اپوزیشن نے بجٹ روکنے کیلیے بلوچستان اسمبلی کو تالے لگادیے پولیس سے جھڑپیں
اپوزیشن ارکان اسمبلی اور کارکنوں پر پولیس کی شیلنگ، بکتر بند گاڑی نے ٹکر مار کر اسمبلی کا دروازہ بھی توڑ دیا
اپوزیشن اراکین نے بلوچستان اسمبلی کے داخلی دروازے پر تالے لگا دیئے جس کے سبب ان کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان میں اپوزیشن اراکین نے بجٹ میں نظرانداز کرنے کے خلاف احتجاج کیا اور اپوزیشن اراکین نے بلوچستان اسمبلی کے داخلی دروازے پر تالے لگا دیئے۔
اپوزیشن اراکین کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے ہم بجٹ پیش نہیں ہونے دیں گے۔ صورتحال پر قابو پانے اور اسمبلی کے دروازے کھلوانے کے لیے انتظامیہ نے پولیس طلب کرلی۔
اپوزیشن اراکین نے اسمبلی کا گھیراؤ کیا بعدازاں پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور بکتر بند گاڑی کی ٹکر اسمبلی کا دروازہ توڑ دیا گیا۔ بکتر بند کی زد میں آکر اپوزیشن کے 3 ارکان اسمبلی بھی زخمی ہوگئے، اور دھکم پیل کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان کو بھی گملہ لگ گیا۔
اس موقع پر اپوزیشن ارکان اور ان کے کارکنوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں کافی ہنگامہ آرائی ہوئی اور کشیدگی پھیل گئی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ تمام ترصورتحال کے بعد اپوزیشن نے پورے صوبے میں احتجاج کی کال دے دی۔
ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن نے اسمبلی کے تقدس کو پامال کیا، یہ لوگ پڑھے لکھے نہیں ہیں، انہیں کیا پتہ بجٹ کیا ہوتا ہے۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی زیرصدارت کابینہ اجلاس ہوا، جس میں بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بجٹ کی تیاری میں تمام ساتھیوں کی مشاورت شامل ہے، آئندہ مالی سال میں بھی مالی نظم و ضبط کو یقینی بنائیں گے، بجٹ میں صوبے کے محاصل میں اضافہ اولین ترجیح ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان میں اپوزیشن اراکین نے بجٹ میں نظرانداز کرنے کے خلاف احتجاج کیا اور اپوزیشن اراکین نے بلوچستان اسمبلی کے داخلی دروازے پر تالے لگا دیئے۔
اپوزیشن اراکین کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے ہم بجٹ پیش نہیں ہونے دیں گے۔ صورتحال پر قابو پانے اور اسمبلی کے دروازے کھلوانے کے لیے انتظامیہ نے پولیس طلب کرلی۔
اپوزیشن اراکین نے اسمبلی کا گھیراؤ کیا بعدازاں پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور بکتر بند گاڑی کی ٹکر اسمبلی کا دروازہ توڑ دیا گیا۔ بکتر بند کی زد میں آکر اپوزیشن کے 3 ارکان اسمبلی بھی زخمی ہوگئے، اور دھکم پیل کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان کو بھی گملہ لگ گیا۔
اس موقع پر اپوزیشن ارکان اور ان کے کارکنوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں کافی ہنگامہ آرائی ہوئی اور کشیدگی پھیل گئی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ تمام ترصورتحال کے بعد اپوزیشن نے پورے صوبے میں احتجاج کی کال دے دی۔
ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن نے اسمبلی کے تقدس کو پامال کیا، یہ لوگ پڑھے لکھے نہیں ہیں، انہیں کیا پتہ بجٹ کیا ہوتا ہے۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی زیرصدارت کابینہ اجلاس ہوا، جس میں بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بجٹ کی تیاری میں تمام ساتھیوں کی مشاورت شامل ہے، آئندہ مالی سال میں بھی مالی نظم و ضبط کو یقینی بنائیں گے، بجٹ میں صوبے کے محاصل میں اضافہ اولین ترجیح ہے۔