن ترنم ناز نے کہا کہ شہر کے مضافاتی اور غریب علاقوں میں خواتین کو کورونا ویکسین لگوانے کے لیے گھر گھر جا کر آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ کورونا ویکسین کے حوالے سے سوشل میڈیا پر غلط معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔
وزیر اعلی سندھ کے مشیر وقار مہدی نے کہا کہ لوگوں میں ویکسین لگانے کے رحجان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت سندھ ویکسین کے حوالے سے آگاہی مہم کو مزید موثر بنائے گی۔