کورونا وبا تعلیمی اداروں میں پڑھائی معمول پر کیسے لائی جائے

جب تک اس وبا کے اثرات مکمل طور پر ختم نہیں ہوتے احتیاط کا دامن تھامے رکھا جائے، تاکہ کسی بھی پریشانی سے بچا جاسکے


مالک خان سیال June 18, 2021
اسکولوں کے ازسرنو کھلنے کے بعد تعلیمی و تدریسی جائزہ ضروری ہے۔ (فوٹو: فائل)

ہم گزشتہ ایک سال کورونا وبا کی صورت میں امتحان سے گزرے۔ یہ نظامِ ربی ہے، وہی بہتر جانتا ہے اپنے بندوں کو کس حال میں رکھنا ہے۔ پریشانی اور آزمائش کے وہ دن بیت گئے ہیں۔ اللہ کا شکر ہے۔

اس عرصے کے دوران حکومتی و نجی ہر سطح پر کسی حد تک کوشش کی گئی کہ بچوں کا تعلیمی حرج کم سے کم ہو۔ اب دوبارہ تعلیمی ادارے کھل چکے ہیں۔ مگر کم و بیش ایک سال کا یہ خلا اتنی جلدی پُر نہیں ہوگا، بشرطیکہ ہنگامی بنیادوں پر اسکولوں کے اندر اقدامات کیے جائیں۔

ایسے طلبا جو ان چھٹیوں میں کتب سے دور رہ کر سب کچھ بھلا چکے ہیں، انھیں نئے سرے سے پڑھانا ہوگا۔ ساتھ ہی ساتھ اساتذہ کا مورال بلند کرنا ہوگا کہ وہ ہمت باندھیں۔ بچوں کی تعلیمی تنزلی سے بددل نہ ہوں، بلکہ پہلے سے تھوڑی زیادہ محنت کا عزم کریں۔ انشااللہ بہت جلد اسکولوں میں وہی بہاریں لوٹ آئیں گی۔

فی الحال حالات کا تقاضا ہے کہ جب تک اس وبا کے اثرات مکمل طور پر ختم نہیں ہوتے احتیاط کا دامن تھامے رکھا جائے، تاکہ کسی بھی پریشانی سے بچا جاسکے۔ ہمیں COVID-19 کی اس صورتحال میں درج ذیل چیلنجز کا سامنا ہے:

1. طلبا اور اساتذہ کی صحت
2. طلبا کے تعلیمی نقصان کا ازالہ
3. والدین کو اعتماد میں لینا اور ان کو بچوں کے تحفظ کی یقین دہانی
4. کورونا وائرس سے تحفظ کو یقینی بنانا

اساتذہ اور طلبا کے تحفظ کےلیے درج ذیل اقدامات کو یقینی بنانا وقت کا اہم تقاضا ہے:

1. ماسک کا استعمال: اسکول میں ہر بچے کو فیس ماسک یا چہرہ ڈھانپنا لازمی ہوگا۔
2. طلبا ایک دوسرے کے ساتھ کسی چیز (اسٹیشنری، کتابیں وغیرہ) کو شیئر نہ کریں۔
3. بیماری کی رخصت سے متعلق پالیسی میں لچک اور سہولت پیدا کیجیے۔
4. طلبا کو کھانسنے اور چھینکنے کے آداب سکھائیے۔
5. طلبا کو بار بار ہاتھ دھونے کی تاکید کیجیے اور انھیں ہاتھ دھونے کا طریقہ بھی سکھائیے۔
6. طلبا کا آپس میں میل جول محدود ہونا چاہیے۔
7. اساتذہ/ اسٹاف/ طلبا کے بیمار ہونے کی صورت میں صحتیابی تک گھر رہنے کی تاکید کیجیے۔

اسکولوں کی ممکنہ حفاظت کےلیے حسب ذیل چند اقدامات کو ضرور ذہن میں رکھیے:

1. اسکول اوقات کو ہفتے میں 7 دن کردیجیے تاکہ ممکنہ شفٹوں یا کلاسز کے شیڈول کو مناسب طریقے سے سنبھالا جاسکے۔
2. اگر ممکن ہو تو کھلے میدان میں ٹینٹ اور فرشی (پیڈسٹل) پنکھوں کا انتظام کرکے کلاس لگائیے۔
3. ہاتھ دھونے کےلیے صابن اور پانی کی سہولت یقنی بنائیے۔ (کسی خرابی کی صورت میں مرمت کے کام اسکول کھلنے سے قبل مکمل کیجیے)
4. اسکول کی عمارت کی مکمل صفائی ستھرائی اور جراثیم کُش ادویات یا اسپرے سے محفوظ بنائیے۔
5. ٹوائلٹ/ واش رومز کی دیکھ بھال اور مرمت کروائیے اور حسب ضرورت رش سے بچنے کےلیے اضافی ٹوائلٹ کی تعمیر کروائیے۔
6. اجتماعات اور ہر قسم کی تقاریب سے گریز کی کوشش کی جائے۔
7. بیمار طلبا/ اساتذہ/ اسٹاف سے باعزت طریقے سے پیش آئیے اور ان کی سہولت کےلیے لائحہ عمل ترتیب دیجیے۔
8. کلاس روم سے باہر یا نوٹس بورڈ پر ٹائم ٹیبل/ نظام الاوقات آویزاں کیجیے، جس میں شفٹوں اور پیریڈز سے متعلق واضح معلومات درج ہوں۔
9. اسکول اور کمرہ جماعت میں سماجی فاصلے اور سٹنگ پلان کی تیاری اور انتظامات مکمل کیجیے۔
10. اسٹاف کی کووڈ 19 سے متعلق ایس او پیز کی تربیت کا اہتمام کیجیے۔
11. اساتذہ اور طلبا کو ایس او پیز اور دیگر خصوصی اقدامات سے آگاہ کیجیے۔
12. اسکول اوقات میں کسی وزیٹر کو داخلے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔
13. اسکول میں ''کووڈ 19 سیل یا کمیٹی'' کا قیام عمل میں لائیے۔
14. اسکول اوقات میں بریک/ تفریح کےلیے خصوصی ہدایات پر عمل کیجیے۔
15. خصوصی حالات میں اضافی یا پارٹ ٹائم ٹیچر یا اسٹاف کی بھرتی، ٹینٹ اور فرشی پنکھے وغیرہ کی منصوبہ بندی کیجیے۔

اسکولوں کے ازسرنو کھلنے کے بعد تعلیمی و تدریسی جائزہ ضروری ہے۔ اس حوالے سے درج ذیل نکات سامنے رکھیں:

1. اسکول دوبارہ کھلنے کے بعد طلبا کا مجموعی تعلیمی جائزہ کےلیے لائحہ عمل تشکیل دیجیے۔ تاکہ طلبا کی تعلیمی حالت اور بڑھوتری کا جائزہ لینے کے بعد مستقبل کےلیے بہتر منصوبہ بندی کرنا ممکن ہو۔
2. نئے ڈراپ آؤٹ یا اسکول سے مسلسل غیر حاضر رہنے والے طلبا کی پڑتال کیجیے۔ ڈراپ آؤٹ کی وجوہات کا جائزہ لینے کے بعد والدین، عوامی نمائندوں اور اسکول کونسل کے ارکان سے اس سلسلے میں ملاقات کیجیے۔
3. طلبا کی تعلیمی حالت اور اس میں بہتری کےلیے مختصر اور آسان جائزہ ٹیسٹ کا اہتمام کیجیے تاکہ والدین کو بچوں کی تعلیمی ترقی سے متعلق آگاہ کیا جاسکے۔
4. چونکہ تعلیمی سال کا نصف دورانیہ گزر چکا ہے، اس لیے بقیہ نصف سال کےلیے منتخب نصاب کے مطابق کوئز اور کثیرالانتخابی سوالات کے ذریعے جائزہ ٹیسٹ یا امتحانات کا اہتمام کیا جائے۔

اسکول انتظامیہ کی طرف سے رابطہ مہم شروع کی جائے۔ اس حوالے سے چند گزارشات پیش ہیں:

1. درج ذیل موضوعات سے متعلق میڈیا (اسٹریم میڈیا: ٹی وی چینل، ریڈیو، اخبارات اور سوشل میڈیا: فیس بک، ٹویٹر، واٹس ایپ، یو ٹیوب) کے ذریعے آگہی مہم کا اہتمام کرنا:

i. ہاتھ دھونے کی اہمیت اور ہاتھ دھونے کا درست طریقہ
ii. حالیہ صورت حال میں ماسک پہننے یا چہرہ ڈھانپنے کی ضرورت اور اہمیت
iii. گھر میں کپڑے کا ماسک بنانے کا طریقہ
iv. بیمار طلبا اور اساتذہ کی رضاکارانہ طور پر گھر پر رہنے کی ضرورت اور اہمیت

2. والدین اور کمیونٹی کو اسکول دوبارہ کھلنے اور طلبا کو اسکول بھیجنے کی یاددہانی کرانے کےلیے ایس ایم ایس مہم یا فون کال مہم کا اہتمام کیا جائے۔

3. گھر گھر مہم یا عوامی نمائندوں اور والدین سے ملاقات کرکے انھیں یقین دہانی کرانا کہ اسکول بچوں کے لیے ہر لحاظ سے محفوظ اور صاف حالت میں ہیں۔

4. اسکول سربراہان اور سرکاری افسران ذاتی طور پر بھی لوگوں کو اسکولوں کے محفوظ اور صاف ہونے سے متعلق اعتماد میں لیں۔

5. والدین کے اعتماد کو حاصل کرنے کےلیے ان کو قائل کیجیے کہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ بچوں کو اسکول بھیجنا زیادہ محفوظ ہے اور عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق بچوں میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔

6. محکمہ صحت کے عہدے داران، ہیلتھ ورکرز اور ڈاکٹر حضرات کو بھی عوام میں اعتماد سازی کےلیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

اسکول کھلنے کے بعد اب درج ذیل کام کرنا احتیاط کا تقاضا اور وقت کی ضرورت ہے:

1. زیادہ تعداد والے اسکولوں میں مین گیٹ پر اساتذہ کی ڈیوٹیاں تفویض کیجیے تاکہ سماجی فاصلے کو یقینی بنایا جاسکے۔
2. مین گیٹ پر رش سے بچنے کےلیے جہاں ممکن ہو، ایک سے زائد گیٹ یا داخلی راستے بنائیے۔
3. بچوں کے درمیان محفوظ سماجی فاصلہ برقرار رہے۔ جہاں ممکن ہو روزانہ ٹمپریچر اسکریننگ کیجیے۔ اساتذہ، طلبا اور اسٹاف کا رکارڈ بنائیے، معمول سے زیادہ درجہ حرارت کی صورت میں گھر بھیج دیجیے۔
4. طلبا کو ہاتھ دھونے اور ماسک پہننے سے متعلق تربیت دیجیے۔
5. طلبا کو اسٹیشنری، کتابیں وغیرہ ایک دوسرے کو دینے پر پابندی لگائیے۔
6. اسکول میں ہر قسم کے اجتماع پر پابندی ہوگی۔
7. ہر کلاس میں ایک ''کووڈ مانیٹر'' مقرر کیجیے جو کلاس میں ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں مددگار اور نگران ہوگا۔
8. ہر کلاس میں نئے اسکول پروٹوکول یا آداب کا اعادہ (روزانہ پانچ منٹ کلاس کے آغاز کے وقت) ہاتھوں کی صفائی رکھنے، کھانسنے اور چھینکنے کے آداب چارٹس کی صورت میں آویزاں کیجیے اور بچوں کو ان آداب کی روشنی میں معمول اختیار کروائیے۔ یہ آداب درج ذیل ہو سکتے ہیں:

1. صابن اور پانی سے کم از کم 20 سیکنڈز ہاتھ دھونا یا 60 فیصد الکوحل والے سینی ٹائزر سے ہاتھوں کو مسلنا
2. بچوں کو احتیاطی تدابیر سکھانا کسی بھی چیز مثلاً دروازے، فرنیچر، کرسی، میز، کتاب، کمپیوٹر، موبائل، کھیل کا سامان وغیرہ کو چھونے کے بعد ہاتھ دھونا
3. اسکول سے واپسی پر گھر پہنچتے ہی، گھر والوں سے میل جول سے قبل ہاتھ دھونا اور ترجیحاً نہانے کی ترغیب دینا
4. اسکول میں صابن اور سینی ٹائزر کی طلبا اور اساتذہ کےلیے ہمہ وقت دستیابی کو یقینی بنانا
5. جو طالب علم یا اسٹاف ممبر کسی سانس کی بیماری (زکام، نزلہ، کھانسی وغیرہ) کا شکار ہو تو اس کی عزت نفس کا خیال کرتے ہوئے الگ (آئسولیٹ) کردیجیے اور صحت یابی تک گھر پر رہنے کی تاکید کیجیے۔
6. کلاس روم میں لیکچر کے دوران یا کسی جگہ بڑی تعداد میں جمع ہونے کی صورت میں فیس ماسک لازمی پہنیے۔
i. طلبا بالخصوص چھوٹے بچوں کو چہرہ ڈھانپنے یا فیس ماسک کا طریقہ سکھائیے۔
ii. چھ فٹ سے کم فاصلے کی صورت میں فیس ماسک کا استعمال لازمی ہے۔
iii. فیس ماسک کو بار بار چھونے یا اپنا فیس ماسک دوسروں کو دینے سے اجتناب برتیے۔
7. کھانستے یا چھینکتے وقت کہنی، ٹشو یا رومال سے منہ ڈھانپنے کا طریقہ سکھائیے۔
8. کھانسنے، چھینکنے یا ماسک کو چھونے کے بعد ہاتھ صابن سے دھوئیے یا سینی ٹائزر سے صاف کیجیے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں