اندورن سندھ نئے اور جدید سنیما گھر بنانے سے سندھی زبان کی فلموں کو فروغ حاصل ہوگا

جب سندھ کے عوام کو ان کے پس ماندہ علاقوں میں بہترین تفریح ملے گی تو وہ بہت سی منفی سرگرمیوں سے بچے رہیں گے


Pervaiz Mazhar January 21, 2014
جب سندھ کے عوام کو ان کے پس ماندہ علاقوں میں بہترین تفریح ملے گی تو وہ بہت سی منفی سرگرمیوں سے بچے رہیں گے۔ فوٹو : فائل

2013 میں فلم انڈسٹری میں آنے والی تبدیلوں کے بعد اب اردو فلموں کے ساتھ علاقائی زبان میں فلمیں بنانے پر بھی غور کیا جارہا ہے، کراچی میں ماضی میں سب سے زیادہ سندھی فلمیں بنائی جاتی رہی ہیں جنھوں نے نہ صرف کراچی بلکہ اندرون سندھ بھی شاندار کامیابی حاصل کی لیکن کراچی میں اسٹوڈیو مالکان کے منفی رویہ کی وجہ سے سندھی فلمیں بنانے والوں کی حوصلہ افزائی نہیں ہوئی جس کے بعد رفتہ رفتہ کراچی میں سندھی فلمیں بننا بند ہوگئیں۔

اندورن سندھ سنیما گھر بھی ویران ہونا شروع ہوگئے، جس کے بعد سندھی فلموں میں کام کرنے والے فنکاروں کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا، سندھی فنکاروں کو کام کرنے کے مواقع نہیں مل سکے لیکن پی ٹی وی نے سندھ کے فنکاروں کو اپنے علاقائی پروگراموں میں کسی حد تک کام دے کر مصروف کردیا جبکہ اندورن سندھ سندھی فلمیں نہ بننے کی وجہ سے ویران ہونے والے سنیما گھر مسمار کردیئے گئے کیونکہ اندورن سندھ اردو فلموں سے زیادہ سندھی زبان کی فلمیں دیکھی جاتی تھیں جو بہترین تفریح فراہم کرنے کا ذریعہ تھیں، بدقسمتی سے سندھ حکومت کی جانب سے کبھی بھی سندھی فلمیں بنانے والے فلم پروڈیوسر، ڈائریکٹر اور فنکاروںکی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی اس سلسلے میں متعدد بار وزراء سے بھی رابطہ کیا گیا، سندھ حکومت میں اکثر وزیر وہ لوگ رہے جو بہت با اثر ہیں کہ جن کے اندورن سندھ نہ صرف سنیما تھے بلکہ وہ فلموں میں سرمایہ کاری بھی کرتے رہے، انھوں نے سندھی فلمیں بھی بنائیں لیکن حکومت سے سندھی فلموں کے حوالے سے اپنے حقوق کا دفاع نہ کرسکے۔



جبکہ اس کے برعکس علاقائی زبانوں کی فلموں کے حوالے سے پشتو زبان کی فلموں نے بہت تیزی سے ترقی کی اور آج اردو، پنجابی فلموں سے زیادہ پشتو فلمیں بن رہی ہیں اور جو کامیاب بھی ہیں، خیبر پختونخواہ حکومت نے پشتو فلمیں بنانے والوں کی بھر پور حوصلہ افزائی کی خیبر پختونخواہ میں اس وقت پشتو فلموں کا بزنس سب سے اچھا ہے وہاں کے سنیماؤں میں اردو اور پنجابی فلموں سے زیادہ پشتو فلموں کو پسند کیا جاتا ہے، پشتو فلموں کی کامیابی کو مد نظر رکھتے ہوئے سندھ سے تعلق رکھنے والے چند فلم پروڈیوسر اور فنکاروں نے گزشتہ دنوں ایک اجلاس میں سندھی فلموں کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کیا کہ جلد صوبہ سندھ کے عوام کی تفریح کے لیے فلموں کا آغاز کیا جائے اس سلسلے میں جو اہم بات ہے کہ اندورن سندھ سنیماؤں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہیں۔

اکثر سنیما ٹوٹ چکے ہیں، اگر فلمیں بنیں گی تو سنیماؤں کا ہونا سب سے اہم ہے، جب سنیما ہی نہیں ہوں تو فلمیں کہاں چلیں گی، جس طرح کراچی میں بننے والے شاپنگ مال میں جدید اور بہترین سنیما بنائے گئے ہیں اسی طرح اندورن سندھ میں بھی جدید سنیما گھر تعمیر کیے جائیں تو سندھی فلموں کی بحالی کا کام آسان ہوسکتا ہے ملک میں اور خاص طور سے اندورن سندھ میں امن وامان کی بہتری کے بغیر نئے اور جدید سنیما گھروں کی تعمیر میں سرمایہ کاری کون کرے گا؟ اور ان کے کاروبار کو کون تحفظ فراہم کرے گا۔



یہ سب سے اہم سوال ہے، صوبہ سندھ کی حکومت دعوی دار ہے وہ سندھی زبان سندھ کی ثقافت کو فروغ دینے کی ذمہ دار ہے تو وہ اس صورت حال پر غور کیوں نہیں کرتی، بلاشبہ خیبر پختونخوا کی صورت حال بھی اتنی اچھی نہیں ہے لیکن وہاں کے لوگ بہت جواں مردی سے حالات کا مقابلہ کررہے ہیں،وہ ذہنی اذیت سے نجات حاصل کرنے کے لیے تفریح کے لیے سنیماؤں کا رخ کرتے ہیں، اپنی علاقائی زبان میں بنی ہوئی فلم ان کو کچھ دیر کے لیے تمام تفکرات سے دور کردیتی ہے لیکن اندورن سندھ عام طور سے سرمایہ دار یا وڈیرہ ایسی سوچ نہیں رکھتا اسے تو صرف اپنا ذاتی مفاد عزیز ہے، ماضی میں جس طرح چند جنونی لوگوں نے اپنی زبان کو فروغ دینے اور سندھی عوام کو تفریح فراہم کرنے کے لیے فلمیں بنائیں نفع نقصان سے ہٹ کر اس مقصد کو سامنے رکھا کہ اپنی زبان اور ثقافت کو کس طرح ترقی دی جاسکتی ہے۔

ایک بار پھر اسی جذبہ کی ضرورت ہے کیونکہ صوبہ سندھ اپنی ثقافت کے حوالے سے دنیا بھر میں بہترین شناخت رکھتا ہے سندھ کی ثقافت نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے،اب صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے وہ لوگ جو اپنی ثقافت کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ آگے آئیں اور جس طرح پشتو زبان کی فلمیں اپنے کلچرل کی عکاسی کررہی ہیں اسی طرح سندھی فلمیں بھی اپنے صوبہ اپنے عوام کی ترجمانی کرسکیں۔



اس وقت سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جو اپنے صوبے اپنی ثقافت کی علم بردار کہلاتی ہے، سندھی اجرک ٹوپی کا دن بہت پروقار اور دھوم دھام سے مناتی ہے اس حکومت میں بہت سے ایسے وزراء اور اعلی سرکاری افسران موجود ہیں جو بہت با اثر ہیں سندھی فلموں کی بحالی اور اسے ترقی کی طرف گامزن کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، ان کے پاس وسائل کی بھی کوئی کمی نہیں وہ چاہیں تو یہ سب کچھ ممکن ہوسکتا، جبکہ حال ہی میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک تقریب میں اعلان کیا تھا کہ سندھ کی ثقافت کو دنیا بھر میں روشناس کرانے اور اسے بہتر انداز میں پیش کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، سندھی زبان میں بنائی جانے والی فلمیں بھی اس میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں سندھ حکومت با اختیار ہے۔



اس کے وزراء کوکسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں یہ ان کے لیے بہت آسان ٹاسک ہوسکتا ہے لیکن کیا ان کے پاس اس کام کے لیے وقت ہے؟ وہ اگر اپنی زبان اپنے صوبہ سے مخلص ہیں تو پشتو زبان کی فلموں کی طرح صوبہ سندھ میں سندھی زبان میں بنائی جانے والی فلموں کی حوصلہ افزائی کے لیے اقدامات کریں، جو لوگ سندھی فلمیں بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں ان کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں، ان کو تفریح ٹیکس کی مد میں مکمل سہولت فراہم کی جائے بلکہ پانچ سال تک ٹیکس معاف کردیا جائے، سندھی فلمیں بنانے والوں کے لیے حکومت ایک فنڈ مقرر کرے اچھی اور معیاری فلمیں بنانے والوں کو نقد انعام اور تعریفی سنددی جائے اور ان کو فلم بنانے کے لیے دیا جانے والا قرض معاف کردیا جائے۔

سندھی فلموں میں کام کرنے والے فنکاروں کو بہترین سہولتیں فراہم کی جائے، ان کی معاشی مشکلات دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں ان کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے اندورن سندھ جدید سنیماؤں کی تعمیر کے لیے زمین اور قرض کی سہولت فراہم کی جائے، جبکہ ٹیکس کی مد میں ان کو چھوٹ دی جائے توصوبہ سندھ جو آج تک اپنی زبان اور ثقافت کے حوالے سے کوئی اہم کام نہ کرسکا سندھی فلموں کے ذریعہ یہ کام بہت آسانی سے کیا جاسکتا ہے ۔

جب سندھ کے عوام کو ان کے پس ماندہ علاقوں میں بہترین تفریح ملے گی تو وہ بہت سی منفی سرگرمیوں سے بچے رہیں گے امن امان کی صورت حال بہتر بنانے میں مدد ملے گی، اندورن سندھ رونقیں بحال ہوں گی، سندھ کے عوام کو ذہنی تناؤ سے نجات مل جائے گی ان کے چہروں پر جب مسکراہٹ اورخوشیاں نظر آئیں گی تو وہ اپنے صوبہ کی بہتری کے لیے مثبت سوچ کے ساتھ اچھا کام کرسکیں گے، صوبہ کے لوگ خوش ہوں گے تو صوبہ سندھ بھی خوشحال ہوجائے گا۔ حکومت سندھ کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ جو براہ راست وزارت ثقافت کی نگرانی کرتے ہیں اگر وزارت ثقافت کو اس سلسلے میں اقدامات کی ہدایت کریں تو بہت جلد صوبہ سندھ میں سندھی فلمیں بنانے والوں کوخوشخبری مل سکتی ہے!!!

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں